noor us saba profile مرزا وقار بیگ
Too short, 600 plus words are required for Roshni and in case 800 plus words for Shaoor.
why he is being profiled?
See what is profile? it is to describe a personality, its feature on personality, therefore reporting based.
Information should be in interesting manner
2k17/MC/148
پروفائل آرٹیکل
مرزا وقار بیگ
پاکستا نی کی خواہش ہو تی ہے کہ وہ اپنے ملک وقوم کی خدمت کر سکے۔ لیکن یہ موقء ہر کسی کو میسر نہیں ہوتا و مرزا وقار بیگ کا شمار بھی انہی لوگوں میں ہو تا ہے جنہو ں نے کسٹم آفیسر بننے کے بعد اپنے ملک کی خدمت کے لیے دل وجان سے محنت کی اور اپنی جان کو خطرے میں ڈالتے ہوئے بہت سے اسمگلرز اور دہشت گرد پکڑے اور بہت سے ایسے علاقوں میں بھی ڈیوٹی سرانجا م دی جہاں ان کی جان کو بھی خطرہ تھا لیکن اپنے ملک کی بقا ء کے لیئے وہ کبھی پیچھے نہیں ہٹے۔
مززا وقار بیگ ۵۲جنور ی ۱۷۹۱کو حیدرآباد کے ایک غریب خاندان میں پیدا ہوئے ۷سال کی عمر میں انکے والدکا انتقال ہو گیا۔اور بات کا سایہ سر پر نہ ہو نے کی وجہ سے دو بہنوں اور ماں کی ذمے داری بھی ان پر آگئی لیکن انہوں نے ہمت نہ ہاری اور گھر کی ذمے داری کے ساتھ کیسا تھ اپنی پڑھائی بھی جا ری رکھی۔
گورنمنٹ اسکول سے میٹرک کیا اور ماڈل کالج سے انٹر میڈیٹ کی پڑھائی مکمل کی اور آگے بھی اپنی پڑھائی کو جا ری رکھا اور انکی محنت کا صلہ انکو اس دن ملا جس دن انکی نوکری کسٹم میں لگی۔
کسٹم آفیسر کی ڈیوٹی نبھا تے ہوئے پسنی جیسے خطر نا ک مقام پردہ سال گزار ہے۔پسنی جیسے علاقے میں بھی اپنے فرائض اس وقت انجام دیئے جس قت سب نے وہاں ڈیوٹی کرنے سے انکار کردیا تھا اس کے اعزاز میں انکو بہترین کارکردگی کے ایوارڈ سے نواز ا گیا ۱۱۰۲میں انہوں نے پاکستان سے ہند وستا ن جانے والی ریل گاڑی جو پاکستا ن سے ہند وستا ن تجا رتی سامان براستہ میر پور خاص ہفتے میں ایک دفعہ لے کر جایا کر تی تھی اس ریل گاڑی پر چھاپہ مارتے ہوئے بہت سی غیر قانونی اور اسمگل کا سامان پکڑا جس میں انہوں نے افیون جیسی نشے والی اشیاء پکڑی جس کے بعد انکو کافی واہ واہ ملتی اور اس چھاپے کے بعد میڈیا پر بھی انکا انٹر ویو آیا۔
جب سے نو کری کا آغا ز ہوا کبھی کہیں اور کبھی ڈیوٹی کے فرائض سرانجا م دیئے اور اپنے گھر بھی صرف سال میں چالیس دن آیا کرتے ہیں پسنی میں اپنی ڈیوٹی کے فرائض انجا م دینے کے بعد گڈا نی کے مقام پر ڈیوٹی سرانجا م دے رہے ہیں۔ سسٹم جیسے ادارے میں جہاں کرپشن بہت عروج پر ہے وہاں بھی انہوں نے ایما نداری سے کام کرتے ہوئے کبھی کرپشن نہیں کی۔
مرزا وقار بیگ ہم لو گ کیلئے ایک مثالی نمو نہ ہیں اور انکی زندگی ان گولوں کے مثال ہے جو مشکل حالا ت مین ہیں انکی زندگی سے پتہ لگتا ہے کہ بیشک ہر مشکل کے بعد آسانی ہے اور ہمیں کبھی ہار نہیں ماننی چاہیے اور مشکل حالات سے لڑ کر اچھے وقت کے لئے جد و جہد کر نی چاہیے۔
why he is being profiled?
See what is profile? it is to describe a personality, its feature on personality, therefore reporting based.
Information should be in interesting manner
Filed too late
Syeda NoorUs Saba 2k17/MC/148
پروفائل آرٹیکل
مرزا وقار بیگ
پاکستا نی کی خواہش ہو تی ہے کہ وہ اپنے ملک وقوم کی خدمت کر سکے۔ لیکن یہ موقء ہر کسی کو میسر نہیں ہوتا و مرزا وقار بیگ کا شمار بھی انہی لوگوں میں ہو تا ہے جنہو ں نے کسٹم آفیسر بننے کے بعد اپنے ملک کی خدمت کے لیے دل وجان سے محنت کی اور اپنی جان کو خطرے میں ڈالتے ہوئے بہت سے اسمگلرز اور دہشت گرد پکڑے اور بہت سے ایسے علاقوں میں بھی ڈیوٹی سرانجا م دی جہاں ان کی جان کو بھی خطرہ تھا لیکن اپنے ملک کی بقا ء کے لیئے وہ کبھی پیچھے نہیں ہٹے۔
مززا وقار بیگ ۵۲جنور ی ۱۷۹۱کو حیدرآباد کے ایک غریب خاندان میں پیدا ہوئے ۷سال کی عمر میں انکے والدکا انتقال ہو گیا۔اور بات کا سایہ سر پر نہ ہو نے کی وجہ سے دو بہنوں اور ماں کی ذمے داری بھی ان پر آگئی لیکن انہوں نے ہمت نہ ہاری اور گھر کی ذمے داری کے ساتھ کیسا تھ اپنی پڑھائی بھی جا ری رکھی۔
گورنمنٹ اسکول سے میٹرک کیا اور ماڈل کالج سے انٹر میڈیٹ کی پڑھائی مکمل کی اور آگے بھی اپنی پڑھائی کو جا ری رکھا اور انکی محنت کا صلہ انکو اس دن ملا جس دن انکی نوکری کسٹم میں لگی۔
کسٹم آفیسر کی ڈیوٹی نبھا تے ہوئے پسنی جیسے خطر نا ک مقام پردہ سال گزار ہے۔پسنی جیسے علاقے میں بھی اپنے فرائض اس وقت انجام دیئے جس قت سب نے وہاں ڈیوٹی کرنے سے انکار کردیا تھا اس کے اعزاز میں انکو بہترین کارکردگی کے ایوارڈ سے نواز ا گیا ۱۱۰۲میں انہوں نے پاکستان سے ہند وستا ن جانے والی ریل گاڑی جو پاکستا ن سے ہند وستا ن تجا رتی سامان براستہ میر پور خاص ہفتے میں ایک دفعہ لے کر جایا کر تی تھی اس ریل گاڑی پر چھاپہ مارتے ہوئے بہت سی غیر قانونی اور اسمگل کا سامان پکڑا جس میں انہوں نے افیون جیسی نشے والی اشیاء پکڑی جس کے بعد انکو کافی واہ واہ ملتی اور اس چھاپے کے بعد میڈیا پر بھی انکا انٹر ویو آیا۔
جب سے نو کری کا آغا ز ہوا کبھی کہیں اور کبھی ڈیوٹی کے فرائض سرانجا م دیئے اور اپنے گھر بھی صرف سال میں چالیس دن آیا کرتے ہیں پسنی میں اپنی ڈیوٹی کے فرائض انجا م دینے کے بعد گڈا نی کے مقام پر ڈیوٹی سرانجا م دے رہے ہیں۔ سسٹم جیسے ادارے میں جہاں کرپشن بہت عروج پر ہے وہاں بھی انہوں نے ایما نداری سے کام کرتے ہوئے کبھی کرپشن نہیں کی۔
مرزا وقار بیگ ہم لو گ کیلئے ایک مثالی نمو نہ ہیں اور انکی زندگی ان گولوں کے مثال ہے جو مشکل حالا ت مین ہیں انکی زندگی سے پتہ لگتا ہے کہ بیشک ہر مشکل کے بعد آسانی ہے اور ہمیں کبھی ہار نہیں ماننی چاہیے اور مشکل حالات سے لڑ کر اچھے وقت کے لئے جد و جہد کر نی چاہیے۔
Comments
Post a Comment