Sadia Younus- 2K17-Mc-137 Article
نام سعدیہ یونس
رول نمبر 2k17-MC-137
’’حیدرآباد کی شوبز انڈسٹری حکومتی سرپرستی کی منتظر‘‘
بلاجہ کوما نہ دیں۔ نام کو کوما نہیں دیا جاتا۔ حیدرآباد کی شو بز کا کچھ اور تاریخی حوالے بھی ہونے چاہئیں۔َ ایک سوا لفاظ کم لکھے ہیں۔
اس میں لکھیں کہ یہ آرٹیکل ہے۔ پیراگراف کریں۔ کیا حقیقی معنوں میں مسائل ہیں یہ واضح نہیں۔
حیدرآباد میں بھی بہت سے اسٹیج ڈرامے فیشن شوماڈلنگ شو بیوٹی سیلون فیشن ویک وغیرہ کے شوز منقعد
کیے جاتے ہیں جس میں فیشن شو
کیے جاتے ہیں جس میں فیشن شو
میں شامل ہونے والے معروف ماڈلزاورمہمان خصوصی کو آرگنائیزر ز’’ اجرک‘‘ کا تحفہ پیش کرتے ہیںیہ فیشن شو لطیف آباد کے یونٹ نمبر ۷ اور لطیف آباد یونٹ نمبر ۲ کے حال اور لطیف آباد یونٹ نمبر ۷ کے مشھور حال مھران آرٹس کونسل میں منقعد کیے جاتے ہیں ۔۲۰۱۷ سے بڑی تعداد میں ہونے والے حیدرآباد فیشن شو اب کسی بھی حال میں منقعد کر دیے جاتے ہیں جس میں حیدرآباد کے نئے فیشن ڈیزائنرز اور ماہر تجربہ کار بیوٹیشن اور آرٹسٹ حصہ لیتے ہیں اور فیشن شو سے انعامات ،شیلڈ وغیرہ حاصل کرتے ہیں۔ حیدرآبادکے فیشن شوز میں نت نئے ملبوسات اور میک اپ وغیرہ سے لوگوں کو روشناس کرواتے ہیں ۔تاکہ لوگوں میں ملبوسات ،میک اپ وغیرہ کے بارے میں جانکاری ہو سکے۔حیدرآباد میں بھی نئے چہرے ابھرتے ہوئے ماڈلنگ کے لیے نظر آتے ہیں ۔جس میں لڑکے اور لڑکیوں کی ایک بڑی تعداد شامل ہیں
حیدرآباد کے ماڈلز اپنے فن کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ حیدرآباد میں بہت سے ٹیلینٹ موجود ہیں جو کہ اپنے حیدرآباد کا نام شوبز انڈسٹری میں روشن کرنا چاہتے ہیں۔حیدرآباد کے معروف فیشن شو آرگنائیزر ز’’ میڈم انیس میڈم ہما اور محمد علی رآو اور جہازیب‘‘ وغیرہ آرگنائیزر ز ہیں ۔میڈم انیس کا حیدرآباد شوبز انڈسٹری کے بارے میں کہنا تھا کہ حیدرآباد کی شوبز انڈسٹری کو حکومتی سرپرستی کی ضرورت ہے جب ہم کوئی فیشن شو منقعد کرتے ہیں تو ہمیں بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ہمیں مختلف کمپنیز میں جا کر اسپونسر لینا پڑھتا ہے اور جن ماڈلز کو ہم ماڈلنگ کیلئے بلواتے ہیں تو انھیں انکی محنت کے پیسے بھی انھے دینے پڑتے ہیںِ ۔اور پھر جس حال میں ہم فیشن شو کرواتے ہیں تو اس حال کی حالت بھی خستہء حال ہو چکی ہے جس کی وجہ سے ماڈلز آنے سے گریز کرتے ہیں پہلے ہمارے فیشن شو ایک بڑے پیمانے پر ہوتے تھے اور اب ایک چھوٹے پیمانے پر ہونے لگے ہیں۔لیکن ہمیں حکومتی سرپرستی کی ضرورت ہے تاکہ ہم قومی اور بین القوامی سطح پر حیدرآباد کا نام روشن کر سکیں جس طرح ہمارے معروف اداکار ’’محمد علی اور مصطفی قریشی‘‘ جنہں ’’ شہنشہاہ جزبات‘‘ کے لقب نام سے جانا جاتا ہے ۔حیدرآباد کے شوبز اور فلم انڈسٹری کے سنہرے دور میں جب بھی تاریخ لکھی جائے گی تو’’ مصطفی قریشی اور محمد علی ‘‘ کا نام سنہرے حرف میں لکھا جائے گا۔اسی طرح حیدرآباد میں بھی ایسے لوگ اداکاری اور ماڈلنگ کا اور شوبز میں جانے کا شوق رکھتے ہیں اور ’’ مصطفی قریشی اور محمد علی ‘‘ کی طرح حیدرآباد کا نام روشن کرنا چاہتے ہیں۔
حکومت کو چاہے کہ حیدرآباد کی شوبز انڈسٹری کو ذیادہ سے ذیادہ ترجیح دی جائے اور اداکاروں کے حقوق کا تحفظ کیا جائے کیوں کہ اداکار بھی اس ملک کا سرمایہ ہیں۔
Comments
Post a Comment