Mehak Ali Article-urdu-revised

revised - For magazine
مہک علی ۔

رول نمبر: 56۔    بی ایس پارٹ: 3۔
حیدرآباد میں جگہ جگہ کچرے کے ڈھیر بیماریوں میں اضافہ سندھ کا دوسرا بڑا شہر حیدرآباد جہاں جا بجا گندگی کے ڈھیر نظر آتے ہیں ۔ حیدرآاباد کے ایسے بیشتر علاقے ہیں جو غلاظت کا ڈھیر بن چکے ہیں ۔ حیدرآباد کا جی ٹی سی گراؤنڈ 249 وادوواھ 249 قاسم چوک کے قریب جامشورو روڈ لائنڈ چینل 249 پھلیلی نہر 249 اولڈ پاور ھاؤس 249 حسین آباد 249 لیاقت کالونی اور لطیف آباد کے کافی علاقے سر فہرست ہیں ۔ اس کے علاوہ حیدرآباد کا سب سے بڑا و مشہور تجارتی مرکز ریشم بازار جہاں لگ بھگ 5000 سے زیادہ دوکان اور درجنوں شاپنگ سینٹر ہیں وہاں پر بھی صفائی کی صورت حال بلکل ابتر ہے ہر جگہ گندگی کے ڈھیر ہیں پو ری ریشم گلی کچرا کونڈی بنی ہوئی ہے۔
سندھ حکومت نے کچرا ڈالنے کے لیے جامشورو میں 200 ایکڑ زمین مختص کردی گئی مگر پھر بھی کچرا اٹھانے کے لیے کوئی بندوبست اب تک نہیں ہو سکا ہے ۔
حیدرآباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسری کی میونسپل افیئر سب کمیٹی کے چیئر مین نے تجارتی مراکز میں صفائی کے فقدان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کے سینٹری ورکرز کی غفلت سے تجارتی مارکیٹوں اور شہر و لطیف آباد کے گنجان آباد علاقوں میں جگہ جگہ کچرے کے ڈھیر موجود ہیں بالخصوص عظیم الشان کلاتھ مارکیٹ کے علاقے میں کچرے کے ڈھیر کی وجہ سے خریداروں اور دُکانداروں کو شدید مشکلات براشت کرنی پڑتی ہے ۔
گزشتہ سال2018 کی ریسرچ رپورٹ کے مطابق میونسپل کمیٹی اور ڈسٹرکٹ کاؤ نسل صفائی کچرا ٹھکانے لگانے کا کوئی معقول بندوبست نہیں کر سکی حکومت سندھ کی طرف سے ڈمپنگ الاٹ مختص کرنے کے باوجود بھی خاص شاہراہوں کا حال بے حال ہے۔
حیدرآباد کی 52 یوسیز ہے ہر یوسیز کا ماہانہ 5 لاکھ کا بجٹ ہے ٹوٹل یے بجٹ2کروڑ 60لاکھ ماہانہ ہونے کے باوجود بھی پورا شہر گندگی سے بھرا ہوا ہے اور کوئی پرسان حال نہیں اس حوالے سے پاکستان تحریک انصاف کے سینیئر نائب صدر عمران قریشی نے کہا ہے کے صحت وصفائی کی صورت حال کو فوری طور پر بہتر بنایا جا ئے گا چیئر مین اور وائس چیئرمین کے خلاف کاروائی کی جائے گی ۔ مگر اس پریس کانفرس کے بعدبھی کوئی مثبت پیش رفت سامنے نہیں آئی ہے اور حیدرآباد کی عوام اپنے مدد آپ کی تحت ہی اپنے اپنے علاقے کی صفائی کرنے پر مجبور ہیں ۔
حیدرآباد میں تقریبن 4ہزار ٹن کچرا روج کے حساب سے پھیکا جاتا ہے اور میونسپل کمیٹی کی کوتاہی 249 جگہ کی کمی 249گاڑیوں کی قلت اور صفائی کا عملہ موجود نہ ہونے کے سبب اہم علاقوں اور شاہراؤں پر ہر طرف کچراڈالا جاتا ہے جس کی وجہ سے ماحول آلودہ ہو چکا ہے اور بیماریاں پھیل رہی ہیں دجس کے باعث بوڑھے وجوان خواتین و بچوں میں طرح طرح کے امراض جنم لے رہے ہیں ۔ بالخصوص نزلہ وزکام 249 کھانسی 249 سانس ودمہ اور پیٹ کی بیماریاں عام ہیں ۔ اس صورت حا ل سے شہریوں کی زندگی اجیرن ہوگئی ہے ۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ میونسپل کمیٹی اور حکومت سندہ کی کوتاہیوں کے سبب حیدرآباد کا حال بلکل بدتر ہوگیا ہے ان لوگوں کا مزید اس حوالے سے کہنا تھا کہ عوام کچرے کے کثیر تعداد کی وجہ سے اس کو جلاتے ہیں جس کی وجہ سے سانس کی بیماری اور دمہ کے مریضوں میں اضافہ ہورہا ہے ۔ ایک شہری نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ اس کچرے اور گندگی کی وجہ سے مچھروں کی بہتات ہورہی ہے ۔ جس کی وجہ سے شہری ملیریا جیسی بیماریوں میں مبتلا ہورہے ہیں اور آئے دن ۰۴ سے ۰۵ روز کے حساب سے مختلف ہسپتالوں میں مریض زیر علاج ہیں ۔
حکومت سندھ کو جلد از جلد کوئی لائح عمل اختیار کرنے کی اشد ضرورت ہے ۔ حکومت سندھ کو چاہیئے کہ میونسپل کمیٹی میں غیر قانونی افراد کو فارغ کرکے میرٹ کی بنیاد پر افسران کو بھرتی کرے تاکہ وہ کام کو بہتر طور پر انجام دے اور اس کے علاوہ HMC میں کچرا اٹھانے والی گاڑیوں میں اضافہ کیا جا ئے اور کوئی ایسا الاٹ مقرر کیا جائے تاکہ بہتر طور پر صفائی کا نظام ہو سکے اور حیدرآباد کی عوام کی مشکلات میں کسی طور تو کمی ہوپائے۔


Make it hyd, its too small and we can not single out only one area
لطیف آباد میں جگہ جگہ کچرے کے ڈھیر بیماریوں میں اضافہ۔

سندھ کا دوسرا بڑا شہر حیدرآباد میں جگہ جگہ کچرے کے ڈھیر دکھائی دیتے ہیں متعدد علائقوں میں خاص و عام شاہراہ کچرا کونڈی کا منظر پیش کر رہے ہیں ۔ حیدرآباد میں سر فہرست لطیف آباکا علاقہ آتا ہے جو بہت ہی گنجان آباد ہے 249اور تجارتی لحاظ سے بھی کافی مشہور ہے ۔
لطیف آباد نمبر ۲249۴249 ۵249 ۶ 249۷249۸249۹249۰۱249 ۱۱249 ۲۱ میں ہر طرف جا بجا کچرے کے ڈھیر نظر آتے ہیں ۔
لطیف آباد نمبر ۵بھٹائی ہسپتال سے لے کر عاشہ مسجد تک شاہراہ پر کچرا پھیلا ہوا ہے 249 یہاں پر حیدرآباد کا بڑا بھٹائی ہسپتال تعمیر ہے جہاں کثیر تعداد میں روز مریضوں کا آنا جانا لگا رہتا ہے اور اس طرح کے پھیلے ہوئے کچرے کی وجہ سے مریضوں کو مزید مشکلات سے دو چار ہونا پڑتا ہے لطیف آباد ۷ کے پُل کے نیچے کچرا کونڈی بنادی گئی ہے 249 یہ ایک بہت اہم شاہراہ ہے جہاں سے اسکول کے بچے249 صبح کام پر جانے والے افراد ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کا یہاں سے گزرنا ہوتا ہے اور اس کچرے کونڈی کی وجہ سے لوگوں کو بہت پریشانی برادشت کرنی پڑتی ہے بدبو اور تعفن کی وجہ سے یہاں سے گزرنا کافی دشوار ہوتا ہے۔
۸۱۰۲ کی ریسرچ رپورٹ کے مطابق میونسپل کمیٹی اور ڈسٹرکٹ کونسل صفائی 249 کچرا ٹھکانے لگانے کا کوئی معقول بندوبست نہیں کر سکیں جبکہ سندھ حکومت نے کچرا ڈالنے کے لیے جام شورو میں ۲ سو ایکڑ زمین مختص کردی 249مگر بلدیاتی اداروں کی غفلت کے باعث اب بھی جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر لگے ہوئی ہیں اور تعلیمی اداروں و اسپتالوں کے باہر کچرے کنڈیاں قائم ہیں جن سے بدبو اور تعفن اُٹھ رہا ہے۔
حکومت سندھ ڈمپنگ الاٹ مختص کرنے کے باوجود بھی خاص شاہراہ کچرا کونڈی کا منظر پیش کر رہی ہیں۔
لطیف آباد کی ۱۵ یوسیز میں متعدد کچرا اٹھانے کی گاڑیاں خراب ہیں اور جو سالانہ بجٹ کے علاوہ ۳ کروڑ روپے ادا کرتی ہے اُں میں لاکھوں روپے کی کرپشن کے سبب حیدرآباد کا حال ہی بگڑ گیا ہے 249اس حوالے سے پاکستان تحریک انصاف کے سینیئر نائب صدرعمران قریشی کا کہنا ہے کے صحت و صفائی کی صورت حال فوری طور پر بہتر بنایا جائے گا 249 چیئر مین وائس چیئر مین کے خلاف کاروائی کی جائے گی۔
مگر اس کانفرس کے بعد بھی کوئی مثبت پیش رفت سامنے نہیں آئی اور حیدرآباد کی عوام اپنے مدد آپ کی تحت ہی اپنے اپنے علائقوں کی صفائی کا انتظام کرنے پر مجبور ہے لطیف آباد میں ۲ ہزار ٹن کچرا روز کے حساب سے پھینکا جاتا اور میونسپل کمیٹی کی کوتاہی جگہ کی کمی 249گاڑیوں کی قلت اور صفائی کا عملہ موجود نہ ہونہ کہ سبب اہم علائقوں اور شاہراہوں پر ہر طرف کچرا ڈالا جاتا ہے ۔جس کی وجہ سے ماحول اتناآلود ہ ہو چکا ہے اور بیماریاں پھیل رہی ہیں جس کے باعث بوڑھے 249 جوان249 خواتین اور بچوں میں طرح طرح کے امراض جنم لے رہے ہیں نزلہ زکام 249کھانسی سانس ودمہ اور پیٹ کی بیماریاں عام ہوگئی ہیں.
اس صورت حال سے شہریوں کی زندگی اجیرن ہوگئی ہے . شہریوں کا کہنا ہے کے لطیف آباد کے میئر میونسپل کمیٹی اور حکومت سندھ کی کوتاہیوں کے سبب حیدرآباد کا حال بلکل بدتر ہوگیا ہے اُن کا اس حوالے سے مزید کہنا تھا کے کچرے کے ڈھیر بڑھنے سے لوگ جب اسے جلاتے ہیں 
جس کی وجہ سے سانس کی بیماری اور دمہ کے مریضوں میں مزیداضافہ ہورہا ہے249ایک اور شہری نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ اس کچرے اور گندگی کی وجہ سے مچھروں کی بہتات ہورہے ہیں جس کی وجہ سے شہری ملیریا جیسی بیماریوں میں مبتلا ہورہیں 249 اور آئے دن ۰۲ سے ۰۳ افراد روز کے حساب سے مختلف ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔
حکومت سندھ کو جلد از جلد کوئی لائحہ عمل اختیار کرنے کی اشد ضرورت ہے . حکومت سندھ کو چاہیے کے میونسپل کمیٹی میں غیر قانونی افراد کو فارغ کر کے میرٹ کے بنیاد پر افسران کو بھرتی کرے تاکہ وہ اپنے کام کو بہتر طور سر انجام دے سکے اس کے علاوہ HMCمیں کچرا اٹھانے والی گاڑیوں میں اضافے کیا جائے اور کوئی الاٹ مقرر کیا جائے تاکہ بہتر طور پر صفائی کا نظام چل سکے اور حیدرآبا د کی عوام کی مشکلات میں کسی طور کمی ہوپائے۔

مہک علی۔
رول نمبر56 ۔
بی ایس پارٹ 3 ۔

Comments

Popular posts from this blog

Naseem-u-rahman Profile محمد قاسم ماڪا

حیدرآباد میں صفائی کی ناقص صورتحال

Fazal Hussain پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمدخان Revised