Sadia Shamim BS -III roll-79 feature

revised 
Revised. Seems good
سعدیہ شمیم خواجہ 
فیچر
چائے خانہ جدید اور قدیم روایات کا امتزاج 
کہتے ہیں کہ کئی مشہورلکھاریوں کے لیئے چائے ان کے روز مرہ کا معمول اور لکھنے کے عمل کا لازمی جز رہی ہے۔ جی ہاں لکھاری ہوں اور چائے نہ ہوں؟ایسا ممکن ہی نہیں۔ STEPHEN KINGنے اپنے انٹرویو میں کہتے ہیں ’’ جب میں لکھنے بیٹھتا تو ایک پانی کا گلاس اور ایک چائے کا کپ اپنے سامنے رکھتا ہوں۔ ‘‘ 
چائے دنیا کا پسندیدہ مشروب ہے ۔ لفظ چائے چینی زبانسے ماخوذہے ۔چائے چین کی پیداوار ہے اور چینیوں کی تشریح کے مطابق یہ مشروب پندرہ سو برس سے استعمال کیا جارہا ہے۔ چائے دراصل دو لفظوں کا مرکب ہے 58چا 58 او ر 58 ئے 58 ۔دنیا بھر میں ہر زبان میں بولے جانے والے لفظ میں تھوڑی بہت تبدیلی ہے ۔ اردو ،ترکی،چینی،اور روس میں چائے،انگریزی میں’’ ٹی‘‘، فرانسیسی میں تھائے کہتے ہیں ۔ پنجابی میں چاء،سندھی میں چانھ، پشتو میں ساؤ کہتے ہیں۔


قدیم زمانے سے چائے خانوں کا رواج چلتا آرہا ہے ،قدیم زمانے میں چائے امراؤ کی مشروب تھی ۔پھر یہ عام وخاص لوگوں میں مقبول ہوئی ،لوگ شام کے وقت اپنی محفل کی رونق بڑھاتے تھے ، دن بھر کی مصروفیت ،اپنے خیالات ،اپنے تھکن کو مٹانے اور ذہن کو تازہ کرنے کے لیئے لوگ چائے خانہ کا رخ کرتے تھے ۔ایک دور یہ بھی آیا کہ چائے خانہ کی جگہ نیٹ کیفے نے لیئے لی اور چائے خانہ کا رجحان کم ہوگیا ۔لیکن اب معاشی اور سماجی سرگرمیوں میں اضافہ کے ساتھ ایک بار پھر چائے خانہ کا ٹرینڈ واپس چل نکلا ہے۔مشہور ترین جگہوں پر چائے خانہ نظر آنے لگے ۔اسی طرح اس نئے دور میں شہریوں کے لیئے ایک نئی تفریح میسر آگئی ہے۔جہاں بزرگ،نوجوانوں کے علاوہ لوگ اپنے اہل خانہ کے ہمراہ جدید چائے خانوں سے لطف اندوز ہوتے نظر آتے ہیں۔
حیدرآباد کے ساتھ نو آباد علاقہ جامشورو سوسائٹی میں چائے ایکسپریس اپنے جدید انداز کی بناوٹ کی وجہ سے مقبول ہے۔ اسکے چاروں اطراف کو لکڑی کی دیوار سے گھیرا گیا ہے۔زمین کے فرش کی بھرت ماربل کے بجائے کرش سے بھرت کی گئی ہے،اور چائے کے ٹیبل کی جگہ ماربل کی ایک لڈو پرنٹیڈ ٹیبل رکھی گئی ہے۔ کھُلی ٖفضامیں گرم گرم بھانپ اُڑتی دھوئیں کے سنگ اُبلتی چائے ایکسپریس کی چائے ذائقے اور خوشبو دونوں خصوصیت کی حامل ہے۔چائے ایکسپریس میں کئی قسم کی چائے ملتی ہے جس میں دودھ پتی، قہوہ،سبزہ چائے،ادرک کی چائے،الائچی والی چائے گاہکوں کے پسند کے مطابق انہیں پیش کی جا تی ہے ۔ 
یہ چائے خانہ ایک تعلیم یافتہ مقامی نوجوان چلا رہا ہے۔اس نوجوان نے بتایا کہ ضروری نہیں کہ پڑھ کر آپ صرف نوکری کریں۔کاروبار بھی کر سکتے ہیں۔ چائے خانہ آج کے دور میں ایک بزنس کابن گیا ہے جس سے بہت اچھی آمدنی ہو جاتی ہے۔انہوں نے مزیدبتایا کہ !’آپ جانتی تو ہونگی ہی ارشد خان عرف چائے والا جو کہ آج شہرت یافتہ ماڈل ہے، ہمارے پڑوسی ملک کے وزیراعظم نریندرمودی انکابھی پہلا بزنس چائے کا تھا ۔ جامشورو سوسائٹی میں مقامی لوگوں کے علاوہ ہاسٹلرز بھی ہیں جو کہ چائے ایکسپریس کے مستقل گاہک ہیں۔شام کے وقت مقامی لوگوں کے علاوہ یونیورسٹی کے طلباء اپنے دوستوں کے ہمرا ہ اپنی دن بھر کی تھکان دور کرنے،باہر کے ما حول سے لطف اندوز ہونے کے ساتھ ساتھ سیر و تفریح کے لےئے بھی اس چائے خانہ کا رخ کرتے ہیں۔
مہران یونیورسٹی کی ایک طالبہ رابعہ یہاں پچھلے آٹھ ماہ سے آرہی ہیں، وہ بتاتی ہیں کہ چائے کا ذائقہ میرے مزاج کے ہے اور اس ماحول میں مجھے سکون ملتا ہے‘ ۔دوسری ٹیبل پر موجود طالب علم ارشد اپنے دوستوں کے ساتھ لُڈو کھلینے میں مصروف تھا جیسے ہی چائے آ ئی تو اس نوجوان نے کہا ’آگئی زندگی ‘ جب میں اُنکی طرف گئی اور انُسے بات کی تو انہوں نے کہا’’محترمہ چائے کا احترام کیا کریں ، یہ تمام مشروبات کی مرشد ہے !‘‘
ارشد نے بتایا کہ وہ ہاسٹل میں رہتا ہوں روز شام یا رات کے وقت آتے ہیں ۔ بیچلر لائف ہے ۳۰ روپے کی دودھ پتی چائے کاکپ اور ساتھ ہی لُڈو کے مزے وہ بھی ایک کُھلی فضا پُر سکون ماحول میں چائے پیتے ہی تازہ دم ہوجاتا ہوں۔‘
اس چائے خانہ میں چائے کو پیش کرنے کا انداز بھی ہے دلچسپ ،چائے بڑی پیا لیوں میں پیش کرتے ہیں،جبکہ پراٹھوں کے لیئے سندھی دستکاریوں سے بنی چٹائی کی چھلیاں استعمال کی جاتی ہیں۔اس چائے خانہ کی بناوٹ اور لوازمات جدید ہوتے ہوئے بھی اپنی چائے کے قدیمی ثقافت کو لوگوں سے جُڑے رکھنے کا کام کرتا ہے۔


---------------------------------------------------------------------------

Edited by Kashan Sikandar
سعدیہ شمیم خواجہ 
فیچر
2k17/MC/79
Editing by Kashan Sikandar
2k17/MC/51
چائے خانہ جدید اور قدیم روایات کا امتزاج 

کہتے ہیں کہ کئی مشہورلکھاریوں کے لیئے چائے ان کے روز مرہ کا معمول اور لکھنے کے عمل کا لازمی جز رہی ہے۔ جی ہاں لکھاری ہو اور چائے نہ ہو؟ایسا ممکن ہی نہیں۔ STEPHEN KINGنے اپنے انٹرویو میں کہتے ہیں ’’ جب میں لکھنے بیٹھتا تو ایک پانی کا گلاس اور ایک چائے کا کپ اپنے سامنے رکھتا ہوں۔ ‘‘ 
چائے دنیا کا پسندیدہ مشروب ہے ۔ لفظ چائے چینی زبان سے ماخوذہے۔چائے چین کی پیداوار ہے اور چینیوں کی تشریح کے مطابق یہ مشروب پندرہ سو برس سے استعمال کیا جارہا ہے۔ چائے دراصل دو لفظوں کا مرکب ہے ’چا ‘ او ر ’ئے‘ ۔دنیا بھر میں ہر زبان میں بولے جانے والے لفظ میں تھوڑی بہت تبدیلی ہے ۔ اردو ،ترکی،چینی،اور روس میں ’’چائے‘‘،انگریزی میں’’ ٹی‘‘، فرانسیسی میں ’’تھائے‘‘ کہتے ہیں ۔ پنجابی میں ’’چاء‘‘،سندھی میں ’’چانھ‘‘ ، پشتو میں ساؤ کہتے ہیں۔
قدیم زمانے سے چائے خانوں کا رواج چلتا آرہا ہے ،قدیم زمانے میں چائے امراؤ کی مشروب تھی ۔پھر یہ عام وخاص لوگوں میں مقبول ہوئی ،لوگ شام کے وقت اپنی محفل کی رونق بڑھاتے تھے ، دن بھر کی مصروفیت ،اپنے خیالات ،اپنے تھکن کو مٹانے اور ذہن کو تازہ کرنے کے لیئے لوگ چائے خانہ کا رخ کرتے تھے ۔ایک دور یہ بھی آیا کہ چائے خانہ کی جگہ نیٹ کیفے نے لے لی اور چائے خانہ کا رجحان کم ہوگیا ۔لیکن اب معاشی اور سماجی سرگرمیوں میں اضافے کے ساتھ ایک بار پھر چائے خانے کا ٹرینڈ واپس چل نکلا ہے۔مشہور ترین جگہوں پر چائے خانے نظر آنے لگے ۔اسی طرح اس نئے دور میں شہریوں کے لیئے ایک نئی تفریح میسر آگئی ہے۔جہاں بزرگ،نوجوانوں کے علاوہ لوگ اپنے اہل خانہ کے ہمراہ جدید چائے خانوں سے لطف اندوز ہوتے نظر آتے ہیں۔
حیدرآباد کے ساتھ نو آباد علاقہ جامشورو سوسائٹی میں چائے ایکسپریس اپنے جدید انداز کی بناوٹ کی وجہ سے مقبول ہے۔ اسکے چاروں اطراف کو لکڑی کی دیوار سے گھیرا گیا ہے۔زمین کے فرش کی بھرت ماربل کے بجائے کرش سے بھرت کی گئی ہے،اور چائے کے ٹیبل کی جگہ ماربل کی ایک لڈو پرنٹیڈ ٹیبل رکھی گئی ہے۔ کھُلی ٖفضامیں گرم گرم بھانپ اُڑتی دھوئیں کے سنگ اُبلتی چائے ایکسپریس کی چائے ذائقے اور خوشبو دونوں خصوصیت کی حامل ہیں۔چائے ایکسپریس میں کئی قسم کی چائے ملتی ہے جس میں دودھ پتی، قہوہ،سبزہ چائے،ادرک کی چائے،الائچی والی چائے گاہکوں کے پسند کے مطابق انہیں پیش کی جا تی ہے ۔ 
یہ چائے خانہ ایک تعلیم یافتہ مقامی نوجوان چلا رہا ہے۔اس نوجوان نے بتایا کہ ضروری نہیں کہ پڑھ کر آپ صرف نوکری کریں۔کاروبار بھی کر سکتے ہیں۔ چائے خانہ آج کے دور میں ایک بزنس بن گیا ہے جس سے بہت اچھی آمدنی ہو جاتی ہے۔انہوں نے مزیدبتایا کہ !’آپ جانتی تو ہونگی ہی ارشد خان عرف چائے والا جو کہ آج شہرت یافتہ ماڈل ہے، ہمارے پڑوسی ملک کے وزیراعظم نریندرمودی انکابھی پہلا بزنس چائے کا تھا ۔ جامشورو سوسائٹی میں مقامی لوگوں کے علاوہ ہاسٹلرز بھی ہیں جو کہ چائے ایکسپریس کے مستقل گاہک ہیں۔شام کے وقت مقامی لوگوں کے علاوہ یونیورسٹی کے طلباء اپنے دوستوں کے ہمرا ہ اپنی دن بھر کی تھکان دور کرنے،باہر کے ما حول سے لطف اندوز ہونے کے ساتھ ساتھ سیر و تفریح کے لےئے بھی اس چائے خانے کا رخ کرتے ہیں۔
مہران یونیورسٹی کی ایک طالبہ رابعہ یہاں پچھلے آٹھ ماہ سے آرہی ہیں، وہ بتاتی ہیں کہ چائے کا ذائقہ میرے مزاج کے مطابق ہے اور اس ماحول میں مجھے سکون ملتا ہے‘ ۔دوسری ٹیبل پر موجود طالب علم ارشد اپنے دوستوں کے ساتھ لُڈو کھلینے میں مصروف تھا جیسے ہی چائے آ ئی تو اس نوجوان نے کہا ’آگئی زندگی ‘ جب میں اُنکی طرف گئی اور انُسے بات کی تو انہوں نے کہا’’محترمہ چائے کا احترام کیا کریں ، یہ تمام مشروبات کی مرشد ہے !‘‘
ارشد نے بتایا کہ وہ ہاسٹل میں رہتا ہے اور ہروز شام یا رات کے وقت آتا ہے ۔ بیچلر لائف ہے ۳۰ روپے کی دودھ پتی چائے کاکپ اور ساتھ ہی لُڈو کے مزے مل جاتے ہیں۔ وہ بھی ایک کُھلی فضا اور پُر سکون ماحول میں ۔ میں چائے پیتے ہی تازہ دم ہوجاتا ہوں۔‘
اس چائے خانے میں چائے کو پیش کرنے کا انداز بھی ہے دلچسپ ،چائے بڑی پیا لیوں میں پیش کرتے ہیں،جبکہ پراٹھوں کے لیئے سندھی دستکاریوں سے بنی چٹائی کی چھلیاں استعمال کی جاتی ہیں۔اس چائے خانہ کی بناوٹ اور لوازمات جدید ہوتے ہوئے بھی اپنی چائے کے قدیمی ثقافت کو لوگوں سے جُڑے رکھنے کا کام کرتا ہے۔

---------------------------------------------------------------------------
-کچھ منظر کشی کریں۔ چائے خانہ کس طرح سے ہے۔

کون لوگ گاہک ہیں۔ چائے خانہ چلانے والے یا وہاں باقاعدگی سے آکر چائے پینے والوں سے بات چیت۔ ان کے ایگزیکٹ کوٹیشن دیں
یہ بھی پتہ کریں ان کے حوالے سے دیں کہ یہاں ہی کیوں چائے پینے آتے ہیں۔
فائل نیم درست نہیں۔ ٹیکسٹ فائل کے اندر اپنا نام لکھیں۔

چائے ایکسپریس 

فیچر سعدیہ خواجہ

کیا آپ جانتے ہیں کہ کئی مشہورلکھاریوں کے لیئے چائے ان کے روز مرہ کا معمول اور رائیٹنگ پروسیس کا ایک لازمی حصہ رہی ہے۔ جی ہاں، لکھاری ہوں اور چائے نہ ہو؟ایسا ممکن ہی نہیں جیسے کہSTEPHEN KINGنے اپنے انٹرویو میں کہا:



جب میں لکھنے بیٹھتا تو ایک پانی کا گلاس اور ایک چائے کا کپ اپنے سامنے رکھتا ہوں



چائے دنیا کی پسندیدہ مشروب ہے ۔ لفظ چائے دراصل چینی زبان کا ہے ۔یہ چین کی پیداوار ہے اور چینیوں کی تشریح کے مطابق پندرہ سو برس سے استعمال کی جا رہی ہے۔ چائے دو لفظوں کا مرکب ہے 58چا 58 او ر 58 ئے 58 ۔دنیا بھر میں اسے ہر زبان میں بولے جانے والے لفظ میں تھوڑی بہت تبدیلی ہے ۔ اردو ،ترکی،چینی،اور روس میں چائے،انگریزی میں ٹیTEA فرانسیسی میں تھائے کہتے ہیں ۔ پاکستان کے ہر صوبے کی اپنی زبان میں کچھ یوں ہے،جیسے پنجابی میں چاء،سندھی میں چانھ، پشتو میں ساؤ۔

قدیم زمانے سے چائے خانوں کا رواج چلتا آرہا ہے، تب چائے امراؤ کی مشروب تھی ۔پھر یہ عام وخاص لوگوں میں مقبول ہوئی۔لوگ شام کے وقت اپنی محفل کی رونق بڑھاتے تھے ،اپنے دن بھر کی مصروفیت ،اپنے خیالات ،اپنے تھکن کو مٹانے اور ذہن کو تازہ کرنے کے لیئے لوگ چائے خانہ کا رخ کرتے تھے ۔ دور جدید میں چائے خانہ کی جگہ نیٹ کیفے نے لیئے لی اور چائے خانہ کا رجحان کم ہوگیا ۔لیکن آج کے دور میں جس طرح معاشی اور سماجی سرگرمیوں چائے ایکسپریس قدیم زمانے سے چائے خانوں کا رواج چلتا آرہا ہے ،قدیم زمانے کی بات کی جائے تو چائے امراؤ کی مشروب کہلائی جاتی تھی ۔پھر یہ عام وخاص لوگوں میں مقبول ہوئی ،لوگ شام کے وقت اپنی محفل کی رونق بڑھاتے تھے ،اپنے دن بھر کی مصروفیت ،اپنے خیالات ،اپنے تھکن کو مٹانے اور ذہن کو تازہ کرنے کے لیئے لوگ چائے خانہ کا رخ کرتے تھے ۔لیکن جوں ہی لوگ دور جدید میں داخل ہوئے چائے خانہ کی جگہ نیٹ کیفے نے لیئے لی اور چائے خانہ کا رجحان کم ہوگیا ۔

اب ایک بار پھرچائے خانوں کا رجحان چل نکلا ہے۔ مشہور ترین مقامات پر چائے خانے نظر آنے لگے ہیں جس سے شہریوں دلچسپی میں اضافہ ہو گیا ہے۔ 

اسی طرح حیدرآباد کا نو آباد علاقہ جامشورو سوسائٹی کو چار چاند لگانے والا چائے ایکسپریس اپنے جدید انداز کی بناوٹ کی وجہ سے ایک منفرد چائے خانہ ہے،کھُلی ٖفضامیں گرم گرم بھانپ اُڑتی دھوئیں کے سنگ اُبلتی چائے ایکسپریس کی چائے ذائقے اور خوشبو دونوں خصوصیت کی حامل ہے۔جیسے تعلیم یافتہ مقامی نوجوان چلا رہے ہے۔چائے ایکسپریس میں کئی قسم کی چائے ملتی ہے جس میں دودھ پتی، قہوہ،سبزہ چائے،ادرک کی چائے،الائچی والی چائے گاہکوں کے پسند کے مطابق انہیں پیش کیا جاتا ہے ۔ چائے ایکسپریس ایک صاف ستھرا ماحول ، چائے کے کھانے پینے کی دوسری منفرد ورائٹی مناسب قیمت میں ملتی ہیں ۔چائے ایکسپریس میں چائے کو پیش کرنے کا انداز بھی ہے دلچسپ ،چائے بڑی پیا لیوں میں پیش کرتے ہیں،جبکہ پراٹھوں کے لیئے سندھی دستکاریوں سے بنی چٹائی کی چھلیاں استعمال کی جاتی ہیں۔لوگوں کا کہنا ہے کہ چائے ایکسپریس کی کھلی فضا پُر سکون ماحول میں انہیں یہاں بیٹھ کر چائے کی چسکیاں لینے میں مز�آتا ہے۔

اس چائے ایکسپریس کی بناوٹ اور لوازمات جدید ہوتے ہوئے بھی اپنی چائے کے قدیمی ثقافت کو لوگوں سے جُڑے رکھنے کا کام کرتا ہے
University>

Comments

Popular posts from this blog

حیدرآباد میں صفائی کی ناقص صورتحال

Fazal Hussain پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمدخان Revised