Nabiha ahmed profile وحید احمد عباسی
Foto is required.
تحریر۔
نبیہا احمد۔
رول نمبر۔۷۱
خواہشیں یوں بھی پوری ہوتی ہیں:
ہر انسان کچھ خواب لے کر بڑا ہوتا ہے لیکن کئی با ر ہم بننا کچھ چاہتے ہیں پر تقدیر اس کے الٹ ہی ہوتی ہے ۔ایسی ہی ایک کہانی ڈاکٹر وحید احمد عباسی کی ہے جو بننا تو پولیس آفیسر چاہتے تھے لیکن بن کئی پولیس والوں کے استاد گئے۔
ڈاکٹر وحید احمد عباسی جنہوں نے ہماری ہی یونیورسٹی ، یونیورسٹی آف سندھ سے ایم ایس سی ان کرمنالوجی کیا پھر اس ہی یونیورسٹی میں شعبہ کرمنالوجی میں بطورِٹیچر پہلے کانٹریکٹ پر اور پھر مستقل طور پر ٹیچر مقرر ہوئے او ر آج اسسٹنٹ پروفیسر ہیں ۔ سننے میں تو کامیابی کا یہ سفر کانوں کو بہت بھلا لگتا ہے لیکن کیا یہ اتنا ہی خوشگوار بھی ہوتا ہے تو اس کا جواب ہے نہیں ہر کوئی جو بھی آج کسی مقام پر پہنچا اس کے پیچھے انکی انتھک محنت ہوتی ہے ایسی ہی انتھک محنت ڈاکٹر وحید احمد عباسی نے بھی کی ان کا تعلق لاڑکانہ سے تھاجیسے کہ انہیں پولیس میں جانے کا شوق تھا اس لئے انہوں نے جامعہ سندھ کے شعبہ کرمنالوجی میں داخلہ لیا اور اس کے لئے انہوں نے بے انتہا محنت کی صبح میں اسکول میں پڑھاتے اور شام میں یونیورسٹی پڑھنے جاتے تھے ۲۰۰۲ ء میں انہوں نے ایم ایس سی ان کرمنالوجی مکمل کرلیااور اے ایس آئی کا ٹیسٹ بھی کلئیر بھی کر لیالیکن انٹرویوکے لئے نہیں گئے اچانک ہی انہیں احساس ہوا کہ یہ ملازمت میری طبیعت سے میل نہیں کھاتی۔اب جب انسان اپنی خواہش کی تکمیل میں اتنا آگے آجائے پھر اسے یہ احساس ہو تو عموماْلوگ ہمت ہارجاتے ہیں لیکن انہوں نے پھر اپنے اولین پیشے یعنی ٹیچنگ کو ہی سب سے مقدس جانا اور اپنے شوق یعنی کرمنالوجی میں ہی جامعہ سندھ میں پہلے ۲۰۰۴ میں پہلے کانٹریکٹ اور پھر ۲۰۰۷ میں مستقل بنیادوں پر ٹیچر مقرر ہوئے اور کامیابی کا یہ سفر انہوں نے یہاں بھی نہیں روکا اور پی ایچ ڈی کے لئے اپلائے کیااور سال ۲۰۱۷ کو انگلینڈ سے پی ایچ ڈی ان کرمنالوجی کر کے وطن واپس آئے آپ کی ریسرچ کا ٹاپک وائلنس تھا تعلیمی سرگرمیوں کے علاوہ آپ سماجی سر گرمیوں میں بھی بہت سرگرم ہیں۔آپ سماجی مسائل میں خود بھی سرگرم ہیں اور اس میں اپنے طلبہ و طالبات کا بھی بھر پور ساتھ دیتے ہیں۔
ڈاکٹر وحید عباسی سے جب پوچھا گیا کہ آپ اس عہدے تک کیسے پہنچے تو ان کا کہنا تھا کے مشکلات تو بہت آئیں لیکن مجھے کچھ بننا تھا اسی بات کو مدِنظر رکھتے ہوئے میں نے بہت محنت کی اور ہمت نہیں ہاری اوربالاخر آج یہاں پہنچ گیا۔
اسی حوالے سے جب ان کے طلبہ و طالبات سے پوچھا گیا تو ان کاکہنا تھا کہ سر وحید ہمارے پسندیدہ استادوں میں سے ہیں وہ ہر وقت ہماری مدد کے لئے تیار رہتے ہیں۔
ڈاکٹر وحید احمد عباسی ایسے بہت سے لوگوں کے لئے ایک اعلی مثال ہیں جو بننا کچھ چاہتے ہیں لیکن وقت ،حالات یا طبیعت ان کا ساتھ نہیں دیتی اور وہ ہمت ہار بیٹھتے ہیں جب کہ اگر وہ ایسی ہی ہمت کریں تو سر وحید کی طرح ہی اپنا ایک نمایاں مقام بنا سکتے ہیں۔
Comments
Post a Comment