sadia nawaz feature تجاوزات کے خلاف آپریشن

Feature should be reporting based, written in interesting manner. This piece stands in article format. 
File too late. 
u should also write ur name Urdu in the text file

SADIA NAWAZ   -  2k17/MC/80
فیچر    :  تجاوزات کے خلاف آپریشن

ہمیں در بدر نہ کرو
ہمارا آشیانہ نہ بکھیرو
متبادل جگہ دو
ہمارا روزگار ہم سے نہ چھینو

اس طرح کی گئی آوازیں اور احتجاجی جملے لوگوں کے بولتے ہوئے احساسات ہیں جو تجاوزات کے خلاف آپریشن کی زد میں ہے جن کے گھر اور دکانیں ملبے کا ڈھیر ہوچکی ہیں لوگوں کے روزگار کے دروازے بند ہو چکے ہیں
لوگوں کی سالوں سے بنیں دکانیں اور مکان دو پل میں مٹی کا ڈھیر ہوگئے کسی کے گھر کا چولہا بجھ گیا کسی کے سر سے چھت چھن گئی تو کوئی اپنی دکان اور بچوں کی چھت چھن جانے پر فکر مند بیٹھا ہے لوگوں کی بے بسی اور اس پر زمہ داران کے بے حسی ایسے میں ہزاروں افراد ایک آواز بن کر کھڑے ہوگئے اور اس عمل پر سخت تربن رد عمل دیتے ہوئے احتجاج کرنے لگے
اس کے بر عکس انتظامیہ کا احتجاج کے مقابل یہ رد عمل سامنے آیا کہ یہ آپریشن عوام کی فلاح و بہبود کے لئے ہے لوگوں کو ان دکانوں اور پتھاروں کی وجہ سے مش?لات کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا تجاوزات کے باعث عوام کو ٹریفک جام جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا اور جگہ عوام الناس کا اثاثہ ہے لہذا آپریشن کے تاہم کوئی آثار نظر نہیں آرہے تجاوزات کے خلا ف آپریشن پر انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ہم ان جگہوں پر وعوام کی سہولت کے لئے تفریحی مقامات اور مارکیٹ بنائنگے اور سڑکوں سے جگہ جگہ پتھاروں کو ہٹا کر انہیں وسیع کریں گے انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ہم یہ آپریشن اپنے مقصد کے حصول تک جاری رکھیں گے ہمارا مقصد پاکستان کی ترقی ہے جس کے لیے ہم اپنی پوری کوشش کر رہے ہیں تجاوزات کے خلاف آپریشن بھی اسی کا حصہ ہے.
جبکہ دوسری طرف لوگوں کا یہ کہنا ہے کہ انتظامیہ کو پہلے ہمارے لئے دوسرے انتظامات کرنے چاہیے تھے پھر ہمارے ہمارے سروں سے سائبان چھینتے لوگ بے بس و بے آسرا ہوگئے انتظامیہ تجاوزات کے خلاف آپریشن روکنے پر تیار نظر نہیں آتی حیدرآباد میں پٹھان کالونی, ایئر پورٹ روڑ, وحدت کالونی اور بیشتر علاقے جبکہ کراچی کی امپریس مارکیٹ, لی مارکیٹ, چڑیا گھر, برنس روڑ, آرام باغ کے علاقے سے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ۴?۰۰ اور دکانداروں کے بقول ?۰۰۹ دکانیں مسمار کردی گئی جس کی وجہ سے تقریباً ?۰ ہزار لوگ روزگار سے محروم ہو گئے زمہ داران اور دیگر عہدیداروں نے آپریشن سے متاثرین کو ٹیکس کرایہ یا ان کی دکانوں اور گھروں کے کے متبادل جگہ دینے کا وعدہ کیا تھا جس کا باقاعدہ طور پر اعلان بھی کیا گیا ایک تن گن یہ بھی آئی کہ دکانوں کی نیلامی روک دی گئی ہے اور یہ واپس ان کے مالکان کو دی جائیگی مگر ہمیشہ کی طرح یہ وعدے محض وعدے ہی رہ گئے مگر اب تک کوئی ایسی خبر نہیں آئی جس میں انتظامیہ اپنا یہ وعدہ پورا کرتی نظر آئی ہو متاثرین اپنی مدد آپ کے تحت اپنے گھر کا چولہا جلا رہے ہیں دکاندار حضرات کا کہنا ہے کہ حکومت کو سوچنا چاہئے کہ کوئی دو مہینے تک بے روزگار ہو تو اس کے بیوی بچوں پر کیا گزرے گی دکاندار حضرات روز کماتے ہیں دکانوں سے نہ صرف مالکان بلکہ دکانوں پر کام کرنے والے افراد بھی بو روزگاری کا شکار ہوئے ہیں روز کمانے والے دکاندار کس حال میں ہیں کوئی پوچھنے والا نہیں ہے عوام کو روزگار فراہم کرنے والے ان کی بے روزگاری کا باعث بن گئے لوگوں کے گھر منٹوں میں مٹی کے ڈھیر میں تبدیل ہو گئے سالہا سال سے بنی دکانیں کھنڈرات کا منظر پیش کر رہی ہیں یہ کیسی ترقی ہے کسی بھی ترقی یافتہ یا زیر ترقی ملک میں تجاوزات یا اس طرح کے دوسرے آپریشن ایک منصوبے کے تحت ہوتے ہیں لہذا حکومت کو اس بات کو مد نظر رکھتے ہوئے اس طرح کے فیصلے کرنے چاہیے تھے پھر جا کر کوئی اِقدامات اٹھانے چاہیے تھے
لوگوں کا شکوہ کرتے ہوئے یہ بھی کہنا ہے کہ ہمیں نوکریاں دینے کا وعدہ کیا تھا وہ وعدے تو کیا پورے ہوئے ہزاروں لوگ اور بے روزگار ہو گئے متاثرین کا کہنا ہے کہ ہماری دکانیں اور مکان گرانے کے ساتھ ساتھ ہماری حالت زندگی کو بھی بدل کر رکھ دیا ہے عوام کا سوال ہے کہ انتظامیہ کو پہلے یہ خیال کیوں نہیں آیا اور اب اگر آ ہی گیا ہے تو ہمیں متبادل جگہ دینی چاہیے تھی مگر چونکہ اب لوگوں کے مکانات اور دکانیں مٹی کا ڈھیر ہو چکی ہیں تو زمہ داران بھی اپنے وعدے پورے کریں لیکن اب تک ایسا کوئی عمل سامنے نہیں آیا جس میں انتظامیہ اپنے اعلانات کو پایہ تکمیل تک پہنچاتی نظر آئے
بے روزگاری کے ساتھ ساتھ لوگوں کو ایک ایک اور صورت حال کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کہ جہاں جہاں مکانات اور دکانیں گرائی گئیں ہیں وہاں سے ملبے اٹھانے کے لیے کوئی اقدامات نظر نہیں آئے جو کہ عوام کو مزید اشتعال میں لا رہے ہیں شہروں کا منظر قدیم زمانے کے شہروں سے مشابہت کر رہا ہے ملبے کا ڈھیر کھنڈرات میں تبدیل ہوتا نظر آرہا ہے جگہ جگہ ملبوں کے ڈھیر شہر کی خوبصورتی کو برباد کر رہے ہیں ملبے کا ڈھیر ماحول میں آلودگی اور ٹریفک جام کا سبب بن رہے ہیں ان ملبوں کے ڈھیر کو راستے سے ہٹانہ لوگوں کے بس میں نہیں ہے لہٰذا انتظامیہ کو اپنے منصوبے کے تحت تجاوزات کے عمل کے بعد اس ملبے کے ڈھیر کا انتظام کرنا چاہئے یہ ملبہ سڑکوں کو وسیع کرنے کے بجائے انہیں کھنڈرات میں تبدیل کر رہا ہے تاہم انتظامیہ جلد از جلد اس مسئلہ کا حل فراہم کرے اور تجاوزات کا جو مقصد ہے اسے پورا کرے۔
حکومت کو اس کے مصیبت انتظام کرنے چاہئے تا کہ لوگوں کے لئے روزگار کے وسائل مہیا ہو جائیں اور متاثرین کے رہنے کے لئے چھت اور اپنے اہلِ خانہ کا پیٹ پالنے کے لئے مثبت روزگار کا حصول ممکن ہو بے روزگار لوگوں کے لئے روزگار کا انتظام کرنے اور بے گھر لوگوں کے لئے جگہ کی فراہمی بہی حکومت کا فر ض ہے 150

Comments

Popular posts from this blog

Naseem-u-rahman Profile محمد قاسم ماڪا

حیدرآباد میں صفائی کی ناقص صورتحال

Fazal Hussain پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمدخان Revised