sobia awan interview امداد علی بگھیو
Filed late
Do not put number to questions
Avoid English words
Foto of personality
امداد علی بگھیوانٹرویو؛ صوبیہ اعوان
2K17/MC/96
امداد علی بگھیو ۳ جون ۱۹۷۷ کو نوشہروفیروز کے ایک گاؤں میں پیدا ہوئے۔ آپ نے ابتدائی تعلیم نوابشاہ شہر سے حاصل کی، اور پھر کالج بھی وہیں سے پڑھا۔ اس کے بعد جامشورو جامعہ سندھ کے ڈپارٹمنٹ پبلک ایڈمنسٹریشن میں آپکا داخلا ہوا۔ ۱۹۹۵ میں آپ مکمل جامشورو رہائش پذیر ہوگئے، امداد علی صاحب کے ۲ بھائی اور ۳ بہنیں ہیں۔ ۲۰۰۱ سے ۲۰۰۵ تک لیکچرار تھے انسٹیٹیوٹ آف مینجمنٹ سائنس اور آرٹس میں،۲۰۰۵ میں سندھ ادبی بورڈ کے ایڈمنسٹریشن آفیسر تھے،۲۰۰۶ میں پروگرام کارڈینیٹر تھے حیدرآباد کیمپس میں،۲۰۱۰ میں آپ مہران یونیورسٹی میں ڈپٹی کنٹرولر امتحانات تھے،۲۰۱۸ انہوں نے پی ایچ ڈی مکمل کی۔
سوالا۱ؔ طلبات کے لیے کونسی خدمات انجام دی ہیں جس سے طلبات( Motivate ) (بنیادی خیال) ہوئے ہیں؟
جواب؛ ۔ طلبات کیلئے ہم نے کیریئر ڈولپمنٹ ورکشاپ کئے ہیں ان کو سوشلی آگے بڑھایا ہے۔ سوفٹ اسکلز پر کام کیا ہے تاکہ وہ (Job ) مارکیٹ کے لیے تیار ہو جائیں اورمستقبل میں ان کی کیا ڈمانڈ آرہی ہے ۔ مستقبل میں جو (Skills) کی ضرورت ہے ان کے مطابق ہم ان کو کیریئر کا راستہ بتاتے ہیں تاکہ مستقبل میں جو ان کی ضرورت ہے وہ پوری کرسکیں۔
سوالؔ ۲ طلبات کو آگے بڑھانے میں(Motivate) کرنے میں کوئی مشکلات پیش آتی ہے؟
جواب؛۔ بلکل ، طلباء جو ہوتے ہیں ان کو پریکٹیکل زندگی کا کوئی تجربہ نہیں ہوتا۔ انہیں کوئی آیڈیا نہیں ہوتا، کہ ہمیں کتنی مشکل زندگی اور چیلنجز کا سامنا کرنا ہے۔ ہم کوشش کرتے کہ انہیں ان کے کریئر کی طرف مصروف رکھیں تاکہ وہ آگے چل کر ان کی(Demand) پوری ہوسکے، وہ پریکٹیکل کام کرسکیں۔
سوالؔ ۳ آج کل کے طالبات کا رجحان کس طرف ہے؟
جواب؛۔ زیادہ تر جو ہے وہ کیریئر کی طرف سے وہ ابھی سنجیدہ نہیں ہیں جیسے ان کو کوئی مقصد نظر نہیں آرہا کہ ہمیں کیا کرنا ہے، ان کو کوئی پلیننگ نہیں ہے۔ ان کو اصل میں معلوم نہیں ہے کہ ہم کس چیز کیلئے فٹ ہیں، کونسی فیلڈ میں ہمیں جانا ہے،کونسی( Skills ) ہمیں درکار ہیں۔
سوالؔ ۴ کتنے نوجوان ہیں جو تعلیم کی طرف ہیں اور کتنے ہیں جو ادھر ادھرکی( Activities ) میں اپنا وقت ضائع کر رہے ہیں؟
جواب؛۔ دیکھیں رجحان تو ہے کرنا تو چاہتے ہیں، مگر وہ جانتے نہیں ہیں کہ کونسی فیلڈ ہمارے لئے مناسب ہے ، ہماری جو( Nature)ہے فطرت ہے ہماری جو تعلیم ہے اس کے ساتھ ہم( Match) کرتے ہیں یا نہیں ۔تو ان کومکمل رہنمائی چاہیے کہ ان کے اندر کونسی قابلیت ہے۔ وہ کیا کرنا چاہتے ہیں،مستقبل میں وہ کون کونسی قابلیت کو اجاگر کرسکتے ہیں۔ ان کو الگ الگ (Activities) میں مصروف کیا جائے تاکہ وہ اپنی صحیح فیلڈ میں اپنی قابلیت بڑھا سکیں۔
سوالؔ ۵آپ کے خیال میں کیا وجہ ہے کہ آج کے نوجوان ڈگری اور قابلیت ہونے کے باوجود بھی بے روزگاری کا شکار ہیں؟
جواب؛۔ بیروزگاری اصل میں کیا ہے کہ وہ سیکھنا نہیں چاہ رہے آج کل کی جو ملازمت ہے وہ پوری کی پوری قابلیت پر انحصار ہے۔ آپ کہیں ملازمت کے لیے جاتے ہو ، آپ سے پوچھتے ہیں آپ کو کیا آتا ہے، ہم مارکیٹ کو اینالائیز نہیں کرتے کہ مارکیٹ میں ضرورت کس چیز کی ہے اور ہم اس کے لئے کتنی تیاری کرچکے ہیں ۔ ہمارے پاس صرف پیپر کی تعلیم ہے،اصل تعلیم قابلیت نہیں ہے۔فرض کریں ایک آفس کا ماحول ہے ،آفس میں کس طرح کے کام ہوتے ہیںیہ اوئیرنیس(Awareness) ہونی چاہیے۔ اگرہم انٹرنشپ پر بھی بچوں کوبھیجتے ہیں وہ صرف اپنا ٹائم پاس کرنے میں گزاردیتے ہیں۔ انٹرنشپ کا جو ٹائم ہوتا ہے وہ پوری معلومات لینے کا ہوتا ہے، انٹرنشپ اس لیے ہی بنایا جاتا ہے کہ آپ جان سکو کہ بینک میں آفس میں ہر جگہ کس طرح سے کام ہو رہا ہے۔ لیکن نوجوان کیا کرتے ہیں وہ گھومتے پھرنے میں وقت گزار دیتے ہیں کچھ سیکھتے نہیں ،اب جو دور ہے وہ والنٹیر کا ہے ہم کوئی بھی چیز کام سے پہلے مانگنے کی کوشش کرتے ہیں،ہم چاہ رہے ہیں جو بھی رزلٹ آئے گا پہلے آپ کو محنت کرنی پڑے گی آپ محنت کے چاہ رہے ہیں(جاب) ملازمت مل جائے۔ آپ یہ نہ دیکھو کہ آپ کو کیا مل رہا ہے یہ بھی دیکھو کہ آپ کمپنی کو کیا دے رہے ہو۔ آپ کتنا کام کر رہے ہوآپ میں کتنی قابلیت ہے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ ایک زندگی کے راستے کا نقشہ بنایا جائے کہ آپ کو کیا کرنا ہے۔
سوالؔ ۶
فوڈکرافٹ(Foodcraft)کمپنی کی شروعات کا خیال آپ کو کیوںآیا؟
جواب؛۔ جب میں خود طالب علم تھا جامعہ سندھ میں اس وقت ہم بہت سے مسئلوں کا سامنا کرتے تھے۔ ہم نے دیکھا کہ یہاں صحتمند کھانا میسر نہ تھا جسے ہم گھر کا کھانایا صاف ستھرا کھانا کہہ سکتے ہیں۔اصل میں وجہ یہ تھی کہ یہاں صاف کھانانہیں تھا،طالبات کی طبیعت ناساز ہوتی تھی۔یہاں ہم نے کوشش یہ کی ہے طالبات تک گھر کا کھانا پہنچائیں۔ اس سے یہ ہوتا ہے کہ جو خواتین گھر پر بیٹھی ہوئی ہیں باہر نہیں نکل سکتیں ان کیلئے یہ موقع ہے کہ وہ گھر بیٹھے اپنی آمدنی مہیا کرسکتی ہیں تاکہ وہ اپنا صاف کھانا پکا کر طلبات تک پہنچا سکیں۔ اور دوسرا یہ کہ وہ طلبات جو پارٹ ٹائم کام کرکے آمدنی کمانا چاہتے ہیں وہ یہ کھانا ادھر سے اُدھر پہنچاتے ہیں۔ ہسپتالوں میں مریض آتے ہیں ان کے ساتھ ان کے گھر والے بھی ہوتے ہیں اگر وہ یہ مضرصحت کھانا کھائیں تو وہ بھی بیمار ہوسکتے ہیں اس کے لیے یہ فوڈ کرافٹ ان کی صحت کو ٹھیک رکھتا ہے۔
سوالؔ ۷
آپ نے یہ فوڈ کرافٹ شروع کب کیا تھا؟
جواب؛۔ یہ تقریباً دسمبر ۲۰۱۸ سے ہم نے شروع کیاہے۔ جامعہ مہران میں ایک زینیو پراجیکٹ آیا تھا، گورنمٹ آف سندھ کی طرف سے جس میں ہم نے اپلائے کیا۔اس کا مقصد ملازمت(Create) کرنا تھا۔ اس میں ہم نے( Goals)کو جیتنا تھا جس میں ایس ڈی جی گالز کو ہم نے دکھایا ہے۔ اس میں غربت ہے ،بھوک ہے،اچھی صحت ہے،نئے خیالات اور انکو پھیلانا ہے،برابری ہے۔ ایک دوسرے پر برتری کو کم کرنا ہے ۔اس کے علاوہ عورتوں کے حقوق ہیں، ان سب چیزوں کو سامنے رکھ کر ہم نے یہ ٹاسک شروع کیا ہے۔
سوالؔ ۸
اس کام سے آپ کو اپنا ذاتی کیا فائدہ ہے؟
جواب؛۔ درحقیقت یہ سماجی کام ہے ،اس سے ہمیں فائدہ تو ہوتا ہے لیکن بہت آگے چل کر۔ ابھی صورتحال یہ ہے کہ ہم مصروف کررہے ہیں،نوجوانوں کو اور خواتین کو تاکہ پہلے اُن کی آمدنی کے ذرائع بن سکیں ۔ ظاہر بات ہے جب یہ چیز آگے بڑھ جائے گی تو ہمیں بھی اس کے بہتر نتائج ملیں گے۔
سوالؔ ۹
سماج کیلئے، نوجوانوں کیلئے اتنا کچھ کرکے آپ کو کیسا لگتاہے آپ کیا محسوس کرتے ہیں؟
جواب؛۔ دیکھیں جب آپ معاشرے کیلئے کچھ کرتے ہیں تو آپ خود سے اس کو بالاتر رکھتے ہیں۔ہم جس ترح کام کرتے ہیں اس میں اپنا فائدہ نہیں سوچتے، لیکن ہمیںآمدنی بھی مل جاتی ہے اور فائدہ بھی ہوتا ہے۔اُس فائدے کے بھی اقسام ہوتے ہیں، کوئی آمدنی کیلئے کرتا ہے تو کوئی دِلی سکوں کیلئے۔ہمارا جو انعام ہے وہ دِلی سکوں ہے ہمارے اللہ ہم سے راضی ہوتا ہے۔ویسیہماری ملازمت تو ہے ایک سیدھی اور سکون میں زندگی ہیں لیکن ہم کوشش کر رہے ہیں کہ ایک دوسرے کو فائدہ دیں ، کیونکہ دنیا میں ہر بندہ دوسروں کے لئے آیا ہے،اس طرح ہم کسی کے لیے آسانی پیدا کرتے ہیں، تو دوسرا بندہمارے لیے آسانی پیدا کرنے کیلئے بیٹھا ہوتا ہے ۔ اگر ہم سوچیں کہ صرف ہمارا ہی فائدہ ہو تو نقصان بھی اُسی کا ہوتا ہے، یہ ایک زنجیر ہے دنیا کا نظام ہے ،سب کچھ مُقافاتِ عمل اچھی کریں گے تو اچھا ہوگا۔
Comments
Post a Comment