rida jaffari interview urdu
File Late
1) Proper intro, how she is known in the area and her field? 2) Do not use English, when there are appropriate words available in Urdu. 3) English words will break the format 4) Photo of personality 5) Interviewer should also write her name in Urdu
Referred back
انٹرویو ڈاکٹر علینہ رضوی اور معروف سوشل ورکر1) Proper intro, how she is known in the area and her field? 2) Do not use English, when there are appropriate words available in Urdu. 3) English words will break the format 4) Photo of personality 5) Interviewer should also write her name in Urdu
سوال: علینہ رضوی سے ڈاکٹر علینہ رضوی بننے کا شوق و جذبہ کیسے بیدار ہوا؟
جواب: جب میں میٹرک میں تھی تو والد رخصت ہوگئیں میں سوچتی تھی کے میں اگر کسی اچھے ڈاکٹر کو دکھاتی یا لیکر جاتی یا پھر میں ہی کچھ مدد کرتی تو شاید وہ بچ جاتے ، لیکن افسوس ایسا نہیں ہو اور اس دن دل میں خیال آیا میں ایک مسیحا بنوں گی۔
سوال: ایک Professional Doctor بننے کے لیے کن مشکلات کا سامنا کیا؟
جواب: میرے گھر میں میری والدہ اور ایک بھائی رہتا ہے اور بھائی کو ڈاکٹر کام کے سلسلے میں باہر جانا پڑتا ہے اسے مجھے سخت پڑھائی کے ساتھ اپنے گھر کو بھی دیکھنا ہوتا تھا اور گھر کے تمام کاموں کو کر کہ گھر سے نکلتی تھی کیونکے اتنا Affort نہیں کر سکتی تھی کہ کسی Mad کو رکھ لوں پر ہمت نہیں ہاری، کبھی گھر کو دیکھا ، سخت محنت کے ساتھ پڑھائی کی اور ایک ایسی مشکل کو بھی Face کیا کہ میرے پاس دوسرے سیمسٹر کی Fees کہ پیسے نہیں تھے تو میں نے اپنی ایک دوست سے ادھار لیا تھا اور پھر Pay Fees کی تھی۔
سوال: آپ نے بتایا کہ آپ نے اپنی دوست سے ادھار لیا تھا اُس وقت کیسا محسوس کر رہی تھی کہ
اپنی دوست سے مدد مانگ کہ؟
جواب: سب سے پہلے اس وقت والد کی کمی محسوس کی لیکن میں مجبور تھی اور مجھے سخت ضرورت تھی اس لیئے دوست سے مدد لی لیکن دل میں خیال ضرور آیا تھا کہ اپنی آنے والی زندگی میں دوسروں کی مدد کروں گی اور ایک خود مختیار اور مضبوط لڑکی بنوں گی۔
سوال: میڈیکل کے پانچ سالوں میں کوئی ایسا واقعہ جس پر آپ نے سوچا کہ اب نہیں بننا ڈاکٹر؟
جواب: جیسے میں نے ابھی بتایا کے میں Middle Class سے تعلق رکھتی تھی اور میرے پاس مہنگے کپرے نہیں ہوا کرتے تھے جب کے میرے ساتھ پڑھنے والی لڑکیاں بہت مہنگے کپڑے پہنتی تھی ان میں سے کچھ لڑکیاں آئیں میں کلاس روم میں کچھ کام کر رہی تھی تو انہوں نے میرے کپڑوں کا مذاق بنایا اور مجھ پر ہنسنے لگی اس وقت میں بہت ٹوٹ گئی تھی۔
سوال: لیکن اب آپ اللہ کے کرم سے Professional Doctor ہیں اپنی پہلے کی
زندگی اور اس زندگی میں فرق بیان کریں؟
جواب: میری پہلے کی زندگی ایک ایڈوینچر تھی اور آج کی زندگی بھی میرے لئے ایڈوینچر ہے بس فرق اتنا ہے اب میں اس قابل ہوں کہ کسی کی بھی مدد کرنے کا سوچ سکتی ہوں اور سب سے اہم مقصد دوسروں کے کام آنا ہے۔
سوال: اب آپ S.I.U.T میں Job کر رہی ہیں ایسا کیا ہے جو یہاں آپ کو اچھا لگتا ہے؟
جواب: S.I.U.T کی سب سے بہترین بات کہ یہاں ضرورت مندوں کہ لیئے مفت علاج کے ساتھ سب مفت سہولیات ہیں بس یہ بات مجھے متاثر کرتی ہے۔
سوال: S.I.U.T میں Job کرنا آسان تھا یا مشکل؟
جواب: نہ آسان تھا اور نہ مشکل کیونکہ میں ڈاکٹر ادیب رضوی کہ ساتھ کام کرتی ہوئی آرہی ہوں اس لئے ان کہ ساتھ کام کرنا آسان نہیں وہ بہترین ڈاکٹر ہیں پاکستان میں ان کا ایک نام ہے اس لئے مشکل بھی تھا اور آسان بھی!
س ڈاکٹر ادیب رضوی پاکستان میں باہر ملکوں میں ان کا بڑا نام ہے ان کہ ساتھ کام کر کہ
کیسامحسوس کیا؟
جواب: میں اپنے لئے یہ اعزاز سمجھتی ہوں کہ میں نے ڈاکٹر ادیب کہ ساتھ کام کیا اور ا ن کو followکرنے کی کوشش کرتی ہوں بیشک ان جیسا بن نہیں سکتی پر ان سے بہت کچھ مزید سیکھ سکتی ہوں ۔
س کوہی ایسی بات بتائیں جو ڈاکٹر ادیب رضوی سے Adoptکی ہو؟
جواب: یہی کہ اگر صبر تحمل کہ ساتھ کام کیا جائے اور کام میں سخت محنت اور لگن ہو تو خدا بھی بہتر آپ کا ساتھ دیتا ہے۔
سوال نمبر ۱۰۔ ڈاکٹر ہونے کے ساتھ ساتھ ایک Social Worker بھی ہیں اس کی کوئی خاص وجہ
جواب: خاص نہیں بہت خاص وجہ ہے، کیونکہ سوشل ورک کرنے سے معاشرے کہ ہر مسئلے اور ہر بُرائی کو دیکھا اور میری خوش قسمتی ہے کہ مجھے موقع ملا کہ میں اپنی زندگی میں Social Work بھی کر سکوں۔
سوال نمبر۱۱۔ کس طرح کا سوشل ورک کرتی ہیں، اور اس سے آپ کو کیا فائدہ ہوتا ہے؟
جواب: میں ویلفیئر سوشل ورک کرتی ہوں جس میں میرے دوست شامل ہیں ، ہمارا 12 لوگوں کا گروپ ہے، اور ہم ہر ہفتے کراچے کے مختلف یتیم خانوں میں جاتے ہیں، ان کے مسائل کو حل کرتے ہیں، اور ان کی خوشی کے لئے ہر ضرورت کو پورا کرتے ہیں، اور ان کے ساتھ وقت گزارتے ہیں، اور وہاں مجھے فائدہ ہوتا ہے، اور وہ یہ ہے کہ میرے دل کو سکون اور تسکین ملتی ہے۔
سوال نمبر ۱۲۔ آپ خود بھی نوجوان ہیں، تو آپ آج کے جوانوں کو کیا پیغام دینا چاہتی ہیں؟
جواب: میں بس یہ کہنا چاہتی ہوں کہ آپ کو کسی بھی فیلڈ میں جانا ہو ، آپ کا کوئی بھی مقصد ہو، لیکن محنت ، لگن سے کام نہیں کریں گے تو کامیابی ممکن نہیں، ہر موڑ پر مشکلات آتی ہیں، لیکن بات تو تب مزے کی ہوگی کہ آپ اپنے مقصد پر ڈٹ جائیں اور ہمت نہ ہاریں۔
Comments
Post a Comment