Musabbiha 2k17/MC/68 Article ٹریفک حادثات

Updated for Magazine
آرٹیکل 
مصبیحہٰ امتیاز 
(BS-III)
2k17/MC/68
روز بروزٹریفک حادثات

پاکستان میں ٹریفک نے پاکستانیوں کی زندگی کو سوالیہ نشان بنا دیا ہے، ٹریفک کے بڑھتے ہوئے عذاب نے زندگی کو خطرات سے دو چار کردیا ہے۔ ویسے تو دنیا کے ہر ملک میں ٹریفے حادثات ہوتے ہیں مگر پاکستان میں روڈ ایکسیڈنٹ کی شرح دیگر ممالک کے نسبت کئی زیادہ ہے جہاں ایک تحقیق کے مطابق ہر سال 25سے 30ہزار افراد ٹریفک حادثات میں اپنی جان کھودیتے ہیں اور ہزاروں افراد شدید زخمی اور مستقل طور پر معزور ہوجاتے ہیں ۔ 
روز بروز بڑھتے ٹریفک کے ساتھ ٹریفک حادثات کی شرح میں خطر ناک حد تک اضافہ کے باعث ہمیں اس کی وجوہات کا جائزہ لینا چاہئے حکومتی سطح پر ٹریفک حادثات کی شرح کی کمی کے لیئے اقدامات میں معاونت کرنی چاہئے تاکہ قیمتی انسانوں کی جانوں کا تحفظ یقینی بنایا جاسکے۔ٹریفک حادثات کی بڑی وجوہا ت میں تیز رفتاری، غیر محتاط ڈرائیونگ، سڑکو ں کی خستہ حالی ، گاڑی میں خرابی، اوور لوڈنگ ، ون وے کی خلاف ورزی ، اوور ٹیکنگ ، اشارہ توڑنا ، غیر تربیت یافتہ ڈرائیورز، دوران ڈرائیونگ موبائل فون کا استعمال ، نو عمری میں بغیر لائیسنس کے ڈرائیونگ ، بریک فیل ہوجانا اور زائد مدت ٹائروں کا استعمال شامل ہے۔ملک میں بڑھتے ہوئے ٹریفک کو کنٹرول نہ کرنا بھی حدثات میں خطرناک حد تک اضافے کا سبب بن رہا ہے۔لیکن ان میں سب سے اہم وجہ سڑک استعمال کرنے والے افراد کا جلد باز رویہ ہے۔اور یہ ہی رویہ ٹریفک کے مسائل اور ٹریفک حدثات بڑھنے کی اہم وجہ ہے۔جب تک ہم اپنے رویوں کو درست نہیں کریں گے اُس وقت تک ٹریفک حادثات میں کمی لانا ممکن نہیں ہے۔
تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کے ساتھ ساتھ بے ہنگم ٹریفک رش اور برق رفتار زندگی نے حادثات کو جنم دیا، ہمارے ملک میں اکثرکئی بڑے شہروں میں یہ دیکھا جاتا ہے کہ لوکل بس اور کوچ مالکان مسافروں کو بسوں کی چھتوں پر بلا خوف و خطر بٹھا کر لے جاتے ہیں اور عوام کی قیمتی جانوں سے کھیلنے کا انہیں کوئی افسوس نہیں ہوتا ۔جبکہ ٹریفک پولیس اہلکار اُن کو روکنے کے بجائے اُن سے ہاتھ ملا کر رشوت مل جانے پر خاموش ہو کر بیٹھ جاتے ہیں۔
80سے90فیصد ٹریفک حادثات غیر محتاط رویے کی وجہ سے رونما ہوتے ہیں مگر ہم اپنے رویوں میں تبدیلی لانے کے لیئے قطعاتیار نہیں ہیں ۔ ٹریفک حادثا ت کا جائزہ لیتے ہوئے ایک دلچسب پہلو بھی سامنے آیا ہے کے گاڑیوں کے لیئے تو موٹر وہیکلز کے قوانین موجود ہیں مگر آہستہ چلنے والی گاڑیاں مثلا گدھا گاڑی، گھوڑاگاڑی کے لیے قانون سازی نہیں ہے ۔ اور اس وجہ سے روڈ استعمال کرنے والے یہ لوگ قانون سے نہ صرف بالاترہیں بلکہ بڑے پیمانے پر ہونے والے ٹریفک حادثات کی مین وجہ بھی ہیں۔ان افراد کو تربیت دینے کی اشد ضرورت ہے۔ تاکہ ان لوگوں کو روڈ استعمال کرنے سے آگا ہی حاصل ہو سکے۔بہت سے لوگ اپنے گھروں اور دوکانوں کے آگے غیر معیاری سپیڈ بریکرز بنا کر ٹریفک حادثات رونما ہونے کا باعث بنتے ہیں۔یہ سپیڈبریکرز اس قدر عجیب و غریب، بے ڈھنگے،اونچے نیچے اور غیر ہموار بنائے جاتے ہیں کہ ان سے گزرنے کے بعد گاڑی کی جو حالت ہے سو ہوتی ہے خود انسان کی حالت بھی ٹھیک نہیں رہتی ۔ سپیڈبریکرزنے پاکستانیوں کی زندگیوں اور ان کی گاڑیوں کی حالت اس قدر خستہ کر دی ہے کہ ہر دوسرا شخص کسی نہ کسی عرضے میں مبتلاہے۔
ٹریفک حادثات کے بڑھنے کی ایک اہم وجہ کم عمر رکشہ ڈرائیورز ہیں جن کے پاس ڈرائیونگ لائسنس تک موجود نہیں ہوتا ۔اس طرح وہ ٹریفک قوانین سے لا علمی کے باعث نہ صرف اپنی بلکہ دوسروں کی زندگی بھی داؤ پر لگا دیتے ہیں او ر ٹریفک پولیس اہلکاراپنی ڈیوٹی کو کمائی کا ذریعہ بنائے ہوئے ہیں چند پیسوں کے عوض کوئی سخت اقدامات نہیں کرتے جس کا خمیازہ عوام کو بھگتنا پڑتا ہے۔کمرشل گاڑیوں کے ڈرائیورز حضرات میں موجود اوور ٹیکنگ کا شوق اور تیز رفتاری سے گاڑی چلانے کا جنون بھی جان لیوا حادثات کا سبب بنتا ہے۔ اس کے علاوہ روڈ کے اطراف میں موجود ناجائز تجاوزات اور گاڑیوں کی غلط پارکنگ بھی حادثات رونما ہونے کا سبب بنتی ہیں ۔ترقی یافتہ ممالک روڈ سیفٹی کی قانون سازی ، ٹریفک قوانین پر موثر عمل درآمد ،سڑکوں کی تعمیر اور گاڑیوں کو محفوظ بناکر ٹریفک حادثات میں نمایا کمی لاچکے ہیں ۔پاکستان میں روڈ دسیفٹی کے چند قوانین موجود ہیں لیکن ان پر بھی ٹریفک پولیس عمل درآمد کروانے میں سخت ناکام دکھائی دے رہی ہے۔
ٹریفک حادثات کا شکارہونے والوں میں زیادہ تر تعدادموٹرسائیکل سوار لوگوں کی ہوتی ہے ۔ٹریفک حادثے کی صورت میں موٹرسائیکل سوار کے زخمی ہونے کاامکان دوسری گاڑی کے مقابلہ میں کئی گنا زیادہ ہوتا ہے جس کے لیئے مناسب احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں،موٹرسائیکل سوارلوگ ہیلمیٹ کا استعمال لازمً کریں۔
ملک بھر میں ٹریفک حادثات کی بڑھتی ہوئی شرح تشویشناک ہے لیکن افسوس ناک امر یہ ہے کہ اس جانب نہ تو انتظامیہ توجہ دے رہی ہے نہ ہی ٹریفک حادثات موجب بنانے والے ڈرائیور حضرات احتیاط کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ ملک میں کوئی دن ایسا نہیں ہوتا جب اخبارات میں ٹریفک حادثات کی خبریں شائع نہ ہوئی ہوں کہ گاڑی موٹر سائیکل سوار کو کچل دیا،رکشہ پھاٹک پر ٹرین کی زد میں اگیا،ٹرالر سڑک کنارے کھڑے لوگوں پر چڑھ گیا،ویں کھائی میں گر گئی اور کئی افراد اپنی زندگی سے ھاتھ دھو بیٹھے وغیرہ وغیرہ۔عالمی ادارے صحت نے اپنی سالانہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کی سڑک حادثات سے ہر ۴۲ سکنڈ میں ایک شخص اپنی زندگی کنوا دیتا ہے۔ 
ٹریفک حادثات میں نمایا کمی لانے کے لیئے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے افراد کو سخت سزا اور جرمانہ ادا کرنے کی سزا دی جائے ۔ ٹریفک قوانین پر عمل درآمد کو یقینی بنا نا حکومت کی ذمہ داری ہے اس کے لیئے نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹر وے پولیس ، سٹی ٹریفک پولیس اور متعلقہ حکام کو اپنی ذمہ داری انجام دینی چاہیے۔
حکومتی اقدامات کے علاوہ عام شہریوں کو بھی اپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے ٹریفک قوانین کی پاسداری اور سڑکوں کو حادثات سے محفوظ بنانے کے لیئے اپنامثبت قردار ادا کرنا چاہئے اور دورانِ سفر جلد بازی سے اجتناب برتتے ہوئے دوسری ٹریفک کے درمیان ایک مخصوص فاصلہ رکھنا چاہئے اور خاص طور پر پیدل چلنے والے افراد کا خیال رکھنا چاہئے ۔ 
ہر ٹریفک حادثے کے بعد قیمتی جانو ں کو ضائع اور نقصان پر محض افسوس کافی نہیں بلکہ رو زبروز ٹریفک حادثات کی روک تھا م کے لیے موثر عملی اقدامات کرنا ضروری ہیں ۔ ڈرائیورز کو ٹریفک قوانین پر عمل درآمد کا پابند کیا جانا چاہئے، سڑکوں کے درمیان کھلے مین ہولز کو ختم کر نا چاہیے ، سڑکوں کے اعطراف سے ناجائز تجاوزات کا خاتمہ کیا جانا چاہیے، دورانِ ڈرائیونگ موبائل کے استعمال پر سخت سزا دینی چاہیے تاکہ سڑکے حادثا ت سے محفوظ رہیں اور شہریوں کی قیمتی جانوں کا تحفظ یقینی بنایا جاسکے ۔روڈ سیفٹی سے متعلق آگاہی مہم کا آغاز بھی ایک اہم ضرورت ہے۔
اخر میں میری درد مندانہ اپیل ہے حکومت سے،عدلیہ سے،اور سول سوسائیٹی سے کہ خدارا یں حادثات سے بچنے کیلئے کچھ عملی اور سخت ا قدامات کریں ورنہ لوگ روزانہ کی بنیادپر کیڑے مکوڑوں کی طرح مرتے رہیں گے یا زندگی بھر معزوری برداشت کرتے رہیں گے۔


-----------------------------------------------------------------------------------------
آرٹیکل 
مصبیحہٰ امتیاز 
(BS-III)
2k17/MC/68
روز بروز ٹریفک حادثات

پاکستان میں روڈ ایکسیڈنٹ کی شرح دیگر ممالک کے نسبت کئی زیادہ ہے جہاں ایک تحقیق کے مطابق ہر سال 25سے 30ہزار افراد ٹریفک حادثات میں اپنی جان کھودیتے ہیں اور ہزاروں افراد شدید زخمی اور مستقل طور پر معزور ہوجاتے ہیں ۔ 
روز بروز بڑھتے ٹریفک کے ساتھ ٹریفک حادثات کی شرح میں خطر ناک حد تک اضافہ کے باعث ہمیں اس کی وجوہات کا جائزہ لینا چاہئے حکومتی سطح پر ٹریفک حادثات کی شرح کی کمی کے لیئے اقدامات میں معاونت کرنی چاہئے تاکہ قیمتی انسانوں کی جانوں کا تحفظ یقینی بنایا جاسکے۔ٹریفک حادثات کی بڑی وجوہا ت میں تیز رفتاری، غیر محتاط ڈرائیونگ، سڑکو ں کی خستہ حالی ، گاڑی میں خرابی، اوور لوڈنگ ، ون وے کی خلاف ورزی ، اوور ٹیکنگ ، اشارہ توڑنا ، غیر تربیت یافتہ ڈرائیورز، دوران ڈرائیونگ موبائل فون کا استعمال ، نو عمری میں بغیر لائیسنس کے ڈرائیونگ ، بریک فیل ہوجانا اور زائد مدت ٹائروں کا استعمال شامل ہے۔
80سے90فیصد ٹریفک حادثات غیر محتاط رویے کی وجہ سے رونما ہوتے ہیں مگر ہم اپنے رویوں میں تبدیلی لانے کے لیئے قطعاتیار نہیں ہیں ۔ ٹریفک حادثا ت کا جائزہ لیتے ہوئے ایک دلچسب پہلو بھی سامنے آیا ہے کے گاڑیوں کے لیئے تو موٹر وہیکلز کے قوانین موجود ہیں مگر آہستہ چلنے والی گاڑیاں مثلا گدھا گاڑی، گھوڑاگاڑی کے لیے قانون سازی نہیں ہے ۔ 
ٹریفک حادثات کے بڑھنے کی ایک اہم وجہ کم عمر رکشہ ڈرائیورز ہیں جن کے پاس ڈرائیونگ لائسنس تک موجود نہیں ہوتا ۔ اس طرح وہ ٹریفک قوانین سے لا علمی کے باعث نہ صرف اپنی بلکہ دوسروں کی زندگی بھی داؤ پر لگا دیتے ہیں۔کمرشل گاڑیوں کے ڈرائیورز حضرات میں موجود اوور ٹیکنگ کا شوق اور تیز رفتاری سے گاڑی چلانے کا جنون بھی جان لیوا حادثات کا سبب بنتا ہے۔اس کے علاوہ روڈ کے اطراف میں موجود ناجائز تجاوزات اور گاڑیوں کی غلط پارکنگ بھی حادثات رونما ہونے کا سبب بنتی ہیں ۔ترقی یافتہ ممالک روڈ سیفٹی کی قانون سازی ، ٹریفک قوانین پر موثر عمل درآمد ،سڑکوں کی تعمیر اور گاڑیوں کو محفوظ بناکر ٹریفک حادثات میں نمایا کمی لاچکے ہیں ۔پاکستان میں روڈ دسیفٹی کے چند قوانین موجود ہیں لیکن ان پر بھی ٹریفک پولیس عمل درآمد کروانے میں سخت ناکام دکھائی دے رہی ہے۔
ٹریفک حادثات میں نمایا کمی لانے کے لیئے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے افراد کو سخت سزا اور جرمانہ ادا کرنے کی سزا دی جائے ۔ ٹریفک قوانین پر عمل درآمد کو یقینی بنا نا حکومت کی ذمہ داری ہے اس کے لیئے نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹر وے پولیس ، سٹی ٹریفک پولیس اور متعلقہ حکام کو اپنی ذمہ داری انجام دینی چاہیے۔
حکومتی اقدامات کے علاوہ عام شہریوں کو بھی اپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے ٹریفک قوانین کی پاسداری اور سڑکوں کو حادثات سے محفوظ بنانے کے لیئے اپنامثبت قردار ادا کرنا چاہئے اور دورانِ سفر جلد بازی سے اجتناب برتتے ہوئے دوسری ٹریفک کے درمیان ایک مخصوص فاصلہ رکھنا چاہئے اور خاص طور پر پیدل چلنے والے افراد کا خیال رکھنا چاہئے ۔ 
ہر ٹریفک حادثے کے بعد قیمتی جانو ں کو ضائع اور نقصان پر محض افسوس کافی نہیں بلکہ رو زبروز ٹریفک حادثات کی روک تھا م کے لیے موثر عملی اقدامات کرنا ضروری ہیں ۔ ڈرائیورز کو ٹریفک قوانین پر عمل درآمد کا پابند کیا جانا چاہئے، سڑکوں کے درمیان کھلے مین ہولز کو ختم کر نا چاہیے ، سڑکوں کے اعطراف سے ناجائز تجاوزات کا خاتمہ کیا جانا چاہیے، دورانِ ڈرائیونگ موبائل کے استعمال پر سخت سزا دینی چاہیے تاکہ سڑکے حادثا ت سے محفوظ رہیں اور شہریوں کی قیمتی جانوں کا تحفظ یقینی بنایا جاسکے ۔روڈ سیفٹی سے متعلق آگاہی مہم کا آغاز بھی ایک اہم ضرورت ہے۔

Comments

Popular posts from this blog

Naseem-u-rahman Profile محمد قاسم ماڪا

حیدرآباد میں صفائی کی ناقص صورتحال

Fazal Hussain پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمدخان Revised