Hifza Rajput - سیلفی کا مرض
Hifza Rajput-BS Part-III-Roll 42 Feature-revised
سیلفی کا مرض
Not localised, not reporting based.
حفظہ راجپوت 2K17/MC/42
اگر اجزائے ترکیبی کی بات کی جائے تو بس ایک اسمارٹ فون ، ذرا سا بگڑا منہ اور ٹیڑھی گردن لوجی ہوگئی سیلفی تیار۔
کیا آپ کو معلوم ہے گزشتہ برس آکسفارڈ کشنری نے سال کا سب سے بہتری لفظ کسے قرار دیا تھا ؟ زرا سوچئے ہو سکتا ہے وہ آپ کی پسندیدہ عادت بھی ہو ۔ کچھ ذہن میں نہیں آیا تو چلیں اپنا اسمارٹ فون نکالیں اور اپنی تصویر کھینچ لیں تو یہی ہے وہ لفظ یعنی "سیلفی "جی ہاں ، جدید عہد کے نوجوانوں کا پسندیدہ ترین مشغلہ جو اب ہر عمر کے افراد کی پسند بن چکا ہے۔
سیلفی کے لفظی معنی تو یہ ہیں کہ اپنی ایسی تصویر جو انٹرنیٹ یا سوشل میڈیا پر پھیلائی جائے ۔ یہ لفظ اب تک کے ریکارڈ کے مطابق سب سے پہلے "اے بی سی آن لائن "نے 13ستمبر2002کو اپنی ایک خبر میں استعمال کیا تاہم اسے شہرت ابھی حالیہ برسوں میں ہی ملی اور اب تو یہ مرکزی میڈیا تک میں استعمال ہوتی ہے اور اس کا جادو عام افراد یا شوبز کی دنیا سے جڑے ستاروں سے لے کر سنجیدہ ترین سیاست دانوں تک پھیل چکا ہے۔ دنیا کی سب سے پہلی سیلفی 1839میں تیس سالہ رابرٹ کارنیکس نے لی ۔
جی ہاں خود لیے جانے والی تصویر جسے آج کے دور میں سیلفی کہا جاتا ہے وہ بظاہر نہایت سادہ مگر متعدد شکلوں میں پائی جاتی ہے۔ آج کے دور میں ہر وہ شخص جو اپنی شکل کو بگاڑنے کا ہنر جانتا ہے اسے ایک بہترین سیلفی لینے کا شرف بھی حاصل ہے۔ موجودہ دور میں اسمارٹ فون کے پھیلتے سیلاب نے تقریباً ہر فرد کو سیلفی کے مرض میں مبتلا کردیا ہے۔ آج نوجوان نسل کسی بھی موقع پر سیلفی لینے کا موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتی ۔ چاہے وہ غمی کا موقع ہو یا خوشی کا بلکہ مزاجاً یہ کہنا ضروری سمجھتی ہوں کہ سیلفی نے غمی کا ما حول ہی بدل دیا ہے کیونکہ سیلفی کو selfish(خود غرضی)کا جدید نام دینا پسند کرونگی۔ جس میں سیلفی لینے والے کو یہ غرض نہیں ہوتی کہ کیسا موقع ہے وہ تو موقع محل دیکھے بغیر اپنی کاروائی میں مشغول ہوجاتا ہے اور اب تو ایسا ہوتا جارہا ہے کہ ہماری ہر تقریب کا آغاز بھی سیلفی سے ہوتا ہے اور اختتام بھی سیلفی پر ہی ہوتا ہے۔ سب سے زیادہ دکھ کی بات یہ تھی کہ ایک باپ نے اپنی مردہ بیٹی کے ساتھ سیلفی VKسائٹ پر رکھی جو کار حادثے کا شکار ہوگئی تھی۔ کیا انسان ذات اتنی بے حس ہوچلی ہے کہ اپنے پیاروں کے مردہ جسموں کے ساتھ سیلفی لیے بنا چین نہیں ملتا ۔
شکاگو میں امریکہ کے ماہرِ نفسیات نے اپنی تحقیق میں کہا ہے کہ سیلفی لینے والے افراد ذہنی بیماری کا شکار ہوتے ہیں۔ سوشل میڈیا کے کئی ایپلیکیشنز ، ٹوئٹر، واٹس ایپ ، انسٹا گرام کے بعد اب سیلفی نے لوگوں کو اپنے گھیرے میں لیا ہوا ہے ۔ سوشل میڈیا نے آگ کی طرح سیلفی کو دنیا بھر میں پھیلا دیا ہے ۔ سیلفی کی وجہ سے نوجوانوں میں بڑھتے ہوئے نفسیاتی مسائل میں دن بدن اضافہ ہورہا ہے ۔ لوگ انوکھی سیلفی بنانے کے لیے اپنی جان کی بھی پرواہ نہیں کرتے۔ سیلفی کا شوق اب جان لیوا ثابت ہورہا ہے ۔ سیلفی سے ہونے والی اموات میں انڈیا پہلے اور پاکستان دوسرے نمبر پر ہے ۔ USAمیں ایک خاتون نے اچھی سیلفی نہ آنے پر اپنی جان تک لے لی تھی۔ انڈیا میں ٹرین کے ساتھ سیلفی لینے والے 23سالہ نوجوان اپنی ہاتھ سے دھوبیٹھا۔ ان حالات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے Safe Selfie Campaignکا آغاز کردیا ہے جس سے وہ لوگوں میں سیلفی سے متعلق آگاہی فراہم کرتے ہیں۔ بین الاقوامی حادثات پر نظر ڈالنے کے بعد اگر اپنی سرزمین پاکستان پر نظر ڈالیں تو ہمارے ملک کا بھی ہرنوجوان سیلفی کے اس نشے میں مبتلا ہے۔ صرف نوجوان ہی نہیں چھوٹا ، بڑا، ہر شخص سیلفی کے جنون میں مبتلا ہے جیسے جینے کے لیے سانس لینا ضروری ہے ویسے ہی انسان کے لیے سیلفی ضروری ہے۔ کچھ دن پہلے اٹک میں دریائے ہرو کے کنارے سیلفی بناتے ہوئے ایک ہی خاندان کے چھ افراد ڈوب گئے ۔ دنیا کے خطرناک ترین مقامات پر خطروں سے کھیلتے ہوئے منفرد تصاویر کھینچنے کا رجحان بہت تیزی سے بڑھتا جارہا ہے ۔
دنیا کی قومیں نت نئی ایجادات کے ذریعے ان علم کے حصول کو آسان بناکر علم کی بدولت فلسفیانہ گفتگو کرتے ہیں جبکہ ہمیں ایسا لگتا ہے کہ سیلفی کی بدولت سیلفیانہ تصاویر پوسٹ کرکے "لائک "اور "کمنٹ "کے منتظر رہتے ہیں۔
U did not followed the instructions, given on ur first version.Topic is not narrowed down. Put local angle and experience, in Sindh, Pakistan or Hyderabad, talk with people.
Ur personal observation, what u have seen describe that.
Reporting means talk with related people. Personal observation (what u have seen) and reporting will be primary data.This will give new touch to topic and will be ur creation and contribution
Make it objective, do not be judgmental
Primary data is missing. Mind it feature should be reporting based.
Presently Its not feature format, rather its article.
Presently Its not feature format, rather its article.
Just one sentence can not make human angle.
plz follow instruction. Referred back.
There is also another angle:
سی تقریب میں یا کِسی ذاتی یا نجی محفل میں اللہ نے اُنہیں جو مقام عطا کر رکھا ہے اُس کے پیش نظر اُن کا کوئی عزیز ، رشتہ دار ، دوست یا عام آدمی اُن کے ساتھ تصویر وغیرہ بنوانا چاہے وہ اِس سے معذرت یا انکار کر کے خود کو بداخلاق لوگوں کی صف میں شامل کرنا پسند فرمائیں گے؟ جبکہ رسول اللہ نے فرمایا ” قیامت کے روز میرے سب سے قریب وہ ہوگا جِس کے اخلاقیات بلند ہوں گے“ .... مجھے تو کوئی اپنے ساتھ تصویر یا سیلفی بنوانے کے لئے کہے میں اُسے کھینچ کر اپنے ساتھ لگا لیتا ہوں، میں سمجھتا ہوں میں اُسے عزت نہیں دے رہا وہ مجھے عزت دے رہا ہے۔ اللہ نے میرے مقام میری اوقات اور میری اہلیت سے زیادہ مجھے جو عزت بخشی ہے یہ اُس کا اعتراف ہے کہ کوئی میرے ساتھ تصویر یا سیلفی وغیرہ بنوانا چاہے۔ ورنہ بے شمار لوگوں سے ہاتھ ملانا تو درکنار اُن کی طرف کوئی دیکھنا بھی پسند نہیں کرتا۔
سیلفی کا مرض
فیچر حفظہ راجپوت 2K17/MC/42
بس ایک اسمارٹ فون ، ذرا سا بگڑا منہ اور ٹیڑھی گردن لوجی ہوگئی سیلفی تیار۔
گزشتہ برس آکسفارڈ کشنری نے سال کا سب سے بہتری لفظ کسے قرار دیا تھا ؟ زرا سوچئے ہو سکتا ہے وہ آپ کی پسندیدہ عادت بھی ہو ۔ کچھ ذہن میں نہیں آیا تو چلیں اپنا اسمارٹ فون نکالیں اور اپنی تصویر کھینچ لیں تو یہی ہے وہ لفظ یعنی "سیلفی "جی ہاں ، جدید عہد کے نوجوانوں کا پسندیدہ ترین مشغلہ جو اب ہر عمر کے افراد کی پسند بن چکا ہے۔
سیلفی کے لفظی معنی تو یہ ہیں کہ اپنی ایسی تصویر جو انٹرنیٹ یا سوشل میڈیا پر پھیلائی جائے ۔ یہ لفظ اب تک کے ریکارڈ کے مطابق سب سے پہلے "اے بی سی آن لائن "نے 13ستمبر2002کو اپنی ایک خبر میں استعمال کیا تاہم اسے شہرت ابھی حالیہ برسوں میں ہی ملی اور اب تو یہ مرکزی میڈیا تک میں استعمال ہوتی ہے اور اس کا جادو عام افراد یا شوبز کی دنیا سے جڑے ستاروں سے لے کر سنجیدہ ترین سیاست دانوں تک پھیل چکا ہے۔ دنیا کی سب سے پہلی سیلفی 1839میں تیس سالہ رابرٹ کارنیکس نے لی ۔
جی ہاں خود لیے جانے والی تصویر جسے آج کے دور میں سیلفی کہا جاتا ہے وہ بظاہر نہایت سادہ مگر متعدد شکلوں میں پائی جاتی ہے۔ آج کے دور میں ہر وہ شخص جو اپنی شکل کو بگاڑنے کا ہنر جانتا ہے اسے ایک بہترین سیلفی لینے کا شرف بھی حاصل ہے۔ موجودہ دور میں اسمارٹ فون کے پھیلتے سیلاب نے تقریباً ہر فرد کو سیلفی کے مرض میں مبتلا کردیا ہے۔ آج نوجوان نسل کسی بھی موقع پر سیلفی لینے کا موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتی ۔ چاہے وہ غمی کا موقع ہو یا خوشی کا بلکہ مزاجاً یہ کہنا ضروری سمجھتی ہوں کہ سیلفی نے غمی کا ما حول ہی بدل دیا ہے کیونکہ سیلفی کو selfish(خود غرضی)کا جدید نام دینا پسند کرونگی۔ جس میں سیلفی لینے والے کو یہ غرض نہیں ہوتی کہ کیسا موقع ہے وہ تو موقع محل دیکھے بغیر اپنی کاروائی میں مشغول ہوجاتا ہے اور اب تو ایسا ہوتا جارہا ہے کہ ہماری ہر تقریب کا آغاز بھی سیلفی سے ہوتا ہے اور اختتام بھی سیلفی پر ہی ہوتا ہے۔ سب سے زیادہ دکھ کی بات یہ تھی کہ ایک باپ نے اپنی مردہ بیٹی کے ساتھ سیلفی VKسائٹ پر رکھی جو کار حادثے کا شکار ہوگئی تھی۔ کیا انسان ذات اتنی بے حس ہوچلی ہے کہ اپنے پیاروں کے مردہ جسموں کے ساتھ سیلفی لیے بنا چین نہیں ملتا ۔
شکاگو میں امریکہ کے ماہرِ نفسیات نے اپنی تحقیق میں کہا ہے کہ سیلفی لینے والے افراد ذہنی بیماری کا شکار ہوتے ہیں۔ سوشل میڈیا کے کئی ایپلیکیشنز ، ٹوئٹر، واٹس ایپ ، انسٹا گرام کے بعد اب سیلفی نے لوگوں کو اپنے گھیرے میں لیا ہوا ہے ۔ سوشل میڈیا نے آگ کی طرح سیلفی کو دنیا بھر میں پھیلا دیا ہے ۔ سیلفی کی وجہ سے نوجوانوں میں بڑھتے ہوئے نفسیاتی مسائل میں دن بدن اضافہ ہورہا ہے ۔ لوگ انوکھی سیلفی بنانے کے لیے اپنی جان کی بھی پرواہ نہیں کرتے۔ سیلفی کا شوق اب جان لیوا ثابت ہورہا ہے ۔ سیلفی سے ہونے والی اموات میں انڈیا پہلے اور پاکستان دوسرے نمبر پر ہے ۔ USAمیں ایک خاتون نے اچھی سیلفی نہ آنے پر اپنی جان تک لے لی تھی۔ انڈیا میں ٹرین کے ساتھ سیلفی لینے والے 23سالہ نوجوان اپنی ہاتھ سے دھوبیٹھا۔ ان حالات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے Safe Selfie Campaignکا آغاز کردیا ہے جس سے وہ لوگوں میں سیلفی سے متعلق آگاہی فراہم کرتے ہیں۔ بین الاقوامی حادثات پر نظر ڈالنے کے بعد اگر اپنی سرزمین پاکستان پر نظر ڈالیں تو ہمارے ملک کا بھی ہرنوجوان سیلفی کے اس نشے میں مبتلا ہے۔ صرف نوجوان ہی نہیں چھوٹا ، بڑا، ہر شخص سیلفی کے جنون میں مبتلا ہے جیسے جینے کے لیے سانس لینا ضروری ہے ویسے ہی انسان کے لیے سیلفی ضروری ہے۔ کچھ دن پہلے اٹک میں دریائے ہرو کے کنارے سیلفی بناتے ہوئے ایک ہی خاندان کے چھ افراد ڈوب گئے ۔ دنیا کے خطرناک ترین مقامات پر خطروں سے کھیلتے ہوئے منفرد تصاویر کھینچنے کا رجحان بہت تیزی سے بڑھتا جارہا ہے ۔
دنیا کی قومیں نت نئی ایجادات کے ذریعے ان علم کے حصول کو آسان بناکر علم کی بدولت فلسفیانہ گفتگو کرتے ہیں جبکہ ہمیں ایسا لگتا ہے کہ سیلفی کی بدولت سیلفیانہ تصاویر پوسٹ کرکے "لائک "اور "کمنٹ "کے منتظر رہتے ہیں۔
-----------------------------------------------------------------
Topic is not narrowed down.
Primary data is missing. Mind it feature should be reporting based.
Just one sentence can not pu human angle.
Referred back.
Plz send it imrpoved version by Next Sunday Feb 3
سیلفی کا مرض
حفظہ راجپوت 2K17/MC/42اگر اجزائے ترکیبی کی بات کی جائے تو بس ایک اسمارٹ فون ، ذرا سا بگڑا منہ اور ٹیڑھی گردن لوجی ہوگئی سیلفی تیار۔
جی ہاں خود لیے جانے والی تصویر جسے آج کے دور میں سیلفی کہا جاتا ہے وہ بظاہر نہایت سادہ مگر متعدد شکلوں میں پائی جاتی ہے۔ آج کے دور میں ہر وہ شخص جو اپنی شکل کو بگاڑنے کا ہنر جانتا ہے اسے ایک بہترین سیلفی لینے کا شرف بھی حاصل ہے۔ موجودہ دور میں اسمارٹ فون کے پھیلتے سیلاب نے تقریباً ہر فرد کو سیلفی کے مرض میں مبتلا کردیا ہے۔ آج نوجوان نسل کسی بھی موقع پر سیلفی لینے کا موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتی ۔ چاہے وہ غمی کا موقع ہو یا خوشی کا بلکہ مزاجاً یہ کہنا ضروری سمجھتی ہوں کہ سیلفی نے غمی کا ما حول ہی بدل دیا ہے کیونکہ سیلفی کو selfish(خود غرضی)کا جدید نام دینا پسند کرونگی۔ جس میں سیلفی لینے والے کو یہ غرض نہیں ہوتی کہ کیسا موقع ہے وہ تو موقع محل دیکھے بغیر اپنی کاروائی میں مشغول ہوجاتا ہے اور اب تو ایسا ہوتا جارہا ہے کہ ہماری ہر تقریب کا آغاز بھی سیلفی سے ہوتا ہے اور اختتام بھی سیلفی پر ہی ہوتا ہے۔ سب سے زیادہ دکھ کی بات یہ تھی کہ ایک باپ نے اپنی مردہ بیٹی کے ساتھ سیلفی VKسائٹ پر رکھی جو کار حادثے کا شکار ہوگئی تھی۔ کیا انسان ذات اتنی بے حس ہوچلی ہے کہ اپنے پیاروں کے مردہ جسموں کے ساتھ سیلفی لیے بنا چین نہیں ملتا ۔
شکاگو میں امریکہ کے ماہرِ نفسیات نے اپنی تحقیق میں کہا ہے کہ سیلفی لینے والے افراد ذہنی بیماری کا شکار ہوتے ہیں۔ سوشل میڈیا کے کئی ایپلیکیشنز ، ٹوئٹر، واٹس ایپ ، انسٹا گرام کے بعد اب سیلفی نے لوگوں کو اپنے گھیرے میں لیا ہوا ہے ۔ سوشل میڈیا نے آگ کی طرح سیلفی کو دنیا بھر میں پھیلا دیا ہے ۔ سیلفی کی وجہ سے نوجوانوں میں بڑھتے ہوئے نفسیاتی مسائل میں دن بدن اضافہ ہورہا ہے ۔ لوگ انوکھی سیلفی بنانے کے لیے اپنی جان کی بھی پرواہ نہیں کرتے۔ سیلفی کا شوق اب جان لیوا ثابت ہورہا ہے ۔ سیلفی سے ہونے والی اموات میں انڈیا پہلے اور پاکستان دوسرے نمبر پر ہے ۔ USAمیں ایک خاتون نے اچھی سیلفی نہ آنے پر اپنی جان تک لے لی تھی۔ انڈیا میں ٹرین کے ساتھ سیلفی لینے والے 23سالہ نوجوان اپنی ہاتھ سے دھوبیٹھا۔ ان حالات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے Safe Selfie Campaignکا آغاز کردیا ہے جس سے وہ لوگوں میں سیلفی سے متعلق آگاہی فراہم کرتے ہیں۔ بین الاقوامی حادثات پر نظر ڈالنے کے بعد اگر اپنی سرزمین پاکستان پر نظر ڈالیں تو ہمارے ملک کا بھی ہرنوجوان سیلفی کے اس نشے میں مبتلا ہے۔ صرف نوجوان ہی نہیں چھوٹا ، بڑا، ہر شخص سیلفی کے جنون میں مبتلا ہے جیسے جینے کے لیے سانس لینا ضروری ہے ویسے ہی انسان کے لیے سیلفی ضروری ہوگئی ہے۔ کچھ دن پہلے اٹک میں دریائے ہرو کے کنارے سیلفی بناتے ہوئے ایک ہی خاندان کے چھ افراد ڈوب گئے ۔ دنیا کے خطرناک ترین مقامات پر خطروں سے کھیلتے ہوئے منفرد تصاویر کھینچنے کا رجحان بہت تیزی سے بڑھتا جارہا ہے ۔
دنیا کی قومیں نت نئی ایجادات کے ذریعے علم کے حصول کو آسان بناکر علم کی بدولت فلسفیانہ گفتگو کرتے ہیں جبکہ ہمیں ایسا لگتا ہے کہ سیلفی کی بدولت سیلفیانہ تصاویر پوسٹ کرکے "لائک "اور "کمنٹ "کے منتظر رہتے ہیں۔
Comments
Post a Comment