Noor Us Saba article
Not acceptable in word format. Referred back
Send in inpage format
Too many spelling mistakes.
Give some secondary data
آرٹیکل
لطیف آباد کے بازار میں پچھلے دس (10) سال میں آنے والی تبدیلیاں
ویسے تو ہر
شہر اپنی اپنی شناخت لے ہوئے ہے جس میں مختلف قسم کی سیرائے مشہور جگا ئے جو کہی
کھانے کی زینت میں تو کہی تفریح کے مقام کہی کی جگہ دلفریب ہے تو کہی کی رونق شہر
کی شہر ت بخلے ہوئے ہے ۔ ہر شہر پر جگہ اپنی نئی اور نت پہچان رکھتا ہے اس ہی طرح
اگر بات حیدرآباد کی جائے تو یہ کہنا غلط نہیں ہوگا حیدرآباد کے کھانے اور یہاں
رات کی ہوائیں اور بازار جیسی رونق کا کہی مقابلہ نہیں ۔ حیدرآباد میں بہت سی ایسی
مشہور جگائیں جہاں بہترین کھانے ، ملبوسات ، زیوارات اور بہت سی چیزیں اس میں شامل
ہیں ۔
اگر میں بات
کروں اپنی آبائی شہر حیدراآباد کی کہ پچھلے
گزرتے دس سالوں میں اس کی تبدیلیاں کہا سے کہاں تک آئی اور کس طرح ایک
منفرد پہچان دیکھی گئی ۔ حیدرآباد لطیف آباد کا بازار جو کئی سالوں سے موجود ہے س
کا دس سال کا سفر کچھ یوں ہے کہ آغاز ہی بازار لطیف آباد 8 نمبر سے ہوا جو اپنے
وفنوں اور آپ تک حیدرآباد کی زینت ہے ۔ لطیف آباد 8 نمبر کابازار پچھلے دس سالوں میں آج دیکھا جائے تو
بے شما رتبدیلیاں نظر آئیں گی یہاں پہلے صرف چند دکانیں اور چند لوگ نظر آتے تھے
جن کے گرد و نواحمیں بازار لگتا تھا لطیف آباد کے بازار میں جہاں آمدو رخت اور
خرید و فروخت کچھ لوگوں کی تھی اب دیکھا جائے تو حیدرآباد کا مشہور بازار صرف
گہماگہمی سے مشہور ہے جہاں زیوارت کھانےسے اور ملبوسات کی دکانیں پہلے سے دو گئی
اور لوگوں کی توجہ کھینچے ہوئے ہے پہلے جہاں دکاندار چند دکانیں اور کم آمدو وفرخت
کے بعد بھی خریدادوں سے بحث میں وقت لگاتے تھے اور منہ مانگے کے دام میں چیز دیا کرتے تھے کیونکہ لوگوں کی
ضرورت اپنے علاقائی بازار سے ہی پوری ہوتی تھی۔ بڑھتی ہوئی تبدیلی نے بازار میں
بھی آہستہ آہستہ بہت سی تبدیلیاں انہیں جس مین نئی دکانیں بنی مختلف اقسام کی نئی
دکانوں نے تبدیلی دکھائی جس میں خریداری کے ساتھ کھانے پینے کی اشیائ شامل ہیں
جہاں کچوری سموسے پکوڑے چاٹ حلوہ پویر ، مشروبات اور دیگر بت نئی اور من پسند چیزیں
شامل میں جو پچھلے دس سالوں سے آج تک میں
بڑی تبدیلی ہے کیونکہ اس بازار سے لطیف آباد کے علاوہ دیگر اور علاقائی لوگوں کا
ریجان بڑھا اور آمدو رفت کا سلسلہ بسنت پہلےو قنوں کے بڑھ گیا ۔ دکانوں کے بڑھنے
سے بازار کی رونق میں بھی ایک نئی تبدیلی آگئی لوگوں کی آمد و رفت نے دکاندار وں کی
بحث کو بھی کم کیا اور دس سالوں کی تبدیلی کچھ اس طرح دیکھی گئی پہلے میلا ہویا
تہوار شادی کی تقریب یا کوئی کام زیادہ خریداری اور زیادہ اقسام دیکھنے کے لئے
لوگوں خیا ل ابھی چیزوں کے لئے ریشم گلی کی طرف ہی جاتا تھا کیونکہ وہاں مختلف نمونہ
کاری اور مناسب قیمت سے لوگ مطمعین ہوتے
تھے اور اپنے علاقائی بازار چھوڑ کر انہیں دور جاکر خریداری کرنی پڑتی تھی ۔ لطیف آباد
کی انہیں تبدیلی نے اس بازار میں چار چاند لگائے اب کپڑے ہویا جوتے زیور ہو یا
برتن ہر طرح کی چیز یہ اقسام کے نمونے اور نئی نت رنگوں سے سجی ہر دکان اپنی
ہی رونق کے ساتھ مو جود ہے ۔ تمام لوگوں
کا ریجان کہی بھی جانے کے بعد بھی صرف لطیف آباد نمبر 8 کے بازار پر ہے ۔ جہا ں چیز
اپنی مول خود بتاتی ہے ۔ حیدرآباد کے بازار کی طرف ہے اس کی رونق نے سب ہی بازار
اور جگاؤ ں کو پیچھے چھوڑا ہے ۔ بازار میں
جب دکانیں بڑھی اور آمدورفت کا دور شروع ہوا تو اس بات نے دکانداروں کے ساتھ ساتھ
لوگوں کی بھی دور دراز کی خریداری سے جان چھوٹ گئی اور کھانے پینے کی خرید میں بھر
پور اضافہ ہوا ہے لوگوں کا مقصد خریداری کے بعد بیٹھ کر آرام سے ہوا دار ماحول کی صاف ستھرائی اور تازہ اشیاء کو خوب چسکے لے
کر کھاتے ہیں جس سے دکانداروں کو فائدہ اور روزی کا بہتریں ہے جوصرف لطیف آباد کے
بازار کے علاوہ کہی نہیں ان دس سالوں میں میں نے جو تبدیلی دیکھی وہ ایک کار آمد
کے ساتھ ساتھ بہترین کا وش رہی جس میں دکانداروں کی روزی اور لوگوں کی آسائش ہے ۔
سید نو ر اس سباء
2K17/MC/148
Comments
Post a Comment