Fazal Hussain پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمدخان Revised
File Late
نظموں کی جگہ موبائل اور کمپیوٹر نے لے لی ہے۔
(شعبۂ اردو کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمدخان)
تعارف: ڈاکٹر رفیق احمد جامعۂ سندھ کے شعبہ اردو سے تعلق رکھتے ہیں۔شعبۂ اردو کے لؤ ان کی کا فی خدما ت ہیں جن میں ان کی کئ تصانیف اور شعری مجموعے شامل ہیں۔اردو کے آغاز سے لے کر اردو ادب کے عروج و زوال سے بخوبی واقفیت رکھتے ہیں۔ناول نگاری،انشاء پردازی،افسانہ نگاری،قصہ گوئی اور مضمون نویسی پر بھی عبو ر رکھتے ہیں ۔ اپنی پیشہ ورانہ صلاحیت،ادبی خدمات،خوش مزاجی،اعلٰی اخلاق اور بارعب شخصیت کی وجہ سے جامعۂ سندھ میں کافی مقبول ہیں۔ ڈاکٹررفیق احمدخان۱۳جون۱۹۶۱ء کو حیدرآباد شہر میں پیدا ہوئے۔والد ہندوستان کے شہر بدائیوں جبکہ والدہ اجمیر شریف سے تعلق رکھتی تھیں۔ابتدائی تعلیم نور السلام گورنمنٹ اسکول سے حاصل کی اورپبلک اسکول سے مڈل کا امتحان پاس کیا۔سائنس کے مضامین میں بی ایس سی کرنے کے بعد جامعۂ سندھ سے اردو ادب میں ایم اے کی ڈگری حاصل کیا اسی جامعہ سے پی ایچ ڈی مکمل کی اور اسی شعبہ سے وابستہ ہوگئے۔دو کتابیں شائع ہو چکی ہیں جن میں ایک ڈا کٹر نجم الاسلام (ایک شخص ایک عہد)اور دوسری کتاب (رسالۂ تحقیق اور ڈاکٹر نجم الاسلام)شامل ہیں جبکہ ایک زیر تکمیل ہے۔شعبۂ اردو میں پڑھانے کے ساتھ ساتھ مزید تعلیمی سلسلہ بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔
س:آپ نے اردو ادب کا ہی انتخاب کیوں کیا؟
ج:بچپن سے مجھے بیت بازی اور تقریری مقابلوں میں حصہ لینے کا شوق تھا۔میرے ہم عمر لڑکے اور محلے دار مجھ سے اپنی تقاریربھی لکھوایاکر تے تھے ۔زمانۂ طالبعلمی میں ایک بہترین مقرّر تھااسکے علاوہ تربیت بھی ہماری اسی طرح ہوئی ہے کہ گھر کا ماحول کافی علمی تھا۔ہمارے والدین ماہانہ رسائل بھی لگوایا کر تے تھے جس سے ہمارے اس ادب سے لگاؤ میں مزید اضافہ ہوا۔اردو ادب کے ساتھ ساتھ مصوری سے بھی خاصا شغف ہے۔اکثر فارغ اوقا ت میں خطا طی اورقدرت کے حسین مناظر کی شبیہ یا نقا شی کر نے کی بھر پور کوشش کر تاہوں۔
س:ناول نگاری اور انشاء پردازی پر کام کیوں کام کم ہو رہاہے؟
ج:ناول نگاری اور انشاء پردازی دلچسپی کے ساتھ ساتھ وقت کو مصروف رکھنے کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ ۸۰ اور ۹۰کی دہائی میں ناول نگاری اپنے عروج پر تھی۔نئے ناول نگار بھی ا پنی بہترین تحریروں کے ساتھ سامنے آئے۔ناول اردو ادب کی ایسی صنف ہے جس کو پڑھنے کے لئے خاصا وقت درکارہوتا ہے۔لوگوں کی مصروفیت اور تیزی سے چلتے وقت کے پہیہ نے ناول نگاری کی اہمیت کچھ کم کی ہے ۔ اس کی جگہ اب مختصر کہانیوں نے لے لی ہے ۔ مگر اہلِ ذوق اب بھی ناول نگاری کے دلدادہ ہیں۔
س:بین الاقوامی سطح پر اردو ادب میں اب تک کتنا کام ہوا ہے ،اور آگے کیا رحجانات ہیں؟
ج:بین الاقوامی سطح پر اردو ادب میں بہترین کام ہورہا ہے۔اس سطح پراردو شاعری کو تقویت دینے کے لئے مشاعرے کروائے جاتے ہیں اور اس کے فروغ کے لئے مختلف انجمن بھی کام کر رہی ہیں۔اسی وجہ سے دوسری زبان سے تعلق رکھنے والے بھی متوجہ ہو رہے ہیں۔
س:آپ اپنی ادبی سر گر می یا مصروفیات کے بارے میں کچھ بتائیں؟
ج :کسی ادبی شخصیت یا مختلف عنوان پر ہونے والے مذاکرے ،جلسوں اور مشاعروں میں لازمی شرکت کر تا ہوں۔اس کے علاوہ اردو ادب کے حوالے سے لیکچر بھی دیتا ہو ں۔
س:نثر میں بچوں کے ادب پر کتنا کام ہو رہا ہے؟
ج:ایک دور میں بچوں پر لکھی گئی نظمیں اور تحریریں کافی شہرت رکھتی تھیں۔جوان کی تخلیقی اور ذہنی طور پر شعور پیدا کر تی تھی اور آج بھی وہ نظمیں یاد ہیں۔ان نظموں کی جگہ موبائل اور کمپیوٹر نے لے لی ہے۔ا ن پر اب کام کم ہو گیا ہے لیکن میں اب بھی یہ سمجھتا ہوں کہ یہ نظمیں اور تحریریں اس وقت بھی اہمیت کی حامل ہیں۔
س:آپ نے کس موضوع پر پی ایچ ڈی کی ہے؟
ج:ڈاکٹر نجم الاسلام ایک شخص ایک عہد کے موضوع پر میں نے اپنی پی ایچ ڈی مکمل کی۔ میرے نزدیک ڈاکٹر نجم الاسلام ایک مکمل ادبی اور علمی شخصیت ہیں ان کی لکھی ہوئی تحریریں بے حد مقبول ہیں اور میری پسندیدہ شخصیت بھی ڈاکٹر نجم الاسلام ہی ہیں۔اس کے علاوہ میں نے انہی پر دو کتابیں بھی تحریر کیں۔
س:میڈیا خاص طور پر ٹی وی اور سوشل میڈیا کا اردو ادب پر کیا اثر پڑا ہے؟
ج:میرے نزدیک میڈیا خاص طورپر سوشل میڈیا کا اردو ادب پر گہرا ثر پڑا ہے۔اس کی وجہ سے لوگ مطالعہ سے دور ہو گئے ہیں۔لوگ تاریخی ،علمی،ادبی،سیاسی اور مذہبی کتابوں سے دور ہو گئے ہیں اور فارغ اوقات سوشل میڈیا پر صر ف کر نے لگے ہیں جو اردو ادب کے ساتھ ساتھ دیگر علوم کے لئے بھی لمحۂ فکریہ ہے۔
س:آج کے نو جوان خاص طور پر جامع�ۂ سندھ کے طا لبعلموں میں اردو ادب کا کتنا رحجان ہے؟
ج:آج کے نوجوانوں میں مغربی علوم کا زیادہ اثر ہے۔لیکن اردو ادب سے لگاؤ رکھنے والے نو جو ان بھی کم نہیں ہے۔اس شعبہ میں طالبعلم زیادہ تر اپنے شوق سے آتے ہیں اور کچھ اپنی مجبوری کے سبب۔لیکن وہ جلد ہی اس رنگ میں رنگ جاتے ہیں اوراس سے متعلق مضامین میں اپنی دلچسپی ظاہر کرتے ہیں۔
س:اردو ادب کے فروغ کے لئے کیا اقدامات نا گزیر ہیں؟
ج:اردو ادب کے فروغ کے ؤے سب سے پہلے لائبریری کا قیام ناگزیر ہے۔علاقائی سطح پر لائبریریاں قائم ہونا چاہیئے۔میںآپ کے توسط سے یہ بات کہنا چاہوں گا کہ ہمارے شہرحیدرآباد میں لائبریریاں ناہونے کے برابر ہے۔ لائبریریوں کا قیام بہت ضروری ہے جس سے اردو ادب کے فروغ میں کافی مدد ملے گی۔
س:آخر میں نوجوانوں کو اردو ادب کے حوالے سے کو ئی نصیحت یا پیغام؟
ج:میں نوجوانوں سے صرف اتنا کہنا چاہوں گا کہ اردوپڑھیں،اردو لکھیں،اردو سمجھیں اور اردو اختیار کریں۔
Revised(شعبۂ اردو کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمدخان)
تعارف: ڈاکٹر رفیق احمد جامعۂ سندھ کے شعبہ اردو سے تعلق رکھتے ہیں۔شعبۂ اردو کے لؤ ان کی کا فی خدما ت ہیں جن میں ان کی کئ تصانیف اور شعری مجموعے شامل ہیں۔اردو کے آغاز سے لے کر اردو ادب کے عروج و زوال سے بخوبی واقفیت رکھتے ہیں۔ناول نگاری،انشاء پردازی،افسانہ نگاری،قصہ گوئی اور مضمون نویسی پر بھی عبو ر رکھتے ہیں ۔ اپنی پیشہ ورانہ صلاحیت،ادبی خدمات،خوش مزاجی،اعلٰی اخلاق اور بارعب شخصیت کی وجہ سے جامعۂ سندھ میں کافی مقبول ہیں۔ ڈاکٹررفیق احمدخان۱۳جون۱۹۶۱ء کو حیدرآباد شہر میں پیدا ہوئے۔والد ہندوستان کے شہر بدائیوں جبکہ والدہ اجمیر شریف سے تعلق رکھتی تھیں۔ابتدائی تعلیم نور السلام گورنمنٹ اسکول سے حاصل کی اورپبلک اسکول سے مڈل کا امتحان پاس کیا۔سائنس کے مضامین میں بی ایس سی کرنے کے بعد جامعۂ سندھ سے اردو ادب میں ایم اے کی ڈگری حاصل کیا اسی جامعہ سے پی ایچ ڈی مکمل کی اور اسی شعبہ سے وابستہ ہوگئے۔دو کتابیں شائع ہو چکی ہیں جن میں ایک ڈا کٹر نجم الاسلام (ایک شخص ایک عہد)اور دوسری کتاب (رسالۂ تحقیق اور ڈاکٹر نجم الاسلام)شامل ہیں جبکہ ایک زیر تکمیل ہے۔شعبۂ اردو میں پڑھانے کے ساتھ ساتھ مزید تعلیمی سلسلہ بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔
س:آپ نے اردو ادب کا ہی انتخاب کیوں کیا؟
ج:بچپن سے مجھے بیت بازی اور تقریری مقابلوں میں حصہ لینے کا شوق تھا۔میرے ہم عمر لڑکے اور محلے دار مجھ سے اپنی تقاریربھی لکھوایاکر تے تھے ۔زمانۂ طالبعلمی میں ایک بہترین مقرّر تھااسکے علاوہ تربیت بھی ہماری اسی طرح ہوئی ہے کہ گھر کا ماحول کافی علمی تھا۔ہمارے والدین ماہانہ رسائل بھی لگوایا کر تے تھے جس سے ہمارے اس ادب سے لگاؤ میں مزید اضافہ ہوا۔اردو ادب کے ساتھ ساتھ مصوری سے بھی خاصا شغف ہے۔اکثر فارغ اوقا ت میں خطا طی اورقدرت کے حسین مناظر کی شبیہ یا نقا شی کر نے کی بھر پور کوشش کر تاہوں۔
س:ناول نگاری اور انشاء پردازی پر کام کیوں کام کم ہو رہاہے؟
ج:ناول نگاری اور انشاء پردازی دلچسپی کے ساتھ ساتھ وقت کو مصروف رکھنے کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ ۸۰ اور ۹۰کی دہائی میں ناول نگاری اپنے عروج پر تھی۔نئے ناول نگار بھی ا پنی بہترین تحریروں کے ساتھ سامنے آئے۔ناول اردو ادب کی ایسی صنف ہے جس کو پڑھنے کے لئے خاصا وقت درکارہوتا ہے۔لوگوں کی مصروفیت اور تیزی سے چلتے وقت کے پہیہ نے ناول نگاری کی اہمیت کچھ کم کی ہے ۔ اس کی جگہ اب مختصر کہانیوں نے لے لی ہے ۔ مگر اہلِ ذوق اب بھی ناول نگاری کے دلدادہ ہیں۔
س:بین الاقوامی سطح پر اردو ادب میں اب تک کتنا کام ہوا ہے ،اور آگے کیا رحجانات ہیں؟
ج:بین الاقوامی سطح پر اردو ادب میں بہترین کام ہورہا ہے۔اس سطح پراردو شاعری کو تقویت دینے کے لئے مشاعرے کروائے جاتے ہیں اور اس کے فروغ کے لئے مختلف انجمن بھی کام کر رہی ہیں۔اسی وجہ سے دوسری زبان سے تعلق رکھنے والے بھی متوجہ ہو رہے ہیں۔
س:آپ اپنی ادبی سر گر می یا مصروفیات کے بارے میں کچھ بتائیں؟
ج :کسی ادبی شخصیت یا مختلف عنوان پر ہونے والے مذاکرے ،جلسوں اور مشاعروں میں لازمی شرکت کر تا ہوں۔اس کے علاوہ اردو ادب کے حوالے سے لیکچر بھی دیتا ہو ں۔
س:نثر میں بچوں کے ادب پر کتنا کام ہو رہا ہے؟
ج:ایک دور میں بچوں پر لکھی گئی نظمیں اور تحریریں کافی شہرت رکھتی تھیں۔جوان کی تخلیقی اور ذہنی طور پر شعور پیدا کر تی تھی اور آج بھی وہ نظمیں یاد ہیں۔ان نظموں کی جگہ موبائل اور کمپیوٹر نے لے لی ہے۔ا ن پر اب کام کم ہو گیا ہے لیکن میں اب بھی یہ سمجھتا ہوں کہ یہ نظمیں اور تحریریں اس وقت بھی اہمیت کی حامل ہیں۔
س:آپ نے کس موضوع پر پی ایچ ڈی کی ہے؟
ج:ڈاکٹر نجم الاسلام ایک شخص ایک عہد کے موضوع پر میں نے اپنی پی ایچ ڈی مکمل کی۔ میرے نزدیک ڈاکٹر نجم الاسلام ایک مکمل ادبی اور علمی شخصیت ہیں ان کی لکھی ہوئی تحریریں بے حد مقبول ہیں اور میری پسندیدہ شخصیت بھی ڈاکٹر نجم الاسلام ہی ہیں۔اس کے علاوہ میں نے انہی پر دو کتابیں بھی تحریر کیں۔
س:میڈیا خاص طور پر ٹی وی اور سوشل میڈیا کا اردو ادب پر کیا اثر پڑا ہے؟
ج:میرے نزدیک میڈیا خاص طورپر سوشل میڈیا کا اردو ادب پر گہرا ثر پڑا ہے۔اس کی وجہ سے لوگ مطالعہ سے دور ہو گئے ہیں۔لوگ تاریخی ،علمی،ادبی،سیاسی اور مذہبی کتابوں سے دور ہو گئے ہیں اور فارغ اوقات سوشل میڈیا پر صر ف کر نے لگے ہیں جو اردو ادب کے ساتھ ساتھ دیگر علوم کے لئے بھی لمحۂ فکریہ ہے۔
س:آج کے نو جوان خاص طور پر جامع�ۂ سندھ کے طا لبعلموں میں اردو ادب کا کتنا رحجان ہے؟
ج:آج کے نوجوانوں میں مغربی علوم کا زیادہ اثر ہے۔لیکن اردو ادب سے لگاؤ رکھنے والے نو جو ان بھی کم نہیں ہے۔اس شعبہ میں طالبعلم زیادہ تر اپنے شوق سے آتے ہیں اور کچھ اپنی مجبوری کے سبب۔لیکن وہ جلد ہی اس رنگ میں رنگ جاتے ہیں اوراس سے متعلق مضامین میں اپنی دلچسپی ظاہر کرتے ہیں۔
س:اردو ادب کے فروغ کے لئے کیا اقدامات نا گزیر ہیں؟
ج:اردو ادب کے فروغ کے ؤے سب سے پہلے لائبریری کا قیام ناگزیر ہے۔علاقائی سطح پر لائبریریاں قائم ہونا چاہیئے۔میںآپ کے توسط سے یہ بات کہنا چاہوں گا کہ ہمارے شہرحیدرآباد میں لائبریریاں ناہونے کے برابر ہے۔ لائبریریوں کا قیام بہت ضروری ہے جس سے اردو ادب کے فروغ میں کافی مدد ملے گی۔
س:آخر میں نوجوانوں کو اردو ادب کے حوالے سے کو ئی نصیحت یا پیغام؟
ج:میں نوجوانوں سے صرف اتنا کہنا چاہوں گا کہ اردوپڑھیں،اردو لکھیں،اردو سمجھیں اور اردو اختیار کریں۔
نظموں کی جگہ موبائل اور کمپیوٹر نے لے لی ہے۔
شعبۂ اردو کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد
تعارف: ڈاکٹر رفیق احمدخان جامعۂ سندھ کے شعبہ اردو سے تعلق رکھتے ہیں۔شعبۂ اردو کے لؤ ان کی کا فی خدما ت ہیں جن میں ان کی کئ تصانیف اور شعری مجموعے شامل ہیں۔اردو کے آغاز سے لے کر اردو ادب کے عروج و زوال سے بخوبی واقفیت رکھتے ہیں۔ناول نگاری،انشاء پردازی،افسانہ نگاری،قصہ گوئی اور مضمون نویسی پر بھی عبو ر رکھتے ہیں ۔ اپنی پیشہ ورانہ صلاحیت،ادبی خدمات،خوش مزاجی،اعلٰی اخلاق اور بارعب شخصیت کی وجہ سے جامعۂ سندھ میں کافی مقبول ہیں۔ ڈاکٹررفیق احمد۱۳جون۱۹۶۱ء کو حیدرآباد شہر میں پیدا ہوئے۔والد ہندوستان کے شہر بدائیوں جبکہ والدہ اجمیر شریف سے تعلق رکھتی تھیں۔سائنس کے مضامین میں بی ایس سی کرنے کے بعد جامعۂ سندھ سے اردو ادب میں ایم اے کی ڈگری حاصل کی۔ کچھ عرصہ میرپورخاص میں اور کیڈٹ کالج پیٹارو میں بحیثیت لیکچرار اردو پڑاتے رہے۔ جامعہ سندھ سے پی ایچ ڈی مکمل کی اورپھر یہیں پر تدریس سے وابستہ ہوگئے۔دو کتابیں شائع ہو چکی ہیں جن میں ایک ڈا کٹر نجم الاسلام (ایک شخص ایک عہد)اور دوسری کتاب (رسالۂ تحقیق اور ڈاکٹر نجم الاسلام)شامل ہیں جبکہ ایک زیر تکمیل ہے۔شعبۂ اردو میں پڑھانے کے ساتھ ساتھ لکھنے کا سلسلہ بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔
س:آپ نے اردو ادب کا ہی انتخاب کیوں کیا؟
ج:بچپن سے مجھے بیت بازی اور تقریری مقابلوں میں حصہ لینے کا شوق تھا۔میرے ہم عمر لڑکے اور محلے دار مجھ سے اپنی تقاریربھی لکھوایاکر تے تھے ۔زمانۂ طالبعلمی میں ایک بہترین مقرّر تھااسکے علاوہ تربیت بھی ہماری اسی طرح ہوئی ہے کہ گھر کا ماحول کافی علمی تھا۔ہمارے والدین ماہانہ رسائل بھی لگوایا کر تے تھے جس سے ہمارے اس ادب سے لگاؤ میں مزید اضافہ ہوا۔اردو ادب کے ساتھ ساتھ مصوری سے بھی خاصا شغف ہے۔اکثر فارغ اوقا ت میں خطا طی اورقدرت کے حسین مناظر کی شبیہ یا نقا شی کر نے کی بھر پور کوشش کر تاہوں۔
س:ناول نگاری اور انشاء پردازی پر کام کیوں کام کم ہو رہاہے؟
ج:ناول نگاری اور انشاء پردازی دلچسپی کے ساتھ ساتھ وقت کو مصروف رکھنے کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ ۸۰ اور ۹۰کی دہائی میں ناول نگاری اپنے عروج پر تھی۔نئے ناول نگار بھی ا پنی بہترین تحریروں کے ساتھ سامنے آئے۔ناول اردو ادب کی ایسی صنف ہے جس کو پڑھنے کے لئے خاصا وقت درکارہوتا ہے۔لوگوں کی مصروفیت اور تیزی سے چلتے وقت کے پہیہ نے ناول نگاری کی اہمیت کچھ کم کی ہے ۔ اس کی جگہ اب مختصر کہانیوں نے لے لی ہے ۔ مگر اہلِ ذوق اب بھی ناول نگاری کے دلدادہ ہیں۔
س:بین الاقوامی سطح پر اردو ادب میں اب تک کتنا کام ہوا ہے ،اور آگے کیا رحجانات ہیں؟
ج:بین الاقوامی سطح پر اردو ادب میں بہترین کام ہورہا ہے۔اس سطح پراردو شاعری کو تقویت دینے کے لئے مشاعرے کروائے جاتے ہیں اور اس کے فروغ کے لئے مختلف انجمن بھی کام کر رہی ہیں۔اسی وجہ سے دوسری زبان سے تعلق رکھنے والے بھی متوجہ ہو رہے ہیں۔
س:آپ اپنی ادبی سر گر می یا مصروفیات کے بارے میں کچھ بتائیں؟
ج :کسی ادبی شخصیت یا مختلف عنوان پر ہونے والے مذاکرے ،جلسوں اور مشاعروں میں لازمی شرکت کر تا ہوں۔اس کے علاوہ اردو ادب کے حوالے سے لیکچر بھی دیتا ہو ں۔
س:نثر میں بچوں کے ادب پر کتنا کام ہو رہا ہے؟
ج:ایک دور میں بچوں پر لکھی گئی نظمیں اور تحریریں کافی شہرت رکھتی تھیں۔جوان کی تخلیقی اور ذہنی طور پر شعور پیدا کر تی تھی اور آج بھی وہ نظمیں یاد ہیں۔ان نظموں کی جگہ موبائل اور کمپیوٹر نے لے لی ہے۔ا ن پر اب کام کم ہو گیا ہے۔
س:آپ نے کس موضوع پر پی ایچ ڈی کی ہے؟
ج:ڈاکٹر نجم الاسلام ایک شخص ایک عہد کے موضوع پر میں نے اپنی پی ایچ ڈی مکمل کی۔ میرے نزدیک ڈاکٹر نجم الاسلام ایک مکمل ادبی اور علمی شخصیت ہیں ان کی لکھی ہوئی تحریریں بے حد مقبول ہیں اور میری پسندیدہ شخصیت بھی ڈاکٹر نجم الاسلام ہی ہیں۔اس کے علاوہ میں نے انہی پر دو کتابیں بھی تحریر کیں۔
س:میڈیا خاص طور پر ٹی وی اور سوشل میڈیا کا اردو ادب پر کیا اثر پڑا ہے؟
ج:میرے نزدیک میڈیا خاص طورپر سوشل میڈیا کا اردو ادب پر گہرا ثر پڑا ہے۔اس کی وجہ سے لوگ مطالعہ سے دور ہو گئے ہیں۔لوگ تاریخی ،علمی،ادبی،سیاسی اور مذہبی کتابوں سے دور ہو گئے ہیں اور فارغ اوقات سوشل میڈیا پر صر ف کر نے لگے ہیں جو اردو ادب کے ساتھ ساتھ دیگر علوم کے لئے بھی لمحۂ فکریہ ہے۔
س:آج کے نو جوان خاص طور پر جامعۂ سندھ کے طا لبعلموں میں اردو ادب کا کتنا رحجان ہے؟
ج:آج کے نوجوانوں میں مغربی علوم کا زیادہ اثر ہے۔لیکن اردو ادب سے رکھاؤ رکھنے والے نو جو ان بھی کم نہیں ہے۔اس شعبہ میں طالبعلم زیادہ تر اپنے شوق سے آتے ہیں اور کچھ اپنی مجبوری کے سبب۔لیکن وہ جلد ہی اس رنگ میں رنگ جاتے ہیں۔
س:اردو ادب کے فروغ کے لئے کیا اقدامات نا گزیر ہیں؟
ج:اردو ادب کے فروغ کے ؤے سب سے پہلے لائبریری کا قیام ناگزیر ہے۔علاقائی سطح پر لائبریریاں قائم ہونا چاہیئے جس سے اردو ادب کے فروغ میں کافی مدد ملے گی۔
------------------------------------------------------------------------------------------------------------Referred back
شعبۂ اردو کے ڈائرکٹرپروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد
شعبہ اردو سے کیا تعلق ہے؟ پروفیسر؟ ڈاکٹر؟ چیئرمین؟ پورا عہدہ لکھیں۔
ان کی لکھی ہوئی کتابوں کے نام لکھیں۔
نجم الاسلام کون ہیں جن پر انہوں نے پی ایچ ڈی کی ہے؟
ایک یہ سوال پوچھیں کہ میڈیا خاص طور پر ٹی وی اور سوشل میڈیا کا اردو ادب اور زبان پر کیا اثر پڑا ہے؟
کون سے ادیب یا مصنف پسند ہیں؟ یہ سوال اضافی ہے۔ کوئی نئی معلومات نہیں۔ یا وہ بتائیں کہ کیوں؟
ان کی دیگر ادبی سرگرمیاں بھی ہونگی۔ کچھ لوگوں کو پی ایچ ڈی کرایا ہوگا،
ان کی اصل وجہ شہرت سندھ یونیورسٹی، حیدرآباد میں کیا ہے؟ پاکستان میں یا اردو ادب میں کیا ہے؟
مصوری سے بھی خاصا شغف ہے تو اس سلسلے میں کوئی کام سرگرمی وغیرہ
شعبہ اردو سے کیا تعلق ہے؟ پروفیسر؟ ڈاکٹر؟ چیئرمین؟ پورا عہدہ لکھیں۔
ان کی لکھی ہوئی کتابوں کے نام لکھیں۔
نجم الاسلام کون ہیں جن پر انہوں نے پی ایچ ڈی کی ہے؟
ایک یہ سوال پوچھیں کہ میڈیا خاص طور پر ٹی وی اور سوشل میڈیا کا اردو ادب اور زبان پر کیا اثر پڑا ہے؟
کون سے ادیب یا مصنف پسند ہیں؟ یہ سوال اضافی ہے۔ کوئی نئی معلومات نہیں۔ یا وہ بتائیں کہ کیوں؟
ان کی دیگر ادبی سرگرمیاں بھی ہونگی۔ کچھ لوگوں کو پی ایچ ڈی کرایا ہوگا،
ان کی اصل وجہ شہرت سندھ یونیورسٹی، حیدرآباد میں کیا ہے؟ پاکستان میں یا اردو ادب میں کیا ہے؟
مصوری سے بھی خاصا شغف ہے تو اس سلسلے میں کوئی کام سرگرمی وغیرہ
یہ اضافی ہے اس کو حذف کردیں اردو ادب کے حالات اور ترقی کے بارے میں مزیدحال و احوا ل جاننے کے لأ میرے انڑویو کی شخصیت ڈاکٹررفیق احمدہیں۔
His full name is Dr Rafiq Ahmed Khan.U should write his full name
Dr Rafiq Ahmed Khan.s PhD is on “Ziauddin Ahmed Barni: Critical Analysis of his Scholarly and Literary Contributions”.
not on Dr. Najmul Islam, Ek Shakhs.
His three books are:1) Nazr-e-Hasrat, 2) Dr. Najmul Islam, Ek Shakhs, Ek Ehed, 3) Risala-e-Tahqiq aur Dr. Najmul Islam, 2007
He has worked as lecturer in Mirpurkhas and Cadet College Petaro
Dr Rafiq Ahmed Khan.s PhD is on “Ziauddin Ahmed Barni: Critical Analysis of his Scholarly and Literary Contributions”.
not on Dr. Najmul Islam, Ek Shakhs.
His three books are:1) Nazr-e-Hasrat, 2) Dr. Najmul Islam, Ek Shakhs, Ek Ehed, 3) Risala-e-Tahqiq aur Dr. Najmul Islam, 2007
He has worked as lecturer in Mirpurkhas and Cadet College Petaro
نظموں کی جگہ موبائل اور کمپیوٹر نے لے لی ہے
ڈاکٹر رفیق احمد
۔انٹرویو : فضل حسین
تعارف: ڈاکٹر رفیق احمد جامعۂ سندھ کے شعبہ اردو سے تعلق رکھتے ہیں۔شعبۂ اردو کے لؤ ان کی کا فی خدما ت ہیں جن میں ان کی کئ تصانیف اور شعری مجموعے شامل ہیں۔اردو کے آغاز سے لے کر اردو ادب کے عروج و زوال سے بخوبی واقفیت رکھتے ہیں۔ناول نگاری،انشاء پردازی،افسانہ نگاری،قصہ گوئی اور مضمون نویسی پر بھی عبو ر رکھتے ہیں۔اردو ادب کے حالات اور ترقی کے بارے میں مزیدحال و احوا ل جاننے کے لأ میرے انڑویو کی شخصیت ڈاکٹررفیق احمدہیں۔ڈاکٹررفیق احمد۱۳جون۱۹۶۱ء کو حیدرآباد شہر میں پیدا ہوئے۔والد ہندوستان کے شہر بدائیوں جبکہ والدہ اجمیر شریف سے تعلق رکھتی تھیں۔ابتدائی تعلیم نور السلام گورنمنٹ اسکول سے حاصل کی اورپبلک اسکول سے مڈل کا امتحان پاس کیا۔سائنس کے مضامین میں بی ایس سی کرنے کے بعد جامعۂ سندھ سے اردو ادب میں ایم اے کی ڈگری حاصل کیااور اسی جامعہ سے پیک ایچ ڈی مکمل کی۔دو کتابیں شائع ہو چکی ہیں جبکہ ایک زیر تکمیل ہے۔شعبۂ اردو میں پڑھانے کے ساتھ ساتھ مزید تعلیمی سلسلہ بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔
س:آپ نے اردو ادب کا ہی انتخاب کیوں کیا؟
ج:بچپن سے مجھے بیت بازی اور تقریری مقابلوں میں حصہ لینے کا شوق تھا۔میرے ہم عمر لڑکے اور محلے دار مجھ سے اپنی تقاریربھی لکھوایاکر تے تھے ۔زمانۂ طالبعلمی میں ایک بہترین مقرّر تھااسکے علاوہ تربیت بھی ہماری اسی طرح ہوئی ہے کہ گھر کا ماحول کافی علمی تھا۔ہمارے والدین ماہانہ رسائل بھی لگوایا کر تے تھے جس سے ہمارے اس ادب سے لگاؤ میں مزید اضافہ ہوا۔اردو ادب کے ساتھ ساتھ مصوری سے بھی خاصا شغف ہے۔
س:ناول نگاری اور انشاء پردازی پر کام کیوں کام کم ہو رہاہے؟
ج:ناول نگاری اور انشاء پردازی دلچسی کے ساتھ ساتھ وقت کو مصروف رکھنے کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ ۸۰ اور ۹۰کی دہائی میں ناول نگاری اپنے عروج پر تھی۔نئے ناول نگار بھی ا پنی بہترین تحریروں کے ساتھ سامنے آئے۔ناول اردو ادب کی ایسی صنف ہے جس کو پڑھنے کے لئے خاصا وقت درکارہوتا ہے۔لوگوں کی مصروفیت اور تیزی سے چلتے وقت کے پہیہ نے ناول نگاری کی اہمیت کچھ کم کی ہے ۔ اس کی جگہ اب مختصر کہانیوں نے لے لی ہے ۔ مگر اہلِ ذوق اب بھی ناول نگاری کے دلدادہ ہیں۔
س:بین الاقوامی سطح پر اردو ادب میں اب تک کتنا کام ہوا ہے ،اور آگے کیا رحجانات ہیں؟
ج:بین الاقوامی سطح پر اردو ادب میں بہترین کام ہورہا ہے۔اس سطح پراردو شاعری کو تقویت دینے کے لئے مشاعرے کروائے جاتے ہیں اور اس کے فروغ کے لئے مختلف انجمن بھی کام کر رہی ہیں۔اسی وجہ سے دوسری زبان سے تعلق رکھنے والے بھی متوجہ ہو رہے ہیں۔
س:کون سے ادیب یا مصنف پسند ہیں؟ یہ سوال اضافی ہے۔ کوئی نئی معلومات نہیں۔ یا وہ بتائیں کہ کیوں؟
ج:مجھے عام طور پر کلاسیکل شعراء پسند ہیں۔غالب کی شاعری پسند ہے لیکن میر تقی میر کی شاعری سے گہرا لگاؤ ہے۔
س:نثر میں بچوں کے ادب پر کتنا کام ہو رہا ہے؟
ج:ایک دور میں بچوں پر لکھی گئی نظمیں اور تحریریں کافی شہرت رکھتی تھیں۔جوان کی تخلیقی اور ذہنی طور پر شعور پیدا کر تی تھی اور آج بھی وہ نظمیں یاد ہیں۔ان نظموں کی جگہ موبائل اور کمپیوٹر نے لے لی ہے۔ان پر اب کام کم ہو گیا ہے۔
س:آپ نے کس موضوع پر پی ایچ ڈی کی ہے؟
ج:ڈاکٹر نجم الاسلام ایک شخص ایک عہد کے موضوع پر میں نے اپنی پی ایچ ڈی مکمل کی۔اس کے علاوہ دو کتابیں بھی تحریر کیں۔
س:آج کے نو جوان خاص طور پر جامعۂ سندھ کے طا لبعلموں میں اردو ادب کا کتنا رحجان ہے؟
ج:آج کے نوجوانوں میں مغربی علوم کا زیادہ اثر ہے۔لیکن اردو ادب سے رکھاؤ رکھنے والے نو جو ان بھی کم نہیں ہے۔اس شعبہ میں طالبعلم زیادہ تر اپنے شوق سے آتے ہیں اور کچھ اپنی مجبوری کے سبب۔لیکن وہ جلد ہی اس رنگ میں رنگ جاتے ہیں۔
س:اردو ادب کے فروغ کے لئے کیا اقدامات نا گزیر ہیں؟
ج:اردو ادب کے فروغ کے ؤے سب سے پہلے لائبریری کا قیام ناگزیر ہے۔علاقائی سطح پر لائبریریاں قائم ہونا چاہیئے۔
Interview of Dr Rafiq Ahmed by Fazal Hussain about Urdu Literature
س:آپ نے اردو ادب کا ہی انتخاب کیوں کیا؟
ج:بچپن سے مجھے بیت بازی اور تقریری مقابلوں میں حصہ لینے کا شوق تھا۔میرے ہم عمر لڑکے اور محلے دار مجھ سے اپنی تقاریربھی لکھوایاکر تے تھے ۔زمانۂ طالبعلمی میں ایک بہترین مقرّر تھااسکے علاوہ تربیت بھی ہماری اسی طرح ہوئی ہے کہ گھر کا ماحول کافی علمی تھا۔ہمارے والدین ماہانہ رسائل بھی لگوایا کر تے تھے جس سے ہمارے اس ادب سے لگاؤ میں مزید اضافہ ہوا۔اردو ادب کے ساتھ ساتھ مصوری سے بھی خاصا شغف ہے۔
س:ناول نگاری اور انشاء پردازی پر کام کیوں کام کم ہو رہاہے؟
ج:ناول نگاری اور انشاء پردازی دلچسی کے ساتھ ساتھ وقت کو مصروف رکھنے کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ ۸۰ اور ۹۰کی دہائی میں ناول نگاری اپنے عروج پر تھی۔نئے ناول نگار بھی ا پنی بہترین تحریروں کے ساتھ سامنے آئے۔ناول اردو ادب کی ایسی صنف ہے جس کو پڑھنے کے لئے خاصا وقت درکارہوتا ہے۔لوگوں کی مصروفیت اور تیزی سے چلتے وقت کے پہیہ نے ناول نگاری کی اہمیت کچھ کم کی ہے ۔ اس کی جگہ اب مختصر کہانیوں نے لے لی ہے ۔ مگر اہلِ ذوق اب بھی ناول نگاری کے دلدادہ ہیں۔
س:بین الاقوامی سطح پر اردو ادب میں اب تک کتنا کام ہوا ہے ،اور آگے کیا رحجانات ہیں؟
ج:بین الاقوامی سطح پر اردو ادب میں بہترین کام ہورہا ہے۔اس سطح پراردو شاعری کو تقویت دینے کے لئے مشاعرے کروائے جاتے ہیں اور اس کے فروغ کے لئے مختلف انجمن بھی کام کر رہی ہیں۔اسی وجہ سے دوسری زبان سے تعلق رکھنے والے بھی متوجہ ہو رہے ہیں۔
س:کون سے ادیب یا مصنف پسند ہیں؟ یہ سوال اضافی ہے۔ کوئی نئی معلومات نہیں۔ یا وہ بتائیں کہ کیوں؟
ج:مجھے عام طور پر کلاسیکل شعراء پسند ہیں۔غالب کی شاعری پسند ہے لیکن میر تقی میر کی شاعری سے گہرا لگاؤ ہے۔
س:نثر میں بچوں کے ادب پر کتنا کام ہو رہا ہے؟
ج:ایک دور میں بچوں پر لکھی گئی نظمیں اور تحریریں کافی شہرت رکھتی تھیں۔جوان کی تخلیقی اور ذہنی طور پر شعور پیدا کر تی تھی اور آج بھی وہ نظمیں یاد ہیں۔ان نظموں کی جگہ موبائل اور کمپیوٹر نے لے لی ہے۔ان پر اب کام کم ہو گیا ہے۔
س:آپ نے کس موضوع پر پی ایچ ڈی کی ہے؟
ج:ڈاکٹر نجم الاسلام ایک شخص ایک عہد کے موضوع پر میں نے اپنی پی ایچ ڈی مکمل کی۔اس کے علاوہ دو کتابیں بھی تحریر کیں۔
س:آج کے نو جوان خاص طور پر جامعۂ سندھ کے طا لبعلموں میں اردو ادب کا کتنا رحجان ہے؟
ج:آج کے نوجوانوں میں مغربی علوم کا زیادہ اثر ہے۔لیکن اردو ادب سے رکھاؤ رکھنے والے نو جو ان بھی کم نہیں ہے۔اس شعبہ میں طالبعلم زیادہ تر اپنے شوق سے آتے ہیں اور کچھ اپنی مجبوری کے سبب۔لیکن وہ جلد ہی اس رنگ میں رنگ جاتے ہیں۔
س:اردو ادب کے فروغ کے لئے کیا اقدامات نا گزیر ہیں؟
ج:اردو ادب کے فروغ کے ؤے سب سے پہلے لائبریری کا قیام ناگزیر ہے۔علاقائی سطح پر لائبریریاں قائم ہونا چاہیئے۔
Interview of Dr Rafiq Ahmed by Fazal Hussain about Urdu Literature
کیا مجھے سر کا نمبر مل سکتا ہے ؟
ReplyDelete