Noor us Saba 2k17/mc/148 feature

 REVISED FEATURE 
SYEDA NOOR US SABA
2K17/MC/148

پرائیوٹ اسکول یا تجار تی سرگرمیاں

تعلیم حاصل کرنا ہر انسا ن کا بنیاد ی حق ہے جو کہ گور نمنٹ اسکول کی موجود ہ صورتحا ل میں حاصل کرنا تقریبا ناممکن ہوگیا ہے اور اسی وجہ سے لوگوں کا کارجحا ن نجی اداروں کی طرف بڑھتا جا رہا ہے اور اس با ت کا فائد ہ اٹھانا شروع کردیا ہے اور آج کل کہ تعلیمی ادارے کم اور کاروبا ری اور تجار تی مرکز بن گئے ہیں۔ 
پڑھائی اور تعلیم کے نام پر کاروبار بنایا جا رہا ہے جس میں پرائیوٹ اسکول بر رنگ کی چمک سے اور کئی مختلف سرگرمیوں سے سے اپنی طرف راغب کیا جاتا ہے۔ سالانہ طور پر رکھی گئی یہ کاوش سراسر طلبہ و طا لبات سے پیسے بٹورنے اور کاروباری تجارت کو قائم رکھنے کے اطوار ہیں۔ پھر اس کے سا تھ یہی پڑھائی کو ماڈرن اسکو ل کا نام دے دیا گیا ہے جہاں مادری زبان کو پیچھے رکھ کر انگریز ی زبان کو ترجیح دی جا رہی ہے۔ جس میں کہا جا تا ہے کہ اآج کے جد ید دور اور بڑھتی ہوئے مقابلے سے بچوں میں صرف انگریزی زبا ن اور انگریز ی طورپر طریقے نظر آئے ہیں۔ پرائیوٹ اسکو ل جہاں نئی نسل کے کئے اآسانی اور مختلف سرگرمیوں کی اہم بنیا د ہے وہی کاروبار ی اور تجارتی صنعت شامل ہے۔ عفعر نصابی سرگرمی کے باعث فیس میں غیر ضروری اضافہ جو اس مہنگا ئی کے دور اور تیز ی سے آنے والی تبدیلیاں کے سا تھ ہر انسا ن کے لئے مشکل اور پریشانی کا سبب ہے۔ 
تعلیم کے نا م پر کاروبار چلانے کے طریقے دراصل ہے ماں باب سے ان کی بہتر تعلیم اور جد ید سرگرمیوں سے ان کی آشنا کرنا نہیں بلکہ اپنے اداروں میں بھر پور پیسہ جمع کرنا ہے۔ 
پرائیوٹ اسکول کا مطلب اچھی اور معیار ی تعلیم نہیں ہے یہ اس کے ذریعے سے پیسہ بنانے کا ایک منفرد طریقہ ہے تزئین اور آرائش سے بنی ہوئی عمارت اور نئے رنگ سے سجی ہوئی چیزیں اور پھر علاقائی اعتبار سے فیس رکھی جا تی ہے۔ 
پرائیوٹ اسکول کی بنیا د ایک نئے کاروبار کا آغاز ہے لوگوں کا رجحان معیار ی تعلیم سے زیادہ معیار ی جگہ اور بڑے نام پر ہوگیا۔ وہی تعلیمی اداروں کا مقصد بچوں کو اچھی اور بہتری تعلیم نہیں بلکہ اپنا نام اونچا رکھنا ہے۔فیس میں اضافہ اورنئے طرز سیاسکولوں میں سرگرمیاں کے ذریعے سے کاروبار ی سودوں کوبنا ئے رکھنا اس ہی بات کو فقویت دی جا تی کہ ہمیشہ پرائیوٹ اسکول کی تعلیم گورنمنٹ سے بہتر ہے جبکہ آج پڑھانے اورپہلے وقت کے استاتذہ سرکاری اداروں سے تعلیمی یافتہ ہیں اسلام آباد سپریم کورٹ (ایس بی)نے 14دسمبر بروز جمعہ کو تما ٹیوشن کی بنیا دہر تما م اسکول کے اخراجات سے کم از کم 22220چارجز بہار کے معدنیا ت سے متعلق ہونے پر چار ج کئے جائیں۔ 
چیف جسٹس آف پاکستان سی جی پی جسٹس ثاقب نثا ر اور جسٹس اعجاز احسن اورجسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں 3حصہ سیکریٹری نشستیں جبکہ ٹیوشن کی بنیا د پر اسکول کی طرف سے الزام عائد کرنے والے انتہائی اخراجات سے متعلق سو و مقدمہ سننے کیدروان، اداروں کو پیش کرنے کیا نتظامات کئے گئے ہیں۔ ان کی نظر ثانی کی رپورٹیں اوراس معاملے کے لئے پڑوسی کے جواب کا پتہ لگانے کے لئے ایک بورڈ تیا ر کیا جس میں سب سے اوپر چار ج، جو پرستوں کا وزن ہے۔ 
نجی اداروں کا اہم مقصد طلبہ و طالبات کو نئے انداز مین نئی سرگرمیوں سے آگا ہ کرنا ہے۔ ان اداروں پر قابض پانا ہے اور اپنے کاموں کو اہمیت دینا ہے۔ نجی ادارے صرف اپنے کاروبار ی تجارتی سرگرمیوں سے ماخز ہیں ان کو بھر پور کمائی سے مطلب ہے اپنے نئے اطوار سے تمام نجی اسکول چھوٹے بڑے ایک ہی تجارت میں شامل ہے۔ اس بھاگ دوڑ کے اس دور میں لوگوں کی تو جہ بھر بھی نجی اداروں کی طرف سے کیونکہ لوگ صرف معیار ی اداروں کو اچھا سمجھتے ہیں۔ 
تعلیم کو ہر معاشرے کا اہم پہلو سمجھا جا تا ہے لیکن پاکستان میں تعلیم کے شعبے کو اسکو ل مالکا ن کے ہا تھوں بر ی طرح مسما ر کیا رجا رہا ہے۔ پاکستان میں تعلیم کے شعبے کو کاروباری مفا د کے لئے استعما ل کیا جا تا ہے جگہ جگہ نجی اسکولوں کی بھر ما ر لو ہے لیکن پڑھائی صرف نا ہے۔ 
جہاں پرائیوٹ اسکول کو بہتر در س گا ہ سمجھا جا تا ہے وہی اخراجات کی سطح بلند ہے جس کی بنیا د مختلف سرگرمیوں پر رکھی گئی ہے۔ ان کا مقصد طلبہ طالبات کی تعلیم سے زیا دہ اپنا ماہا نہ سے سالانہ بجٹ کو بہتر رکھنا ہے اونچی عمارتیں طلبہ وطالبا ت کی آسائش سے وقتی چمک اور لوگوں کو بھلا نے کا طریقہ سے تعلیم کا معیار اساتذہ کی بچوں پر کاوش سے نہیں بلکہ نئی اور جد ید طرح کی تزئین وآرائش پر بنتی ہے جگہ افضل کیا گیا ہے مگر مہنگائی کے اس وقت اور بڑھتے ہوئے ان تعلیمی اداروں اخراجات بہت زیا دہ بڑھتے رہے ہوئے دیکھائی رہے ہیں تعلیم پرائیوٹ اسکول میں صرف نئی سرگرمیوں کی وجہ سے مختلف ہے جس میں سے والدین اس بات سے مطئن ہیں کو ہمارا بچہ ایک منفرد اور بہترین اداروں کے سپرد ہے۔ ان کی تعلیم کا مقصد طلبہ و طالبا ت کو اچھے اور کامیاب مستقبل کم اور غیر ضروری سرگرمیوں کی طر ف رکھنا ہے کیو نکہ ان سرگرمیوں سے بچوں میں کسی قسم کی نہ توکوئی جسمانی قوت نظر آتی ہے تعلیم کا کوئی نیا معیا ر دیکھتا ہے 
اعلیٰ تعلیم کے خاطر ماں باپ اچھی تعلیم کو اہمیت دینے میں اورآج کے اس دور میں پرائیوٹ اداروں کو فوقیت دینے میں ان کا مقصد اولا د کو بہتر جگہ پر پہنچا نا ہے مگرپرائیوٹ اسکول کے بے شمار اخراجات اور غیر ضروری چیزین ایک تجار تی سرگرمیوں کا حصہ ہے۔ 
پرائیوٹ اسکول میں بھر پور سرگرمیاں جیسے آرٹ ورک، کھیلوں کے رنگ اور بہت سی ایسی چیز یں جس کا تعلق پرائیوٹ اداروں سے جگہ ہے مگر اس کے غیر ضروری اخراجات اور روز بہ روز کے نئے آنے والے اسکول کے مختلف تقریبات والدین کے لئے مشکلا ت کا سا منہ ہے ۔پرائیوٹ اداروں جہاں اعلیٰ تعلیم کی جماعت رہے میں وہی اسن کے منصوبے علم کو کاروبار ی تجار ت گاہ زیا دہ بن گئے ہیں سب والدین اپنی اولا د کو اچھے اور ترقی کے اس دور میں آگے بڑھتے دیکھنا چاہتے ہیں مگر اداروں کی بڑھتی ہوئی فیس پر کسی کے بس کے بعد نہیں لوگوں کا پرائیوٹ اسکو ل کو فروغ دینا اور گورنمنٹ کور کم ترسمجھنا بھی اداروں کے ان تجار تی مراکز کو بڑھانے کا اہمز جز ہے۔ 
ان اداروں میں ماڈرن پڑھائی اور انٹر نیشل طریقے اپنا نا دراصل بچوں میں تعلیم کے معاملے میں نہیں بلکہ عمارتوں کے کی نسبت مقابلہ بڑھانا ہے اونچے نام سے بچوں میں اس بات کا احساس پید ا کرنا کے بڑے اداروں سے تعلیم ان کی بنیاد کی مضبوطی جو ن کے لئے ایک بہترین قدم ہے جب کہ تعلیم کے نام پر بچوں میں رزہ برابر بھی شعور نہیں دیکھے جا تی تعلیم صرف کتابیں لا د کہ اسکول جانے سے اور بڑے اداروں میں بیٹھنے سے نہیں حاصل کی جا تی ہے توجہ کے لئے جہگ اور ماحول کیسا بھی ہو بچے شعور کی اہمیت سب سے زیادہ ہونا ضروری ہے۔ تعلیم حاصل کرنا ایک اہم فریضہ ہے مگر تعلیم کے نام پر اداروں کو تجار تی منصوبہ بندی بنا نا غلط ہے کوئی بھی نام چھوٹا یا بڑ ا نہیں علم کو دسیکھنا اور سیکھانا برا کام ہے۔ 


No human angle, not reporting based. No observation, it is in article format not feature format
Add theses points, make it reporting based. some thing interesting,  noor us saba 2k17/mc/148 feature
فیچر :۔ پرائیو ٹ اسکول یا تجا ر تی سر گر میا ں 
نا م سید ہ نور الصباء 
رول نمبر 2K17/MC/148 
تعلیم حاصل کر نا انسا ن کی بنیا دی حق ہے جو کہ گورنمنٹ اسکو ل کی مو جو د ہ صو ر تحا ل میں حاصل کر نا تقریباناممکن ہی ہو گیا ہے اور اسی وجہ سے لو گو ں کا رجحا ن نجی اداروں کی طر ف بڑھتا جا رہا ہے اور اس بات کا فائد ہ اٹھا نا شروع کر دیا ہے اور آج کل کے تعلیمی ادارے کم اور کاروباری اور تجا ر تی مرا کز بن گئے ہیں ۔ 
پڑھائی اور تعلیم کے نام پر کاروبار بنا یا جا رہا ہے جس میں پرا ئیو ٹ اسکول ہر رنگ کی چمک سے اور کئی مختلف سر گر میو ں سے اپنی طر ف راغب کیا جا رہا ہے سالانہ طو ر پر رکھی گئی یہ کاوش سر اسر طلبہ و طالبات سے پیسے بٹو ر نے اور کار وباری تجارت کو قائم رکھنے کے اطوار ہیں ۔ پھر اس کے ساتھ ہی پڑھائی کو ما ڈرن اسکول کا نام دے دیا گیا ہے جہا ں مادری زبان کوپیچھے رکھ کر انگریزی زبان کو تر جیح دی جارہی ہے جس میں کہا جا تا ہے کہ آج کے جدید دور اور بڑھتے ہو ئے مقابلے سے بچو ں میں صر ف انگریزی طور طریقے نظر آتے ہیں ۔پرائیو ٹ اسکول جہا ں نئی نسل کے لئے آسا نی اور مختلف سر گر میو ں کی اہم بنیا د بنے وہی کاروباری اور تجا ر تی صنعت شامل ہے ۔ غیر نصا بی سر گر می کے با عث فیس میں غیر ضروری اضا فہ جو اس مہنگائی کے دور اور تیزی سے آنے والی تبدیلیا ں کے ساتھ ہر انسا ن کے لئے مشکل اور پریشا نی کا سبب ہے تعلیم کے نام پر کاروبار چلانے کے طریقے دراصل ہے ماں با پ سے انکی بہتر تعلیم اور جدید سر گر میو ں سے آشنا ں کرنا نہیں بلکہ اپنے اداروں میں بھر پو ر بزنس جمع کر نا ہے ۔ 
پرائیو ٹ اسکول کا مطلب اچھی اور معیا ری تعلیم نہیں ہے یہ اس کے زریعے سے پیسہ بنانے کا ایک منفر د طریقہ ہے تزیں اور آرائیش سے بنے ہوئی عما رت اور نئے رنگ سے سجی ہوئی چیزیں اور پھر علاقائی اعتبار سے فیس رکھی جا تی ہے ۔ 
پرائیو ٹ اسکول کی بنیا د ایک نئے کاروبار کا آغا ز ہے لو گو ں کو رحجا ن معیا ری تعلیم سے زیا دہ معیاری جگہ اور بڑے نام پر ہو گیا ۔ وہی تعلیمی اداروں کا مقصد بچوں کو اچھی اور بہتر تعلیم نہیں بلکہ اپنا نام اونچا رکھنا ہے فیس میں اضا فہ اور نئے طر ز سے اسکولو ں میں سر گرمیو ں کے زریعے سے کاروباری سودوں کو بنائے رکھنا اور اس ہی بات کو فوقیت دی جا تی ہے ۔ کہ ہمیسہ پرائیو ٹ اسکو ل کی تعلیم کورنمنٹ سے بہتر ہے جب کہ آج کے پڑھا نے والے اور پہلے وقت کے اساتذہ سرکار ی اداروں سے تعلیم یا فتہ ہیں ۔ 
اسلام آباد سپریم کو ر ٹ (ایس بی ) نے 14 دسمبربرو ز جمعہ کو تما م ٹیو شن کی بنیا د پر تما م اسکول کے اخراجات سے کم از کم 20% چار جز بہا ر کے معد نیا سے متعلق ہونے پر چار ج کئے جائیں ۔ 
چیف جسٹس آف پاکستا ن جسٹس ثاقب نثا ر اور جسٹس اعجا ز احسن ، جسٹس فیصل ارب کی سربراہی میں تین حصہ سیکریٹری نشستیں جبکہ ٹیو شن کی بنیا د پر اسکول کی طر ف سے الزام عائد کرنے والے انتہائی اخراجات سے متعلق سے مقد مہ سننے کے دوران اداروں کو پیش کر نے کرنے کے انتظا ما ت کئے گئے ہیں ۔ ان کی نظر ثا نی کی رپورٹیں اور اس معاملے کے لئے پڑوسی کے جوا ب کا پتہ لگا نے کے لئے ایک بوڑد تیار کیا جس میں سب سے اوپر جا ر ج جو پرستو ں کا وزن ہے ۔ 
نجی اداروں کا اہم مقصد طلبہ و طالبا ت کو نئے انداز میں نئی سر گر میوں سے آگا ہ کر تا ہے ان اداروں کا اہم جز صر ف سرکاری اداروں پر قابض پانا ہے اور اپنے کامو ں کا اہمیت دینا ہے ۔ 
نجی ادارے صر ف اپنے کاروباری تجا ر تی سر گر میو ں سے ماخز ہیں ان کو بھر پو ر کمائی سے مطلب ہے اپنے ئے اطوار سے تما م نجی اسکول چھو ٹے بڑے ایک ہی تجا رت میں شامل ہے ۔ 
اس بھا گ روڈ کے اس رور میں لو گو ں کی تو جہ بھر بھی نجی اداروں کی طر ف لو گ صر ف معیاری اداروں کو اچھا سمجھتے ہیں ۔ 
تعلیم کو ہر معا شرے کا اہم پہلو سمجھا جا تا ہے لیکن پاکستان میں تعلیم کے شعبے کو اسکول کے مالکان کے ہا تھو ں بری طر ح مسما ر کیا جا رہا ہے ۔ پاکستان میں تعلیم کے شعبے کو کارباری مفا د کے لئے استعمال کیا جا تاہے جگہ جگہ نبی اسکولو ں کی بھر ما ر تو ہے لیکن پڑھائی صر ف نام ہے ۔ 

Comments

Popular posts from this blog

Naseem-u-rahman Profile محمد قاسم ماڪا

حیدرآباد میں صفائی کی ناقص صورتحال

Fazal Hussain پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمدخان Revised