waleed shaikh interview انجینئر راول میمن
File Late
Questions and answers should be marked as question. Like Question: Answer:
What is theme of this interview? Why this is being taken?
foto?
This is not for promotion of The Awaikners
انٹرویو
(انجینئر راول میمن)
ولید بن خالد
2 k17-MC-105
آج میں جن کا انٹرویو لینے جا رہا ہوں زیادہ تر لوگ انھیں انکی سوشل سروسز کی بنا پر جانتے ہیں ۔انھوں نے جامعہ مہران سے انجینئرنگ مکمل کی مگر تعلیم کے فروغ کوفرغ دینے کے لئے اسکول کھولا اور اسے ہی اپنا پروفیشن بھی بنا لیا۔جی ہاں میں دی روٹس کے مالک انجینئر راول میمن کا ذکر کر رہا ہوں۔راول میمن 2-1-1994کو بدین میں پیدا ہوئے اور اپنی ابتدائی تعلیم بدین سے ہی حاصل کی اور اعلٰی تعلیم کے لئے حیدرآباد منتقل ہو گئے ۔پبلک اسکول حیدرآباد سے گیارہویں اور بارہویں جماعت مکمل کرنے کے بعد جامعہ مہران کی تیاری کی اور 2k13کے بیچ میں پیٹرولیم انڈ نیچرل گیس میں داخلہ لے لیا 2k17میں انجینئرنگ کی صند حاصل کی اور اپنی فیلڈ کے مطابق جاب بھی مل گئی مگر کچھ ہی عرصے میں جاب چھوڑدی اور دی روٹس اکیڈمی کا آغاز کر دیا۔ائیے ان سے بات کرتے ہیں اور ان کے بارے میں مذید جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔
سب سے پہلے تو یہ بتائیں کہ آپ نے اپنے سوشل کیریئر کا آغاز کب اور کیسے کیا؟
ویسے تو جب سے حیدرآباد آیا ہوں تب ہی سے مختلف اداروں کے ساتھ کام کر رہا ہوں مگر اس کا باقاعدہ آغاز 2013سے ہوا جب میں نے اپنے دو دوستوں شہباز اور اویس کے ساتھ مل کر ایک چھوٹی سی آرگانائیزیشن The Awaiknersکے نام سے شروع کی جس کا خیال مجھے اپنے سیلف اسسمینٹ ٹیسٹ کے دوران آیا تھاکیونکہ جب میں نے ٹیسٹ دیا تھا تو بہت مشکلوں کا سامنہ کرنا پڑا تھا اور کوئی نظام بھی نہیں تھااس لئے یہ خیال آیا کہ اس نظام کو بہتر بنانا چاہئے بس اس خیال سے ہی The Awaiknersکی بنیاد رکھی اور اس کا پہلا ایوینٹ بھی سیلف اسسمینٹ ٹیسٹ ہی تھا جو ہم نے بلکل ویسے ہی کرویا تھا جیسا یونیورسٹی میں لیا جاتا ہے۔یہیں سے میرے سوشل کریئر کا باقائدہ آغاز ہوا تھا۔
آآپ نے جو اپنی آرگانائیزیشن کا ذکر کیا وہ آپ نے حیدرآباد کے لئے شروع کی تھی یہ بدین کے لئے؟
کیونکہ میں حیدرآباد میں رہتا تھا تو شروع تو حیدرآباد کے لئے کی تھی مگر بدین کو بھی ساتھ لے کہ چلنا تھا یا یوں سمجھو کہ دونوں شہروں کو ساتھ لے کے چلنا تھا کوئی فرق نہیں رکھا تھا۔مگر بدین میں ہمیں بہت سراہا گیا تھا کیونکہ ہم سے پہلے وہاں کسی نے ایسے کام نہیں کیا تھا۔
آپ کی اس آرگانائیزیشن کا مقصد کیا تھا؟
جب اس کا آغاز کیا تھا تو اس کا مقصد تعلیم کو فروغ دینا تھا جس کو لے کے ہم نے بہت سی ایکٹیویٹیزبھی کروائیں جس میں اسٹریٹ ایجوکیشن ،کورس ڈسٹریبیوشن وغیرہ شامل ہیں مگر پھر ہم نے ویلفئر کے کاموں میں بھی حصہ لینا شروع کر دیا جس میں غریبوں کو کھانا کھلانا،کپڑے بانٹنا،گرمیوں میں پانی کی سبیلیں لگانا ،بلڈ ڈونیشن کیمپ لگانا اور رمضانوں میں سحری اور افتاری کروانا شامل تھے۔آآپ نے انجینئرنگ کی ،اس کے بعد آپکی جاب بھی ہوئی پھر آپکو اسکول کا خیال کیسے آیا؟
میں نے یونیورسٹی کے چار سال اتنے ایوینٹس کروائے تھے کہ میرے لیڈرشپ اسکلز بہت بڑھ گئے تھے اور جاب کا کیا ہوتا ہے کہ انسان کسی بھی پوسٹ پہ ہو کسی کے نیچے کام کرنا پڑتا ہے اور وہ مجھ سے ہو نہیں رہا تھا اس لئے جاب چھوڑی تھی پھر سوچا کوئی کاروبار کروں لیکن ایسا ہو کہ میری شخصیت کو بھی میچ کرے تب مجھے حیات کالج اور اسپارک اسکول کے پرنسپلز جن سے مختلف ایونٹس کے حوالے سے بہت اچھی جان پہچان تھی انھوں نے کہا کہ اسکول کھول لو اس سے تمہاراکاروبار بھی ہو جائیگا اور جو کام تم اپنی آرگانائیزیشن سے کرتے ہو اسے اسکول کے ذریعے جاری رکھنا۔یہی وجہ تھی اسکول کھولنے کی۔
مطلب آپکی نظر میں اسکول بزنس ہے؟
میری کیا کسی کی بھی نظر میں اسکول بزنس ہی ہوتا ہے اس طرح سے کہ جو بچے ایڈمیشن لیتے ہیں وہ ہمیں فیس دیتے ہیں جس سے میں یا کوئی بھی دوسرا شخص جو اسکول چلا رہا ہے اپنے گھر کے اخراجات پورے کرتا ہے اسہی طرح سے جو اسٹاف کام کرتا ہے ان کی تنخواہ بھی نکلتی ہے تو ایک اسکول بھی بلکل ویسے ہی کام کرتا ہے جیسے کوئی بزنس کرتا ہے۔
تو پھر آپ اسکول کو سوشل سروس کیسے کہہ رہے ہیں جیسا اپنے بتایا یہ تو بزنس ہی ہوا؟
پہلے تو یہ بات واضح ہے کہ کسی کو تعلیم دینا کسی سوشل سروس سے کم نہیں دوسرا یہ کہ گورنمینٹ کی طرف سے آرڈر ہے کہ پرائیویٹ اسکولز میں 10% بچے مفت تعلیم حاصل کرینگے لیکن اگر میرے اسکول میں دیکھیں تو تقریباً 15%بچے ایسے ہیں جو بلکل مفت تعلیم حاصل کر رہے ہیں جب کہ 5-10%ایسے ہیں جن کو فیس میں رعایت کی ہوئی ہے میری نظر میں یہ ایک سوشل سروس ہی ہے کہ میرے وسیلے سے کسی کو تعلیم مل رہی ہے خواہ وہ غریب ہے یا امیر۔
ٓآپ نے بتایا کے آپ 2013سے سوشل سروسز میں حصہ لیتے آ رہے ہیں تو کوئی ایسا واقع ہو جو آپ کبھی نہیں بھول سکتے؟
ہاں ایک واقع ایسا ہے 2014کی بات ہے میں بدیں گیا ہوا تھا تو میری چاچی کے بھائی نے مجھے ملنے بلایا وہ بدیں میں ایک تھیلسمیہ سنٹر میں کام کرتے تھے مجھے اسی کو ویزٹ کرنے بلایا تھا۔میں نے تھیلسمیہ کا نام تو پہلے سنا تھا مگر اتنا واقف نہیں تھاجب وہاں گیا اور انھوں نے مجھے سب سمجھایا تو پتا چلا کہ اصل میں تھیلسمیہ ہوتا کیا ہے کہ جب تک خون کا یونٹ لگتا رہتا ہے تب تک تھیلسمیہ کا مریض زندہ رہتا ہے۔اور میں نے دیکھا تھا کہ وہاں دس بارہ سال کے بچے موجود تھے جو کہ اس مرض میں مبطلہ تھے۔اس وقت سب سے پہلے تو میں نے ایک بوتل خون ڈونیٹ کیااور اس کے بعد اپنی آرگانائیزیشن کے زریعہ مختلف بلڈ ڈونیشن کیمپس لگائے جس سے ہم نے صرف حیدرآباد سے 200خون کی بوتلیں انھیں ڈونیٹ کیں تھیں اور اس واقع کے بعد ہی ہم نے اپنی آرگانائیزیشن کو ویلفئر کر لیا تھا۔
تو آپ نے صرف ڈونیشن کیمپس لگائے یا اسکے علاوہ کچھ اور بھی کیا تھا؟
نہیں ڈونیشن کیمپس کے علاوہ میں نے اپنی پوری Awaiknersکی ٹیم کے ساتھ ایک پورا دن وہاں ان بچوں کے ساتھ بھی گزارا تھا جس میں ہم نے ان کے ساتھ مختلف ایکٹیویٹیز کیں تھیں جس سے ان بچوں کے چہرے کھلکھلا اٹھے تھے۔
آپکے سوشل کیرئیر کا کوئی ایسا واقع جس سے سماج کو بہت فائدہ پہنچا ہو؟
جیسا کہ میں نے بتایا تھا جب ہم نے Awaiknersشروع کی بدین میں تو ہم سے پہلے وہاں ایسا کام کرنے والا کوئی نہیں تھا مگر ہماری دیکھا دیکھی میں بہت سی مختلف آرگانائیزیشن شروع ہو گئیں تھی جس سے بدین میں کافی تعلیمی اور فلاحی کام ہوئے تھے یہی میرا کام ہے جس سے بدین اور وہاں کے رہائیشیوں کو کافی فائدہ پہنچا۔
جیسا کہ آپ خود اتناسوشلی ایکٹو رہے ہیں تو اپنے اسکول کے بچوں کو کیا گائڈینس دینے ہیں تعلیم کے علاوہ؟
میری پوری کوشش ہوتی ہے کہ میرے پاس جو بچے آئیں وہ ہر طرح سے دنیا کا مقابلہ کر سکیں اس کے لیے میں انھیں غیر نصابی سرگرمیوں میں حصہ لینے پر آمادہ کرتا ہوں جس کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ بچے کے اندر سیلف کونفیڈینس ڈیویلپ ہوتا ہے اور وہ کلاس کے اند ر بھی اچھی کارکردگی دکھاتا ہے۔
یہ تو ہو گئی آپ کی بات آپ کے اسکول میں کیا ایکٹیوٹیز ہوتی ہیں بچوں کے لئے؟
ہم اسکول میں وہ تمام ایکٹیویٹیز کرواتے ہیں جو بچوں کے سیلف ڈیویلپمینٹ کے کام آئے جس میں اسپورٹس ویک،تقریری مقابلے،کوئز کامپیٹیشن وغیرہ شامل ہیں۔ابھی بھی ہم اپنے اسکول میں ہونے والے سائینس ایگزیبیشن کی تیاری کر رہے جس کے لئے ہمارے اسکول کے بچوں نے تقریباً 25-30ماڈلز تیار کئے ہیں۔
آپکو اپنے پورے سوشل کیرئیر کے کس کام پر سب سے زیادہ فخر ہوتا ہے؟
جیسا کہ میں نے وہ تھیلسمیہ سنٹر والا واقع بتایا تھا میرا وہ ہی ایسا کام تھا جس پر مجھے بہت فخر ہوتا ہے ابھی بھی میں جب بھی بدین جاتا ہوں تو تھیلسمیہ سنٹر ضرور جاتا ہوں او ر 3 4 مہینے بعد بلڈ بھی ڈونیٹ کرتا ہوں۔
Comments
Post a Comment