Sadia Shamim Article 2K17-MC-79

اصل مسئلہ کیا ہے؟ ٹریفک سگنل کا نہ ہونا یا ہیوی ٹریفک؟ ہیوی ٹریفک سے مراد ٹرکس وغیرہ  ہوتا ہے۔
اصل وجہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ کئی روڈ ون وے ہیں لیکن ٹریفک عملہ اس پر عمل درآمد کرانے میں ناکام ہے۔ 
شہری تعاون نہیں کرتے۔ تلک چاڑھی ون وے ہے لیکن اسکو کوئی نہیں مانتا خاص طور پر موٹر سائیکل والے۔
 پرانے شہری علاقے کی شہر کی تین بڑی سڑکیں ہیں۔ اسٹیشن روڈ، مارکیٹ سے پھلیلی روڈ، اور رسالہ روڈ۔ ان میں کوئی بھی سڑک جام ہو جائے تو پورا شہر جام ہو جاتا ہے۔  اسی طرح صدر جام ہوتا ہے تو وہ رسالہ روڈ اور اسٹیشن روڈ پر اثرانداز ہوتا ہے۔ 
گاڑیوں کی تعداد زیادہ ہے۔ عام اور اہم سڑکوں پرکمرشل پارکنگ کی وجہ سے سڑکوں پر گاڑیاں کھڑی رہتی ہیں۔ 
 پولیس کا ریکارڈ چیک کیا جائے کہ ماہانہ یا سلانہ کتنے چالان کئے ہیں۔ اور یہ بھی کہ شہر میں گاڑیوں کی تعداد  میں اضافے کے تناسب سے ٹریفک پولیس تعینات نہیں۔ 

سعدیہ شمیم خواجہ
رول نمبر 79 
ارٹیکل
حیدر آباد میں ٹریفک کے مسائل
----------- 
شہری منصوبہ بندی کرنے والوں کے سامنےآبادی میں اضافے کے ساتھ ساتھ بڑھتی ہوئی گاڑیوں کی وجہ سے ٹریفک ایک نیا سوال ابھرا ہے۔اب شہری علاقے ایک نئے مسئلے سے دوچار ہیں۔ وہ ہے گاڑیوں کی پارکنگ۔ آبادی مجموعی طور خصوصا شہری علاقوں میں بڑھ رہی ہے۔ گاڑیاں بھی بڑھ رہی ہیں۔ کام والے دنوں میں شہری علاقوں کا کم از کم چلایس فیصد گاڑیوں کی پارکنگ میں گھرا ہوا ہوتا ہے۔ حیدرآباد میں اتنی گاڑیاں ہیں جس کو مینیج نہیں جاجاسکتا۔ گاڑیان جو جگہ گھیرے ہوئے ہیں اسکو کسی اور بہتر استعمال میں لایا جاسکتا ہے۔ کراچی میں کثیر منزلہ پارکنگ کا تجربہ بھی کیا گیا۔ 
یورپ میں تفریحی مقامات پر گاڑی لے جانے کی اجازت نہیں، وہاں آپ پیدل جاسکتے ہیں یا پھر پبلک ٹرانسپورٹ استعمال کریں گے۔ یورپ میں گاڑی خرید کرنے کے لئے آپ کو ثبوت چاہئے کہ آپ کے پاس دفتر اور گھر میں مطلوبہ کار پارکنگ کی جگہ دستیاب ہے۔ 
پارکنگ لاٹ بنائے گئے ہیں لیکن وہ ہر جگہ پر نہیں اور تعداد میں بھی کم ہیں۔ اس لئے لوگ گلیوں اور سڑکوں پر ہی گاڑیاں کھڑی کرتے ہیں۔
ہمارے پاس ٹرانسپورٹ کا نظام اچھا اور آرام دہ نہیں لہٰذا لوگ گاڑیاں استعمال کرتے ہیں۔ گاڑی رکھنا ایک رتبہ کی علامت بن گیا ہے۔ 
دہلی میں پچاس لاکھ گاڑیاں اور موٹر سائکلیں ہیں۔ 
2014 کی ایک رپورٹ کے مطابق کراچی میں چھتیس لاکھ گاڑیاں سڑکوں پر چل رہی تھی۔
---------------------------
صوبہ سندھ کے دوسرے بڑے شہر بہت سے مسائل سے گھیرا ہوا ہے ۔لیکن ہیوی ٹریفک بھی ایک بنیادی مسئلہ ہے جس سے حیدرآباد کے شہریوں کی زندگی سخت اذیت کا شیکار ہیں ۔شہر کی اہم شہراہوں پر مسلسل ٹریفک جام رہنے کے باعث شہریوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔چند منٹ کا سفر ٹریفک کے باعث کئی گھنٹوں پر مقعید ہو جاتا ہے ،یہ نہ صرف ٹریفک پولیس کی نا اہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے بلکہ قانون کی کھلم کھلاُ خلاف ورزی ہے۔شہر میں بہت سے ٹریفک سیکشن قائم ہیں جو اپنی زمہ داریوں سے غافل نظر آتے ہیں ۔دن ہو یا رات شہر کے تمام شہراہوں پر ٹریفک جام نظر آتا ہے مگر ٹریفک کنٹرول کرنے والے اہلکار دور دور تک نظر نہیں آتے جو یقیناً اپنی زمہ داریوں سے غفلت اور لا پرواہی کا ثبوت پیش کرتے ہے۔
انتظامیہ کی نا اہلی کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے ،سندھ کے دوسرے بڑے شہر حیدر آباد جس کی آبادی مردوم شماری 2017کے مطابق 1,734,309ہیں۔جہاں لوگ اپنے کاموں میں مصروف اور ٹریفک کے مسائل سے دو چار ہوتے نظر آتے ہیں وہاں پورے شہر میں صرف اور صرف 2ٹریفک سنگنل کام کر رہے ہیں ایک گدو چوک اور دوسری گل سینٹر کی سنگنل باقی کسی چوراہے اور مین شہراہ پرٹر یفک سنگنل کام نہیں کر رہے جو ٹریفک پولیس کی کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
اسٹیشن روڈ،رسالہ روڈ قاسم آباد،وادھوا روڈ،نسیم نگر چوک،کوٹ روڈ،کچی قلعہ،آٹوبھان روڈ اور دیگر شہراہوں پر صبح سے لے کر رات تک ٹریفک ہوتا ہے۔
آٹوبھان روڈ ایک مین راستہ ہے،اس راستے سے نہ صرف رہائشی لوگوں کا گزر ہے بلکہ اسی روڈ سے بدین ،میر پور خاص، ٹنڈو الہ یار،ٹنڈو محمد خاں سمیت دیگر اضلاع سے آنے جانے والی گاڑی ٹریفک سے شدید متاثر ہوتی ہے۔آٹوبھان بڑے شاپنگ سینٹر،بڑے ریسٹورینٹ،فاسٹ فوڈ پوائنٹ کے علاوہ تفریحی مقامات موجود ہیں۔لیکن ایک اتنے بڑے شہر میں ایک بھی پارکنگ کامپلکس موجود نہیں نہ ہی اتنے سالوں میں کوئی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔لیکن آج کل پارکنگ کے نام پر شہریوں پر ایک نیا عذاب مسلط ہے،جھوٹی پارکنگ کمپنی نے نجی جگہ کو پارکنگ ایریا قرار دے کر شہریوں کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے کا ایک ایسا نیٹ ورک قائم کردیا جس کی لوٹ مار جاری ہے ۔
اسی طرح آٹو بھان روڈ پر موجود شاپنگ سینٹر قائم ہے جہاں پارکنگ ایریا پر چند موٹر بائیک اور کار کھڑی کرنے کے لیئے قائم کی گئی ہے لیکن یہ پارکنگ ایک مین روڈ پر ہونے کے باعث سفر کرنے والوں کے لیئے جان و بال بن کر رہ گئی ہے۔حد تو یہ ہے کہ اس جام ہونے والے ٹریفک میں ایمبولینس بھی پھنس جاتی ہے۔جس کی منزل ماں جی ، کارڈیو لوجی یا حلال احمر اسپتال ہوتی ہے جسکا گزر بھی آٹوبھان روڈ سے ہوتا ہے جہاں ہیوی ٹریفک ہر وقت موجود ہوتا ہے جس کی وجہ سے کئی مرتبہ جانی نقصان بھی ہوا۔
اس موجودہ جدیددور میں جس تیزی سے ترقی کی طرف گامزن ہے اِسی طرح ہر ایک فیملی میں ایک یا دو فرد کے پاس گاڑی موجود ہے جسں سے لوگ اپنا سف�آاسان بناتے ہیں لیکن اس کی دوسری جانب نظر ثانی کی جائے تو حیدرآباد شہر میں ا س گاڑیوں کے باعث مسائل بڑھ گئی،عوام کی ایک مشکل تو آسان ہو گئی لیکن اس ٹریفک کی وجہ سے انکا سفر طویل ہوگیا۔آٹوبھان روڈ ایک مین شہراہ ہے انتظامیاں کو ایک پارکنگ کامپلکس منصوبہ تیار کرنا چاہیے جس سے لوگوں کو ہیوی ٹریفک کا سامنانہ کرنا پڑے اور لوگ با آسانی اپنی منزل تک پہنچ جائے۔ 

Comments

Popular posts from this blog

Naseem-u-rahman Profile محمد قاسم ماڪا

حیدرآباد میں صفائی کی ناقص صورتحال

Fazal Hussain پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمدخان Revised