Kashan Sikandar-2k17/MC/51 Article-revised
کاشان سکندر2k17/MC/51
BS III (part
(Revised-Article)
پاکستان میں بیروز گاری معاشرتی بیگاڑ کی وجہ
ہمارے ملک پاکستان میں پھیلی ہوئی بیروزگاری نے معاشرے میں اضطراب کی سی کیفیت پیدا کی ہوئی ہے ۔ جو کہ نواجوانوں کو ذہنی انتشار کی طرف لے جارہی ہے اور وہ عمر کے فیصلہ کن موڑ پر معاشرتی بیگاڑ کی وجہ سے بھٹکتے جارہے ہیں ۔ اس مسلئے کی بڑی وجہ بلا شبہ بیروزگاری کے ساتھ ساتھ ہمارا حکمران طبقات کا وہ ترزِ عمل جس نے مخصوص مفادات کو آگے بڑھایا اور ملک میں مستقبل کی ذمہ داریوں کا تقاضہ پیشِ نظر نہ رکھا ۔
اگر بیروزگاری کے اعداددو شمار پر نظر دالیں تو یہ جان کر حیرت ہوتی ہے کہ اس وقت پاکستان میں لاکھوں نوجوان بیروزگار ہیں ۔ آج 20,25سال کا ہر تیسرا پاکستانی یا تو بیروزگار ہے یا پھر اپنی اہلیت سے سطح کی ملازمت کر رہا ہے ۔ اعدادو شمار کے مطابق پاکستان میں 2018میں بیروزگاری کی شرح کا تسلسل اس سال بھی برکرا ر رہا جو گزشتہ برس "5.90%"تھا۔پاکستان میں بیروزگاری کی شرح اوسط "5.49%"، 1985سے 2018تک رہی ۔ اور یہ شرح اپنی بلندی پر 2002میں پہنچی جب بیروزگاری کی شرح "7.8%"تک پہنچ گئی تھی ۔
(Labour Force Survey) کے مطابق ملک بھر میں 38لاکھ بیروزگار ہیں ۔ پنجاب میں 23لاکھ 90ہزار ، سندھ میں 7لاکھ 50ہزار ، کے پی کے میں 5لاکھ 50ہزار اور بلوچستان میں 1لاکھ 10ہزار لوگ بیروزگار ہیں ۔
بیروزگاری کی وجہ سے نوجوانوں میں خود کشی کرنے اور خود کشی کرنے کی کوششوں کی شرح میں بھی اضافہ ہورہا ہے ۔ ایک رپورٹ کے مطابق پاکستا ن میں کل اموات کا "1.4%" خود کشی پر مشتمل ہے جس کے مطابق 1ہزار میں سے "7.28%افراد نے خود کشی کرکے اپنی جان گوائی ۔ خود کشی کرنے والے لوگوں میں زیادہ تر 30سال کی عمر سے کم لوگ ہیں اس کی ایک بڑی وجہ بیروزگاری ہے کے نواجوانوں کو روزگار نہ ملنے کی وجہ سے ہمارے ملک میں یہ برائی معاشرتی بیگاڑ کی وجہ بنتی جارہی ہے ۔
حال ہی میں شہر کراچی میں یو سف نا می شہری نے اسی بیروزگاری سے تنگ آکر اپنے ۴ بچوں اور بیوی کو قتل کرنے کے بعد خود کشی کرلی ۔محلے دارو ں کے مطابق یوسف کئی کو ششوں کے باوجود ملازمت یا متبادل روزگار حاصل نہیں کرپا رہا تھا۔اپنی بیوی اور بچوں کی ضروریات پوری نہ ہونے اور بے روزگاری سے تنگ آکر یوسف نے خود کشی کرنا بہتر سمجھا۔
مبصرین کا کہناہے کہ بیروزگاری سے تنگ آکر خودکشی کرنے والے لوگوں میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
بیروزگار لوگ یا تو اپنے خاندان کے دوسرے کمانے والے لوگوں پر نثار کرتے ہیں یا ایسے کام میں زبردستی لگے ہوئے ہیں جہان حقیقت میں انکی ضرورت نہیں ہے۔ پاکستان کی آبادی بڑا حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے ۔ روزگار نہ ملنے کا سب سے زیادہ نقصان نوجوانوں کو ہورہا ہے جنہوں نے اعلیٰ یونیورسٹیوں سے تعلیم حاصل کی ہوئی ہوتی ہے ۔اپنی تعلیم پرانہوں نے لاکھوں روپے صرف کیئے ہوتے ہیں اور جب وہ لوگ اتنی تعلیم حاصل کرنے کے بعد میرٹ پر آنے بادجود ملازمت حاصل نہیں کر پاتے یا تو خود کشی کرتے ہیں یا پھر یہ نوجوان غلط سمت میں بھٹک جاتے ہیں۔ جس کی تازہ مثال گجرانوالہ میں پکڑے جانے والا ڈکیت گروہ جن کا سرغنہ پنجاب یو نیورسٹی سے M.A پاس ہے روزگار نہ ملنے کی وجہ سے وہ ڈکیتیاں کرنے پر مجبور ہوگیا۔
بیروزگاری ختم کرنے میں حکومت اپنا کردار بخوبی انجام دے تو ہمارا معاشرہ اس برائی سے چھٹکارا پا سکتا ہے حکومت کو نجی تعاون سے روزگار کے مواقع بڑھانے پر توجہ دینی چاہئے تاکہ لوگوں کو روزگار مل سکے ۔ ہمارے سیاستدان جلسوں میں تو بڑی بڑی باتیں کرتے ہیں کے لوگوں کو روزگار فراہم کریں گے لیکن اقتدار میں آنے کے بعد تمام وعدے بھول جاتے ہیں ۔ اگر وہ ان بیروزگار لوگوں کی طرف تھوڑی توجہ دیں اور ان کو بھی روزگار فراہم کردیا جائے تو یہ لوگ برے اور غیر قانونی کاموں اور معاشرے میں بیگاڑ کی وجہ بننے کی بجائے ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لیے اپنا کردار بخوبی نبھا سکیں
Take any recent incident to make it current and relevant
Refile till Feb 18
کاشان سنکدر 2k17/MC/51
BS III (part 3)
آرٹیکل
پاکستان میں بیروز گاری معاشرتی بیگاڑ کی وجہ
ہمارے ملک پاکستان میں پھیلی ہوئی بیروزگاری نے معاشرے میں اضطراب کی سی کیفیت پیدا کی ہوئی ہے ۔ جو کہ نواجوانوں کو ذہنی انتشار کی طرف لے جارہی ہے اور وہ عمر کے فیصلہ کن موڑ پر معاشرتی بیگاڑ کی وجہ سے بھٹکتے جارہے ہیں ۔ اس مسلئے کی بڑی وجہ بلا شبہ بیروزگاری کے ساتھ ساتھ ہمارا حکمران طبقات کا وہ ترزِ عمل جس نے مخصوص مفادات کو آگے بڑھایا اور ملک میں مستقبل کی ذمہ داریوں کا تقاضہ پیشِ نظر نہ رکھا ۔
اگر بیروزگاری کے اعداددو شمار پر نظر دالیں تو یہ جان کر حیرت ہوتی ہے کہ اس وقت پاکستان میں لاکھوں نوجوان بیروزگار ہیں ۔ آج 20,25سال کا ہر تیسرا پاکستانی یا تو بیروزگار ہے یا پھر اپنی اہلیت سے سطح کی ملازمت کر رہا ہے ۔ اعدادو شمار کے مطابق پاکستان میں 2018میں بیروزگاری کی شرح کا تسلسل اس سال بھی برکرا ر رہا جو گزشتہ برس "5.90%"تھا۔پاکستان میں بیروزگاری کی شرح اوسط "5.49%"، 1985سے 2018تک رہی ۔ اور یہ شرح اپنی بلندی پر 2002میں پہنچی جب بیروزگاری کی شرح "7.8%"تک پہنچ گئی تھی ۔
(Labour Force Survey) کے مطابق ملک بھر میں 38لاکھ بیروزگار ہیں ۔ پنجاب میں 23لاکھ 90ہزار ، سندھ میں 7لاکھ 50ہزار ، کے پی کے میں 5لاکھ 50ہزار اور بلوچستان میں 1لاکھ 10ہزار لوگ بیروزگار ہیں ۔
بیروزگاری کی وجہ سے نوجوانوں میں خود کشی کرنے اور خود کشی کرنے کی کوششوں کی شرح میں بھی اضافہ ہورہا ہے ۔ ایک رپورٹ کے مطابق پاکستا ن میں کل اموات کا "1.4%" خود کشی پر مشتمل ہے جس کے مطابق 1ہزار میں سے "7.28%افراد نے خود کشی کرکے اپنی جان گوائی ۔ خود کشی کرنے والے لوگوں میں زیادہ تر 30سال کی عمر سے کم لوگ ہیں اس کی ایک بڑی وجہ بیروزگاری ہے کے نواجوانوں کو روزگار نہ ملنے کی وجہ سے ہمارے ملک میں یہ برائی معاشرتی بیگاڑ کی وجہ بنتی جارہی ہے ۔
یہ ایسے اعدادو شمار ہے جس کے نتیجے میں تمام دوسرے اعدادوں شمار جنم لیتے ہیں ۔یہ بیروزگار لوگ یا تو اپنے خاندان کے دوسرے کمانے والے لوگوں پر نثار کرتے ہیں یا ایسے کام میں زبردستی لگے ہوئے ہیں جہان حقیقت میں انکی ضرورت نہیں ہے۔ پاکستان کی آبادی بڑا حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے ۔ روزگار نہ ملنے کا سب سے زیادہ نقصان نوجوانوں کو ہورہا ہے جنہوں نے اعلیٰ یونیورسٹیوں سے تعلیم حاصل کی ہوئی ہوتی ہے ۔اپنی تعلیم پرانہوں نے لاکھوں روپے صرف کیئے ہوتے ہیں اور جب وہ لوگ اتنی تعلیم حاصل کرنے کے بعد میرٹ پر آنے بادجود ملازمت حاصل نہیں کر پاتے یا تو خود کشی کرتے ہیں یا پھر یہ نوجوان غلط سمت میں بھٹک جاتے ہیں۔ جس کا فائدہ دہشت گرد ، تخریب کار ، منشیات فروش لوگ اٹھاتے ہیں وہ ان لوگوں کو آلہ کار بناتے ہیں اور غیر قانونی سرگرمیوں میں شامل کرلیتے ہیں ۔ جس کی مثال آج کل دہشت گرد سرگرمیوں کی صورت میں ملتی ہے ان دہشت گرد اور تخریب کار سرگرمیوں میں اور کوئی نہیں زیادہ ترہمارے تعلیم یافتہ افراد اور انجینئر میں ملوث پائے جاتے ہیں ۔ جو اعلیٰ یونیورسٹیوں سے تعلیم حاصل کرتے ہیں پر روزگا نہ ملنے کی وجہ سے ایسے سرگرمیوں میں ملوث ہوجاتے ہیں ۔
بیروزگاری ختم کرنے میں حکومت اپنا کردار بخوبی انجام دے تو ہمارا معاشرہ اس برائی سے چھٹکارا پا سکتا ہے حکومت کو نجی تعاون سے روزگار کے مواقع بڑھانے پر توجہ دینی چاہئے تاکہ لوگوں کو روزگار مل سکے ۔ ہمارے سیاستدان جلسوں میں تو بڑی بڑی باتیں کرتے ہیں کے لوگوں کو روزگار فراہم کریں گے لیکن اقتدار میں آنے کے بعد تمام وعدے بھول جاتے ہیں ۔ اگر وہ ان بیروزگار لوگوں کی طرف تھوڑی توجہ دیں اور ان کو بھی روزگار فراہم کردیا جائے تو یہ لوگ برے اور غیر قانونی کاموں اور معاشرے میں بیگاڑ کی وجہ بننے کی بجائے ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لیے اپنا کردار بخوبی نبھا سکیں ۔
Comments
Post a Comment