Ahsan Nizamani MC 07 Article urdu revised


ٓاحسن نظامانی۔revised
رول نمبر: 7۔
بی ایس پارٹ3۔

پاکستان میں بڑھتی ہو ئی مہنگائی اور شاگردوں پراُس کے اثرات۔
سیاسی اور قانونی بحران کی وجہ سے غربت اور مہنگائی شاید پاکستان کا مقدر بن گئی ہے اور دن بہ دن مہنگائی شدت اختیار کرتے ہو ئے
آسمان تک جا پہنچی ہے249 اوراس سے نمٹنا یا ختم کرنا کسی جنگ سے کم نہیں ۔
پاکستان بیورو آف اسٹییٹسٹک کی ریسرچ کے مطابق پاکستان میں گزشتۃ ۴ سال کے مقابلے میں رواں سال مہنگائی نے تمام ریکارڈ توڑدیے ہیں ۔ اور اس سال مہنگائی کی شرح میں 5.83 فی صد تک اضافہ ہوا ہے ۔
یہاں پر ایک بات واضح رہے کے 2014 میں مہنگائی کا تناسب 2.9فی صد تھا اور سن 2014 پاکستان کے لیے وہ سال ہے جس میں مہنگائی نے پر پھیلانا شروع کیے اور کچھ ہی عرصے میں ہی اپنے عروج پر پہنچ گئی۔
بیورو آف اسٹیٹسٹک کا اس حوالے سے کہنا ہے کے پاکستانی روپے میں کمی اور ڈالر میں اضافہ کی وجہ سے مہنگائی دن بہ دن شدت اختیار کرتی جارہی ہے ۔
مہنگائی کایہ جن پاکستان میں ہر عام و خاص کو پریشان کرتا نظر آرہا ہے لیکن اس کی وجہ سے شاگردوں کا طبقہ بہت متاثر ہورہا ہے ۔
ََََپاکستان میں مہنگائی کے سبب طالب علم بہت سی مشکلات کا شکار ہیں 249عام استعمال کی اشیاء کی قیمتیں بھی آسمان سے باتیں کررہی ہیںََ249
تعلیم حاصل کرنے میں جن بنیادی اشیاء کی ضرورت ہو تی ہے اُن میں درسی کتابیں 249 کاپیاں 249پین249ربڑ 249تھیلا اور یونیفارم سر فہرست ہے 
یے چیزیں بہت ہی اہم اور ضروری ہیں جو کہ رفتہ رفتہ شاگردوں کی پہنچ سے دور جا رہی ہیں جس کی سب سے بڑی وجہ گزشتہ چند سالوں میں ان تمام چیزوں کی قیمتوں میں بیش بہا اضافہ ہے 249 طالب علموں کے لیے سب سے اہم ضرورت لکھنے کے لیے کاغذ ہے 249 چاہے وہ طالب علم اسکول 249 کالج یا پھر یونیورسٹی میں زیر تعلیم ہو کتابیں کاپیاں اور رجسٹر اُس کی اولین ترجیع ہوتی ہیں 249 ڈالر میں اس حد تک اضافہ کے باعث جہاں دیگر مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے اسی طرح کاغذ کی قیمتیں بھی بڑھا دی گئی ہیں اور نہ صرف قیمتوں میں حد درجہ تک اضافہ ہوا ہے بلکہ زیادہ طر کاپیوں میں 10 سے 15صفات میں بھی کمی ہوگئی ہے۔
اس چیزکو مدے نظر رکھتے ہوئے آل پاکستان پیپر مرچنٹس ایسوسی ایشن نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت کاغذ کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر نظر ثانی کرے اس پر توجہ دے اور ان قیمتوں میں کمی لانہ کے لیے مثبت اقدامات کرے ان کا اس حوالے سے مزید کہنا تھا کہ کاغذ کی قیمتوں میں اضافہ کے سبب درسی کتابوں اور کاپیوں کی قیمتوں میں 20سے 25 فیصد تک اضافہ ہوگیا ہے جس کی وجہ سے متوسط طبقہ کو کافی مشکلات لاحق ہیں اور تعلیم اُن کے بچوں کی پہنچ سے دور ہوتی نظر آرہی ہے ۔
صرف کاغذ تک بات ختم نہیں ہوتی کاغذ کے علاوہ دوسرے سامان تحریر جن میں پینسل کی شرح میں10 فی صد 249 ربڑ کی قیمت میں فی ڈبہ12 روپے اسکیل اور شاپنر کی قیمت میں بھی 10فی صد جب کے ایک عام سے بال پین میں 40فی صدتک اضافہ ہوا ہے۔
مہنگائی کے سبب والدین اپنی اولاد کو جائز ضروریات کو بہتر طور پر پورا کرنے سے قاصر ہیں249 محدود آمدنی اور مہنگائی میں آئے روز اضافہ کے سبب والدین طالب علموں کی پڑھائی کے اخراجات برداشت کرنے سے محروم ہیں249 اگر بات کی جائے ایسے طالب علموں کی جو گورنمنٹ اداروں میں زیر تعلیم ہیں تو اُن شاگردوں کو بھی درسی کتابیں 249 پڑھائی میں استئمال ہونے والی مختلف چیزیں اور پیٹ بھرنے کے لیے دو وقت کی روٹی بھی ٹھیک سے نہیں مل پاتی ہے جس کی وجہ سے شاگرد نہ صرف جسمانی بلکہ ذہنی بیماری کا شکار ہوجاتے ہیں ۔
نجی اسکول میں زیر تعلیم طالب علموں کی پڑھائی میں بھی کافی حد تک فرق پڑھ رہا ہے وجہ یے ہے کے نجی اسکول میں ہر دوچار مہینے کے بعد
فیسوں میں دوگنا اضافہ سے249 چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کے نوٹس کے بعد بھی کوئی لائعہ عمل اختیار نہ ہوسکا اور نجی اسکول کا عملہ اپنی منمانیا نظر کرتا آرہا ہے جس کی وجہ سے اُن اداروں میں زیر تعلیم شاگرد اور اُن کے والدین شدید پریشانی سے دو چار ہیں249 جس سے شاگردوں کی تعلیم بہت متاثر کُن بات ہے۔
سال کے آغاز میں ہی تعلیم میں استعمال ہونے والی اشیاء میں تباہ کُن اضافہ سامنے آیا ہے لیکن اس بات کو پیش نظر رکھتے ہوئے بہی حکومت کوئی مثبت کردار ادا نہیں کر رہی ہے 249وفاقی وزیرے خزانہ اسد عمر نے اصلاحاتی بجٹ پیش کرتے ہوئے تعلیمی معاملات کے لیے کسی قسم کے بجٹ کا ذکر نہیں کیا تھا جس کی وجہ سے والدین اپنے اولاد کے لیے تعلیم میں استعمال ہونے والی اشیاء مہنگی خریدنے پر مجبور ہیں۔
پاکستان ایجوکیشن سسٹم کی حال ہی رپورٹ کے مطابق مہنگائی کے سبب 1کروڑ 90لاکھ شاگرد ایسے ہیں جو اس بڑھتی ہوئی مہنگائی سے تنگ آکر آخر پڑھائی کو خیر آباد کہہ دیتے ہیں اور تعلیم ادھوری چھوڑکر کسی کام میں لگ جاتے ہیں 249 ان مسائل کی وجہ سے پاکستان میں طالب علموں میں خود سوزی کا تناسب دن بہ دن بڑھتا جارہا ہے کیونکہ پڑھائی کا دباؤ249 عام خوردو نوش اشیاء میں بہ جا اضافہ 249گھر کے اخراجات برداشت کرنے کے لیے تعلیم کے ساتھ ساتھ کوئی نہ کوئی کام کرنا 249 دووقت کی روٹی بھی صحیح طرح میسر نہ ہونے کے باعث طالب علم ذہنی عارضی کا شکار ہوجاتے ہیں اور آخرکار موت کو گلے لگا لیتے ہیں ۔
دنیا میں شاگرد ملک کی ترقی کے لیے اہم کردار ادا کرتے ہیں لیکن پاکستان میں شاگردوں کو مہنگائی جیسی مشکلات کے سامنے کی وجہ سے پاکستان کی ترقی میں ایک اہم رکاوٹ ہے249 ناکام معاشی اقتصادی پالیسییوں کے باعث اور حکومتی مثبت اقدامات نہ ہونے کے سبب مہنگائی میں حد درجہ تک اضافہ ہوتا نظر آرہا ہے .
حکومت کو چاہیے کے اس طرح کی تعلیمی پالیسیاں بنائیں جس سے عام عوام اپنے بچوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کر سکیں اور طالب علم سکون سے اپنے پڑھائی پر توجہ دے اور ملک و قوم کی ترقی کا حصہ بنیں۔


شاگردوں کا کیا کیا چاہئے وہ بیان کرو۔  اور  وہ کتنی مہنگی ہوئی ہیں؟ کاغذ ڈالر کی وجہ سے مہنگا ہوا، جس کا اثر کاپیوں کی قیمت پر پڑے گا۔عموما ایسا ہوتا ہے کہ کاپیز کے صفحات آٹھ دس تک کم کردیئے جاتے ہیں۔ 
 پینسل،ربڑ،  بال پین، اور جو بھی چیزیں ہیں وہ لکھو۔ 
یہ بھی کہ کون کونسی چیزیں امپورٹ ہوتی ہیں اور کن کن چیزیوں کا خام مال امپورٹ ہوتا ہے؟ وہ بھی مہنگی ہوگی۔ 
 مارکیٹ سے قیمت کا حقیقی فرق معلوم کرو۔پہلے کیا تھی اب کیا ہے۔ اچھا موضوع ہے اس کو ٹھیک سے لکھو 

پاکستان میں بڑھتی ہو ئی مہنگائی اور شاگردوں پراُس کے اثرات



۔

احسن نظامانی
سیاسی اور قانونی بحران کی وجہ سے غربت اور مہنگائی شاید پاکستان کا مقدر بن گئی ہے اور دن بہ دن مہنگائی شدت اختیار کرتے ہو ئے
آسمان تک جا پہنچی ہے249 اوراس سے نمٹنا یا ختم کرنا کسی جنگ سے کم نہیں ۔
پاکستان بیورو آف اسٹییٹسٹک کی ریسرچ کے مطابق پاکستان میں گزشتۃ ۴ سال کے مقابلے میں رواں سال مہنگائی نے تمام ریکارڈ توڑدیے ہیں ۔ اور اس سال مہنگائی کی شرح میں 5.83 فی صد تک اضافہ ہوا ہے ۔
یہاں پر ایک بات واضح رہے کے 2014 میں مہنگائی کا تناسب 2.9فی صد تھا اور سن 2014 پاکستان کے لیے وہ سال ہے جس میں مہنگائی نے پر پھیلانا شروع کیے اور کچھ ہی عرصے میں ہی اپنے عروج پر پہنچ گئی۔
بیورو آف اسٹیٹسٹک کا اس حوالے سے کہنا ہے کے پاکستانی روپے میں کمی اور ڈالر میں اضافہ کی وجہ سے مہنگائی دن بہ دن شدت اختیار کرتی جارہی ہے ۔
مہنگائی کایہ جن پاکستان میں ہر عام و خاص کو پریشان کرتا نظر آرہا ہے لیکن اس کی وجہ سے شاگردوں کا طبقہ بہت متاثر ہورہا ہے ۔
ََََپاکستان میں مہنگائی کے سبب طالب علم بہت سی مشکلات کا شکار ہیں 249عام استعمال کی اشیاء کی قیمتیں بھی آسمان سے باتیں کررہی ہیں۔
مہنگائی کے سبب والدین اپنی اولاد کو جائز ضروریات کو بہتر طور پر پورا کرنے سے قاصر ہیں249 محدود آمدنی اور مہنگائی میں آئے روز اضافہ کے سبب والدین طالب علموں کی پڑھائی کے اخراجات برداشت کرنے سے محروم ہیں249 اگر بات کی جائے ایسے طالب علموں کی جو گورنمنٹ اداروں میں زیر تعلیم ہیں تو اُن شاگردوں کو بھی درسی کتابیں 249 پڑھائی میں استئمال ہونے والی مختلف چیزیں اور پیٹ بھرنے کے لیے دو وقت کی روٹی بھی ٹھیک سے نہیں مل پاتی ہے جس کی وجہ سے شاگرد نہ صرف جسمانی بلکہ ذہنی بیماری کا شکار ہوجاتے ہیں ۔
نجی اسکول میں زیر تعلیم طالب علموں کی پڑھائی میں بھی کافی حد تک فرق پڑھ رہا ہے وجہ یے ہے کے نجی اسکول میں ہر دوچار مہینے کے بعد
فیسوں میں دوگنا اضافہ سے249 چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کے نوٹس کے بعد بھی کوئی لائعہ عمل اختیار نہ ہوسکا اور نجی اسکول کا عملہ اپنی منمانیا نظر کرتا آرہا ہے جس کی وجہ سے اُن اداروں میں زیر تعلیم شاگرد اور اُن کے والدین شدید پریشانی سے دو چار ہیں249 جس سے شاگردوں کی تعلیم بہت متاثر کُن بات ہے۔
سال کے آغاز میں ہی تعلیم میں استعمال ہونے والی اشیاء میں تباہ کُن اضافہ سامنے آیا ہے لیکن اس بات کو پیش نظر رکھتے ہوئے بہی حکومت کوئی مثبت کردار ادا نہیں کر رہی ہے 249وفاقی وزیرے خزانہ اسد عمر نے اصلاحاتی بجٹ پیش کرتے ہوئے تعلیمی معاملات کے لیے کسی قسم کے بجٹ کا ذکر نہیں کیا تھا جس کی وجہ سے والدین اپنے اولاد کے لیے تعلیم میں استعمال ہونے والی اشیاء مہنگی خریدنے پر مجبور ہیں۔
پاکستان ایجوکیشن سسٹم کی حال ہی رپورٹ کے مطابق مہنگائی کے سبب 1کروڑ 90لاکھ شاگرد ایسے ہیں جو اس بڑھتی ہوئی مہنگائی سے تنگ آکر آخر پڑھائی کو خیر آباد کہہ دیتے ہیں اور تعلیم ادھوری چھوڑکر کسی کام میں لگ جاتے ہیں 249 ان مسائل کی وجہ سے پاکستان میں طالب علموں میں خود سوزی کا تناسب دن بہ دن بڑھتا جارہا ہے کیونکہ پڑھائی کا دباؤ249 عام خوردو نوش اشیاء میں بہ جا اضافہ 249گھر کے اخراجات برداشت کرنے کے لیے تعلیم کے ساتھ ساتھ کوئی نہ کوئی کام کرنا 249 دووقت کی روٹی بھی صحیح طرح میسر نہ ہونے کے باعث طالب علم ذہنی عارضی کا شکار ہوجاتے ہیں اور آخرکار موت کو گلے لگا لیتے ہیں ۔
دنیا میں شاگرد ملک کی ترقی کے لیے اہم کردار ادا کرتے ہیں لیکن پاکستان میں شاگردوں کو مہنگائی جیسی مشکلات کے سامنے کی وجہ سے پاکستان کی ترقی میں ایک اہم رکاوٹ ہے249 ناکام معاشی اقتصادی پالیسییوں کے باعث اور حکومتی مثبت اقدامات نہ ہونے کے سبب مہنگائی میں حد درجہ تک اضافہ ہوتا نظر آرہا ہے .
حکومت کو چاہیے کے اس طرح کی تعلیمی پالیسیاں بنائیں جس سے عام عوام اپنے بچوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کر سکیں اور طالب علم سکون سے اپنے پڑھائی پر توجہ دے اور ملک و قوم کی ترقی کا حصہ بنیں۔


ٓاحسن نظامانی۔
رول نمبر ۷۔
بی ایس پارٹ ۳۔

Comments

Popular posts from this blog

Naseem-u-rahman Profile محمد قاسم ماڪا

حیدرآباد میں صفائی کی ناقص صورتحال

Fazal Hussain پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمدخان Revised